حکومت کا وژن جامع اورہمہ گیر ترقی کا حصول ہے، وزیرخزانہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جون2025ء)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت کا وژن جامع اورہمہ گیر ترقی کا حصول ہے، ملکی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کی راہ ہموار کی گئی ہے، گزشتہ مالی سال بھی کوئی منی بجٹ پیش نہیں کیا تھا، درآمدی سولر پینلز کے 46فیصد آلات پر ٹیکس اٹھارہ فیصد سے کم کر کے دس فیصد ٹیکس کر دیا گیاہے،کم اور متوسط طبقے کے سرکاری ملازمین پر ماہانہ ٹیکس مزید کم کر دیا گیا ہے،ناجائزمنافع خوروں کو عوامی استحصال کی اجازت نہیں دی جائے گی،سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ و محصولات کی سفارشات میں سے پچاس فیصد کو بجٹ کا حصہ بنایا جائے گا،زرعی ادویات پر ٹیکس ختم کر دیا ہے اور وزیراعظم کی ہدایت پر ایک ہزار گریجویٹس کو چین بھجوایا جائے گا۔
(جاری ہے)
ہفتہ کو سینٹ میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ حکومتی پالیسی پر عملدرآمد کا اہم ذریعہ ہے،یہی وجہ ہے کہ بجٹ پر بحث قومی اسمبلی اور سینیٹ کے سالانہ کارروائی کا بھی سب سے اہم حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ 2025-26ء پر جاری بحث کو سمیٹتے ہوئے میں دل کی گہرائیوں سے اس بات کا اعتراف کرتا ہوں کہ پچھلے لگ بھگ ڈیڑھ ہفتہ میں ہم اس معزز ایوان میں ایک نہایت سنجیدہ، متوازن اور بامعنی مشاورت کا حصہ رہے جس میں اراکین سینیٹ نے نہایت بالغ نظری، فہم و فراست اور حب الوطنی کے جذبے کے تحت بجٹ کے تمام پہلوئوں پر اظہار خیال کیا، بلاشبہ ان کی بحث اور مشوروں نے ہماری گوناگوں رہنمائی کی، ہماری پالیسیوں کا جائزہ لیا اور ملک کو معاشی اعتبار سے خود کفالت، شفافیت اور ترقی کی شاہراہ پر ڈالنے کے عزم کو پختہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں بالخصوص سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کا شکر گزار ہوں، خاص طور پر سینیٹر سلیم مانڈوی والا اور ان کے رفقاء فاروق حامد نائیک، شیری رحمن، محسن عزیز، سید شبلی فراز ، انوشہ رحمن ، شاہ زیب درانی، فیصل واوڈا، احمد خان ، منظور احمد ، فیصل علی سبزواری اور محمد عبدالقادر کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔ اس کمیٹی نے کئی طویل اور مفصل نشستوں میں بجٹ تجاویز کا جامع اور گہرا جائزہ لیا۔ ان اجلاسوں میں میرے علاوہ بلال اظہر کیانی ، چیئرمین ایف بی آر، سیکرٹری خزانہ اور دیگر متعلقہ وزارتوں اور محکموں کے نمائندان نے شرکت کی۔ ان نشستوں میں حکومت نے اپنے موقف کی وضاحت کی اور ایوان نے کھلے دل سے ان نکات کو سمجھا اور سراہا۔ ان مباحثوں نے ہمیں اجتماعی دانش سے بجٹ تجاویز کو بہتر بنانے میں مدد دی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بجٹ تقریر میں واضح کیا کہ ہم نے پچھلے مالی سال میں کوئی منی بجٹ متعارف نہیں کروایا۔ ہم نے مالی نظم و ضبط برقرار کھا، افراط زر پر قابو پایا، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور کرنٹ اکائونٹ میں نمایاں بہتری لائے۔ ان تمام اقدامات کا مقصد پاکستان کو اقتصادی غیر یقینی کی دلدل سے نکال کر پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔ اس راہ پر آگے بڑھنے کیلئے حکومت نے اپنے مالی نظم و ضبط کو برقرار رکھتے ہوئے اس بجٹ میں عوامی فلاح کیلئے کئی ایک اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ میں چاہوں گا کہ ان میں سے چند اہم اقدامات کا ذکر اس ایوان کے سامنے پھر کروں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ کم اور متوسط آمدن والے افراد ہماری معیشت میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں، یہ وہ طبقہ ہے جو مہنگائی جھیلتا ہے اور ٹیکس بھی دیتاہے، اس تنخواہ دار طبقے پر عائد انکم ٹیکس میں کمی کی تجویز پہلے سے بجٹ تجاویز کا حصہ ہے اس حوالے سے حکومت نے وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر 6 لاکھ سے 12 لاکھ تک کے تنخواہ پانے والوں کیلئے انکم ٹیکس کی شرح 2.5 فیصد سے کم کر کے صرف ایک فیصد کر دی ہے،صرف ایک فیصد انکم ٹیکس کا نفاذ اس امر کا علامتی اور عملی اعتراف ہے کہ ریاست اس طبقے کو بوجھ تلے دبانا نہیں چاہتی،ہمارا دوسراقدم سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ تھا، حکومت نے سرکاری ملازمین کی مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافہ کیا،یہ اقدام نہ صرف انہیں ریلیف دے گا بلکہ ملازمین کو احساس دلائے گا کہ ریاست ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی ادویات پر ٹیکس ختم کر دیا ہے اور وزیراعظم کی ہدایت پر ایک ہزار گریجویٹس کو چین بھجوایا جائیگا، درآمد شدہ سولر پینلز کے پرزہ جات پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا ابتدائی فیصلہ مقامی صنعت کو تحفظ فراہم کرنے اور ایک مساوی مسابقتی ماحول مہیا کرنے کیلئے کیا گیا تھا تاکہ پاکستان میں سولر ٹیکنالوجی کی تیاری اور سرمایہ کاری کو فروغ ملے تاہم بجٹ پر دونوں ایوانوں میں تفصیلی غور و خوض اور معزز اراکین کی تجاویز کی روشنی میں حکومت نے سنجیدگی اور لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس مجوزہ ٹیکس کو کم کر کے دس (10) فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس ٹیکس کا اطلاق صرف چھیالیس (46) فیصد درآمدی پرزہ جات پر ہو گا اسی طرح امپورٹڈ سولر پینلز کی قیمت میں صرف 4.6 فیصد اضافہ ہو گا،یہ اقدام اس امر کا غماز ہے کہ حکومت نہ صرف صنعتوں کو فروغ دینا چاہتی ہے بلکہ صاف اور قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی کے وژن پر بھی ثابت قدمی سے عمل پیرا ہے تاکہ پاکستان ایک پائیدار، خود کفیل اور ماحول دوست معیشت کی جانب گامزن ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں درآمدی سولر پینلز پر مجوزہ 10 فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ سے قبل ہی بعض عناصر کی جانب سے ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کی اطلاعات ملی ہیں،مذکورہ تجویز کے عملی نفاذ سے قبل ہی ان موقع پرست عناصر کی جانب سے قیمتوں میں خود ساختہ اضافہ کرنا قابل مذمت ہے۔ میں ان عناصر کو سختی سے خبردار کرتا ہوں کہ حکومت عوامی مفاد کیلئے ہر ممکن اقدام کرے گی کسی کو بھی عوامی استحصال کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ان عناصر کے خلاف قانون کے مطابق سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ 2025-26ء میں شامل کردہ ریلیف اور سماجی تحفظ کے اقدامات محض وقتی ریلیف نہیں بلکہ ریاست کی اپنی ذمہ داریوں کے اعتراف اور ان کے ادراک کا عملی مظہر ہیں۔ ان اقدامات میں اہم بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 592 ارب سے بڑھا کر 716 ارب روپے کرنا ہے۔ بی آئی ایس پی کے تحت مالی معاونت کا دائرہ وسیع کرنا حکومت کے اس عزم کا عکاس ہے کہ وہ سب سے کمزور طبقات بالخصوص بیوائوں، یتیم، بزرگ شہریوں اور خصوصی افراد کو معاشی تحفظ فراہم کرے۔ اس اقدام سے تقریباًایک کروڑ خاندانوں کو نہ صرف مالی مدد حاصل ہو گی بلکہ ان کی زندگیوں میں دیرپا استحکام آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں بہتر انفورسمنٹ اور فراڈ کیسز کے معاملوں میں ایف بی آر کے اختیارات کے حوالے سے وزیراعظم کی خصوصی ہدایات پر مجوزہ قانون میں مزید اقدامات شامل کئے گئے ہیں تاکہ اختیارات کے ناجائز استعمال کا احتمال نہ رہے۔ اس حوالے سے سینیٹرز سلیم مانڈوی والا اور فاروق ایچ نائیک سے ہماری بہتر تعلیمی اور مفید نشستیں ہوئیں۔انہوںنے کہاکہ حکومت نے ان امور پر ان کے ساتھ کھلے دل و دماغ کے ساتھ بات چیت کی اور ان کی رائے کا احترام کرتے ہوئے اور وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں بعض نکات کو مزید واضح اور بہتر کیا اس حوالے سے تفصیلات میں اپنی قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے پیش کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کی سفارشات حکومت کو موصول ہو چکی ہیں۔ مجھے امید ہے کہ پچھلے سال کی طرح اس سال بھی قائمہ کمیٹی کی پچاس فیصد سے زائد سفاشات کو فنانس بل کا حصہ بنایا جائے گا۔ سینیٹ کی طرح ہم قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے ساتھ بھی تفصیلی مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس مشاورت کی تکمیل کے بعد ہم فنانس بل کی حتمی شکل تک پہنچ جائیں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری حکومت کا ویڑن صرف استحکام پر اکتفا نہیں ہے، ہمارے نزدیک یہ محض ایک پڑائوہے، منزل نہیں۔ ہماری اصل کوشش ایک جامع، ہمہ گیر اور پائیدار ترقی کا حصہ ہے جس میں تمام پاکستانیوں کو ترقی کے یکساں مواقع میسر ہوں، معیشت میں شمولیت کا حق حاصل ہو اور ملک ترقی کے اس ماڈل کی طرف بڑھے جو وزیراعظم پاکستان پاکستان کے وڑن سے ہم آہنگ ہو۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ بجٹ قائمہ کمیٹی وزیراعظم کی سولر پینلز حوالے سے کہ حکومت حکومت نے کے ساتھ کر دیا کا حصہ اور ان ہے اور
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس میں کمی کی تجویز منظور کرلی
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس مزید کم کرنے کی تجویز منظور کرلی۔
سید نوید قمر کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کی رد و بدل کی تجویز منظور کرلی گئی۔
اجلاس میں انکم ٹیکس تجاویز کی شق وار منظوری پر غور کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے فنانس بل 2025: تنخواہ دار طبقے کےلئے ٹیکس سلیبز میں کمی کا اعلاناجلاس میں 6 لاکھ سے 12 لاکھ سالانہ آمدن پر ٹیکس 2.5 فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کرنے کی تجویز منظور کر لی گئی۔
اس کے علاوہ اجلاس میں کارپوریٹ سیکٹر پر سپر ٹیکس میں 0.5 فیصد کمی کی تجویز بھی منظور کی گئی۔