وزیرِ اعظم شہباز شریف کی صوابی میں پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعہ کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جون2025ء)وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے صوابی میں پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی کی عفریت کے ملک سے مکمل خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔پرائم منسٹر آفس پریس ونگ کی جانب سے ہفتہ کو جاری بیان میں وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے جام شہادت نوش کرنے دو والے پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے اہل خانہ کیلئے صبر کی دعا بھی کی۔
(جاری ہے)
انہوں نے واقعہ کی تحقیقات اور ذمہ داران کا تعین کرکے انہیں قرار واقعی سزا دلوانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کی عفریت کے ملک سے مکمل خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے،پولیس کے افسران و جوان دہشتگردی کی جنگ میں وطن عزیز کو اس ناسور سے پاک کرنے کیلئے دن رات مصروف عمل ہیں۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ مجھ سمیت پوری قوم کو دہشتگردوں کے وطن عزیز کیلئے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے والے اپنے پولیس کے افسران و جوانوں پر فخر ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع
افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف
عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، ایکس پر جاری بیان
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی” کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔