وزیرداخلہ کی صوابی میں پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعہ کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جون2025ء)وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے صوابی میں پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئی2پولیس اہلکاروں کی شہادت پر لواحقین سے دلی ہمدردی و تعزیت کی ہے۔ وزارت داخلہ کی طرف سے جاری بیان میں وزیر داخلہ محسن نقوی نے فائرنگ سے شہید ہونے والے دو پولیس اہلکاروں جمال الدین اور زاہد کو خراج عقیدت پیش کیا۔
(جاری ہے)
وزیرداخلہ محسن نقوی نے شہید پولیس اہلکاروں کے لواحقین سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ شہید پولیس اہلکاروں جمال الدین اور زاہد کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ محسن نقوی نے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے شہادت کا اعلیٰ مرتبہ پایا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں خیبرپختونخوا پولیس کے بہادر سپوتوں نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ محسن نقوی نے کہا کہ خیبرپختونخوا پولیس کی عظیم قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید پولیس اہلکاروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پولیس اہلکاروں محسن نقوی نے
پڑھیں:
صوابی میں فٹبال میچ کے دوران خواتین کے تنازع پر فائرنگ سے بچے سمیت 2 جاں بحق
خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی کے علاقہ موضع کھنڈہ میں واقع گورنمنٹ ہائی اسکول کے پلے گراؤنڈ میں فٹ بال میچ کے دوران مستورات کے تنازعہ پر فائرنگ سے ایک نوجوان اور ایک راہگیر تماش بین بچہ جاں بحق جبکہ فائرنگ سے 3 کم عمر بچے زخمی ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق خواتین کے تنازع کے بعد دو فریقین کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی جس کے بعد ایک فریق نے فائرنگ کردی۔
فائرنگ کے نتیجے میں حسن علی 25 سال جبکہ شربت فروش امجد کا 9 سالہ بیٹا محمد ہاشم محلہ موتی خیل بالا جاں بحق اور صابر کا 9 سالہ بیٹا خیام محلہ دینا خیل ،انور خطاب عرف دادی کا دس سالہ بیٹا جاں بحق ہوگیا۔
تھانہ لاہور میں ایف آئی آر درج کراتے ہوئے مدعی نے بتایا کہ ان کا بھائی حسن علی اور دیگر بچے گورنمنٹ ہائی سکول کھنڈہ فٹ بال گراؤنڈ میں میچ دیکھنے کے لیے موجود تھے کہ اس دوران سلمان اور اس کا والد فضل شاہ نے مسلح آکر سلمان سے کہا کہ مارو سلمان کو ، جس پر ان کی فائرنگ سے ان کا بھائی حسن علی اور شائقین کھیل محمد ہاشم راہگیر جاں بحق جبکہ تین بچے زخمی ہوگئے۔
واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا، جبکہ زخمی بچوں کو فوری طبی امداد کے لیے بی ایم سی (باچا خان میڈیکل کمپلیکس) منتقل کر دیا گیا ہے۔
پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر کے ملزم کی تلاش اور مزید تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔