بلدیہ عظمیٰ کراچی کا 14 کروڑ سے زائد کا سرپلس بجٹ تیار
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
بلدیہ عظمی کراچی کا مالی سال 2025-2026 کا بجٹ تیار کرلیا، جو 23 یا 24 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
ایکسپریس کو ملنے والی تفصیلات کے مطابق کے ایم سی بجٹ میں 14 کروڑ 62 لاکھ روپے کا سرپلس ظاہر کیا گیا جبکہ کل آمدنی کا تخمینہ 55 ارب 28 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔
بجٹ میں کل اخراجات کا تخمینہ 55 ارب جبکہ 13 کروڑ روپے آمدنی کے قریب تر رکھے گئے اسکے علاوہ ترقیاتی کاموں کیلئے 20 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔
طبی و صحت کی سہولیات کیلئے 7 ارب 29 کروڑ روپے اور تنخواہوں و انتظامی اخراجات کیلیے 31 ارب 59 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ورلڈ بینک فنڈڈ CLICK منصوبے کیلئے 7 ارب 43 کروڑ روپے مختص کیے گیے ہے۔
ڈسٹرکٹ اے ڈی پی ترقیاتی اسکیموں کیلئے 9 ارب روپے اور پنشن و ریٹائرڈ ملازمین کیلئے 13 ارب 41 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ میونسپل سروسز کیلئے 5 ارب 30 کروڑ روپے سے زائد بجٹ رکھا گیا اور انجینئرنگ منصوبوں کیلئے 4 ارب 37 کروڑ روپے بجٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔
پارکس اور کلچر کیلئے 1 ارب 77 کروڑ روپے سے زائد مختص کیے گئے۔ آئی ٹی ڈھانچے و خدمات کیلئے 9 کروڑ 85 لاکھ روپے کا بجٹ رکھا گیا۔
کرنٹ ریسیپٹس کا تخمینہ 44 ارب 14 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔
دستاویز کے مطابق کارپوریشن اپنے وسائل سے 30 کروڑ روپے کے ترقیاتی کام انجام دے گی۔ضلع ADP کے تحت سڑکوں کی بہتری کیلئے 4 ارب 63 کروڑ مختص کئے گئے۔
ذرائع کے مطابق کے ایم سی کا بجٹ 23 یا 24 جون کو پیش کئے جانے کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کروڑ روپے مختص کیے کیے گئے
پڑھیں:
خاتون اور دو ماہ کے بچے کی ہلاکت کا کیس، فریقین کو 99 لاکھ روپے سے زائد ورثاء کو ادا کرنے کا حکم
—فائل فوٹوسٹی کورٹ کراچی کے سینئر سول جج نے شادمان نالے میں گرنے سے خاتون اور دو ماہ کے بچے کی ہلاکت کے کیس میں فریقین کو 99 لاکھ روپے سے زائد ورثاء کو ادا کرنے کا حکم دے دیا۔
کے ایم سی اور ڈی ایم سی وسطی کے خلاف شہری کے ہرجانے کے دعویٰ پر سماعت ہوئی۔
دوران سماعت سینئر سول جج نے ریمارکیس دیتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ حادثہ فریقین کی غفلت کے باعث پیش آیا، کے ایم سی اور ڈی ایم سی وسطی عوامی فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہے، قانونی ذمے داری تھی کہ سیوریج کے نظام کی دیکھ بھال اور شہریوں کا تحفظ یقینی بنائیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2022ء کی بارشوں کے دوران موٹر سائیکل سوار خاندان نالے میں گر گیا تھا، فریقین کی غفلت سے مدعی کی اہلیہ اور دو ماہ کا بیٹا جاں بحق ہوا۔
وکیل نے کہا کہ برساتی نالے کے اطراف کوئی حفاظتی انتظامات نہیں تھے، مدعی کے 3 ماہ کے بیٹے کی لاش بھی نہیں مل سکی۔