آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے واضح کیا ہے کہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی کوئی قلت نہیں، اور موجودہ طلب کو پورا کرنے کے لیے ذخائر وافر مقدار میں موجود ہیں۔

اوگرا کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہاکہ اتھارٹی حالات پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے اور قومی توانائی کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے بروقت اقدامات جاری رکھے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں ایران اسرائیل کشیدگی: حکومت نے 20 دن کے لیے پیٹرول ذخیرہ کرنے کا حکم دیدیا

واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدہ صورتحال کے پیش نظر وفاقی حکومت نے ملک میں تیل کی رسد کو مستحکم رکھنے کے لیے تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو کم از کم 20 دن کا تیل ذخیرہ رکھنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

اس ضمن میں اوگرا نے باقاعدہ طور پر کمپنیوں کو خط بھیجا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ علاقائی تناؤ کے باعث تیل کی ترسیل متاثر ہو سکتی ہے، لہٰذا تمام کمپنیوں کو ذخیرہ یقینی بنانا ہوگا۔

حکومت کی ہدایت پر پاکستان اسٹیٹ آئل (PSO) نے فوری طور پر قریباً 7 کروڑ لیٹرز پیٹرول کی درآمد کے لیے ہنگامی ٹینڈر جاری کر دیا ہے، جو ایک تیل بردار جہاز کے ذریعے ملک میں لایا جائے گا۔

ابتدائی طور پر یہ جہاز 6 جولائی کو کراچی پہنچنے والا تھا لیکن اب اسے ہنگامی بنیادوں پر 26 جون کو لانے کی ہدایت دی گئی ہے۔

پی ایس او حکام کے مطابق اس اقدام کے بعد ملک میں یکم جولائی تک 14 کروڑ لیٹرز سے زیادہ پیٹرول کا اضافی ذخیرہ موجود ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 9 فیصد سے زائد اضافہ

حکام نے اشارہ دیا ہے کہ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو مزید ہنگامی درآمدی ٹینڈرز بھی جاری کیے جائیں گے تاکہ ملک میں توانائی کی سپلائی کو کسی صورت متاثر نہ ہونے دیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اوگرا پاکستان اسٹیٹ آئل پی ایس او پیٹرول کی طلب پیٹرولیم مصنوعات وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اوگرا پاکستان اسٹیٹ ا ئل پی ایس او پیٹرول کی طلب پیٹرولیم مصنوعات وی نیوز ملک میں کے لیے

پڑھیں:

کراچی میں صوبائی حکومت کی ذخیرہ اندوزوں کیخلاف بڑی کارروائی

یاد رہے کہ آج سے کچھ سال قبل بھی تعلیمی بورڈز کے اختیارات محدود کرنے کے لئے ان کے اوپر ایک کمیشن بنانے کی کوشش کی گئی تھی جس پر سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز کے ملازمین کی جانب سے ہڑتال کرتے ہوئے امتحانی عمل کا بائیکاٹ کا اعلان کردیا گیا تھا جس کے بعد کمیشن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا لیکن اس بار سندھ حکومت نے غیرمحسوس انداز میں ایکٹ کے ذریعے کمیشن کا ڈھانچہ منظور کرالیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے تعلیمی بورڈز کے اختیارات محدود کرنے کی تیاری کرلی، اسٹیئرنگ کمیٹی کا ڈھانچہ منظور کرلیا گیا ساتھ ہی بی او جی کا ڈھانچہ بھی تبدیل کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے صوبے کے تعلیمی بورڈز کی خود مختار حیثیت کو محدود کرنے کی تیاری کرلی جس کے لیے بورڈز کے اوپر اسٹیئرنگ کمیٹی کا ڈھانچہ منظور کرلیا گیا ہے۔ یہ کمیٹی سندھ کے تمام سرکاری تعلیمی بورڈز کی سپرویژن کرے گی اور انہیں کنٹرول کرے گی تاہم اس کی تشکیل ابھی باقی ہے جبکہ تمام تعلیمی بورڈز کے "بورڈز آف گورنرز" کے ڈھانچے کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے اور تمام چیئرمین بورڈز کی جگہ "اکیڈمیشنز، ممبر سول سوسائٹی اور میل/فیمیل پرنسپلز کو بورڈز کو گورنرز میں شامل کیا جارہا ہے۔

قبل ازیں تمام بورڈز کے چیئرمینز ہر بورڈز کی "بی او جی" کے رکن ہوتے تھے۔ اس سلسلے میں سندھ اسمبلی سے باقاعدہ 1972ء کے بورڈ ایکٹ میں ترمیم کراتے ہوئے نیا ترمیمی ایکٹ منظور کرلیا گیا ہے اور جون میں قائم مقام گورنر سے ایکٹ پر دستخط بھی کرا لیے گئے ہیں اس لیے اب یہ ایکٹ قانون کا حصہ بن گیا ہے۔ اس سلسلے کے پہلے مرحلے میں تمام تعلیمی بورڈز میں نئی بی او جی کی تشکیل شروع کردی گئی ہے۔ ادھر صوبائی حکومت کی جانب سے تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کا عہدہ گریڈ 20/21 کے بجائے گریڈ 19/20 کیا جارہا ہے اس معاملے کو ایک روز بعد ہونے والے سندھ کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جارہا ہے۔

اجلاس کے ایجنڈے کے ورکنگ پیپر کے مطابق تقرر کیے گئے چیئرمین کی مدت ملازمت 3 سال ہوگی تاہم اس میں 2 سال کی مزید توسیع ہوسکے گی۔ تفصیلات کے مطابق بورڈز کی supervision اور انہیں کنٹرول کرنے کے لیے ایک اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے کمیٹی کا چیئرپرسن کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلی سندھ کی جانب سے مقرر ہوگا جو کوئی صوبائی وزیر ہوسکتا ہے جبکہ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کمیٹی کا وائس چیئرپرسن ہوگا۔ دیگر اراکین میں سیکریٹری کالج ایجوکیشن، سیکریٹری اسکول ایجوکیشن، اسپیشل سیکریٹری فنانس، تمام ایجوکیشن بورڈز کے چیئرمینز، چیئرمین سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ، ڈائریکٹر جنرل پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز اسکول/کالج، ایس اینڈ جی اے ڈی کا نمائندہ، نمائندہ آئی بی سی سی، ایجوکیشن پالیسی ایکسپرٹ، ٹیکنیکل ایجوکیشن ایکسپرٹ، (جسے کنٹرولنگ اتھارٹی مقرر کرے گی) وزیر اعلی کی جانب سے نامزد دو ممتاز ماہرین تعلیم اور دو اراکین اسمبلی اسٹیئرنگ کمیٹی کے رکن ہوں گے۔

ایکس آفیشل اراکین کی مدت دو سال ہوگی، function of steering committee کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کمیٹی بورڈز کے معاملات کی ویجی لینس کے ساتھ ساتھ ان کی فعالیت میں مختلف ہدایت دینے کی بھی مجاز ہوگی۔ علاوہ ازیں تعلیمی بورڈز کے بورڈز آف گورنرز کے ڈھانچے کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے اب تمام چیئرمین بورڈز اس کے رکن نہیں ہوں گے بلکہ کسی بھی بورڈ کا صرف ایک چیئرمین دوسرے بورڈ کا رکن ہوسکے گا۔ ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن سیکنڈری اور ڈائریکٹر کالجز ایجوکیشن، سول سوسائٹی سے ایک نمائندہ، ایک ہیڈماسٹر/پرنسپل اور ایک ہیڈ مسٹریس/پرنسپل کنٹرولنگ اتھارٹی کی جانب سے نامزد ہونگے متعلقہ ڈویژن کا ایک ایڈیشنل کمشنر اور محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کا ایک نمائندہ بی او جی کا رکن ہوگا۔ دریں اثنا یہ بھی جارہا ہے کہ بورڈز میں گریڈ 17 سے اوپر کی ٹرانسفر/ پوسٹنگ کے اختیارات بھی چیئرمین بورڈ سے لیے جارہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • روس جنگ میں پاکستانیوں کی شرکت کا الزام مسترد، یوکرائن سے وضاحت طلب کرنے کا فیصلہ
  • کراچی میں صوبائی حکومت کی ذخیرہ اندوزوں کیخلاف بڑی کارروائی
  • دبئی کے معاشی مرکز میں پاکستان کو مفت زمین، پاکستانی مصنوعات پر ڈیوٹی بھی معاف
  • یوکرین تنازع میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کا الزام مسترد، کیف سے وضاحت طلب کرنے کا فیصلہ
  • ٹرمپ کی ٹیرف میں مزید اضافے کی دھمکی؛ بوکھلاہٹ کے شکار بھارت کا ردعمل سامنے آگیا
  • پیٹرول خرید کر یوکرین جنگ میں روس کی مدد؛ امریکی الزام پر مودی سرکار کا ردعمل آگیا
  • بھارت نے روسی پیٹرول خریدنا بند نہ کیا تو ٹیرف میں نمایاں اضافہ کریں گے؛ ٹرمپ
  • پیٹرول خریدکر یوکرین جنگ میں روس کی مدد؛ امریکی بیان پر مودی سرکار کا ردعمل آگیا
  • عمران خان نے کبھی ملک چھوڑنے کی خواہش ظاہر نہیں کی، علی امین گنڈاپور کی وضاحت
  • امریکہ کے ساتھ نئے تجارتی معاہدے کے بعد پاکستان ایک بار پھر  تیل کے ذخائر کی تلاش کے لیے ایکسون موبل کی آف شور ڈرلنگ میں واپسی کا خواہاں