اسلام آباد ( ملک نجیب ) احتساب عدالت راولپنڈی نے توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن کے نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے ۔
ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد کو ہدایت کی گئی ہے کہ 25 جون کو ڈی سی اسلام آباد کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کریں ۔ احتساب عدالت راولپنڈی نے ہاؤسنگ سوسائٹی “بینکر سٹی (پرائیویٹ) لمیٹڈ” کے مالک سید راحت محمود قادری کے خلاف جاری کیس میں اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے ہیں ۔ یہ کارروائی نیب کے ریفرنس نمبر 47/2007 کے تحت کی گئی ہے ۔ نیب راولپنڈی کی جانب سے جاری کردہ سرکاری مراسلے کے مطابق عدالت نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے خلاف نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 16-B کے تحت کارروائی کرتے ہوئے انہیں توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا ہے اور ان کی ذاتی پیشی کو ضروری قرار دیا ہے ۔
ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ڈپٹی کمشنر کو گرفتار کر کے 25 جون 2025 کو عدالت میں پیش کریں ۔ مراسلے میں واضح کیا گیا ہے کہ حکم عدولی کی صورت میں قانون کے تحت سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ یہ خط 16 جون 2025 کو جاری کیا گیا اور اس پر نیب کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ( سپیشل آپریشنز ) محمد غضنفر علی کے دستخط موجود ہیں ۔ اس کے علاوہ نیب کے افسر ذیشان انور یاس ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر / انویسٹی گیشن آفیسر کو بھی اس حوالے سے کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے ۔ یاد رہے کہ سید راحت محمود قادری کے خلاف ہاؤسنگ سوسائٹی کے معاملات پر پہلے ہی سے تحقیقات جاری ہیں اور اب اس کیس میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو بھی براہِ راست عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے ۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ڈپٹی کمشنر اسلام ا باد اسلام ا باد کو کی گئی ہے

پڑھیں:

امریکا کی وفاقی عدالت کے جج کا فلسطین نواز طالب علم محمود خلیل کو ضمانت پر رہائی کا حکم

امریکا کی وفاقی عدالت کے جج Michael E. Farbiarz نے فلسطین نواز طالب علم محمود خلیل کو ضمانت پر رہائی کا حکم دیدیا، تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ محمود خلیل کو آج رہائی مل سکے گی۔

محمود خلیل کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ ہیں اور قانونی طور پر مستقل رہائش پذیر بھی تاہم انہیں تین ماہ سے زائد عرصے سے لیوزی اینا میں زیر حراست رکھا ہوا ہے۔

جج نے تسلیم کیا کہ محمود خلیل کی گرفتاری فلسطین کے حق میں انکی تقریر کی وجہ سے کی گئی، محمود خلیل ایک سو چار روز سے زیر حراست ہیں۔

اپریل میں انکے بیٹے کی پیدائش ہوئی تو انہیں اس وقت بھی اہلیہ اور بچے سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی اور کولمبیا میں اپنی گریجویشن میں بھی شرکت نہیں کرنے دیا گیا تھا۔

وفاقی جج اس بات پر متفق تھے کہ محمود خلیل کی گرفتاری کولمبیا کے مین ہٹن کیمپس مظاہرے میں ان کے کردار پر حکومت کا غیرقانونی ردعمل تھا۔

دوگھنٹے تک جاری سماعت کے اختتام پر جج فربیارز نے کہا کہ اس دلیل میں کچھ بات ہے کہ محمود خلیل پر امیگریشن سے متعلق الزام سزا کے طور پر استعمال کیا جائے اور یقینی طور پر یہ عمل غیرآئینی ہے۔

وفاقی عدالت کے حکم کے باوجود محمود خلیل کی فوری رہائی اس لیے واضح نہیں کہ لیوزی اینا کے جج نے انہیں ضمانت دینے سے انکار کیا ہوا ہے اور کہا ہے کہ حکومت کے ایک اور الزام کے تحت محمود خلیل کی امریکا سے جبری بیدخلی ممکن ہے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • ڈپٹی کمشنر اسلام آباد، راولپنڈی اور ہری پور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • کراچی: عدالت نے ایف آئی اے کے دو افسران کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
  • نیب عدالت ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • امریکا کی وفاقی عدالت کے جج کا فلسطین نواز طالب علم محمود خلیل کو ضمانت پر رہائی کا حکم
  • علی امین گنڈا پور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل
  • علی امین گنڈاپور پر فرد جرم کے لیے 2 جولائی کی تاریخ مقرر، وارنٹ گرفتاری منسوخ
  • اسلحہ و شراب برآمدگی کیس میں علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل
  • اسلحہ و شراب برآمدگی کیس: علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل  
  • اسلحہ و شراب برآمدگی؛ علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل