لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 21 جون 2025ء ) لیڈز یونیورسٹی کے وائس چانسلر ممتاز ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر ندیم بھٹی نے ایجوکیشن رپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر عدنان لودھی اور انکی کابینہ کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام کیا ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکثر ندیم بھٹی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے تعلیم کا شعبہ زبوں حالی کا ہمیشہ سے شکار رہا ہے ۔

غربت اور مہنگائی نے جہاں تعلیم کے دروازے غریب اور متوسط طبقے کے لیے بند کیے ہیں وہیں آجکا نوجوان مایوسی کا شکار نظر آتا ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے معاشرے میں امید کے پیغام کو عام کیا جائے تا کہ مایوسی کے عنصرکا خاتمہ ہو ۔ لیڈز یونیورسٹی میں طلبہ و طالبات کو اعلی تعلیم کے ساتھ ساتھ انکی ذہنی اور فکری رہنمائی بھی کی جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

ضرورت اس امر کی ہے کہ پرائیوٹ سیکٹر بھی آگے بڑھے اور نوجوانوں کو ڈگریوں کے ساتھ ساتھ ہنر کی تعلیم دی جائے تا کہ ملک میں بےروزگاری کا خاتمہ ہو سکے ۔

نوجوان ڈگریاں لیکر ملک چھوڑنے کی بجائے اپنے ملک میں باعزت روزگار کمانے کے قابل بن سکے ۔ ڈاکٹر ندیم بھٹی کا مزید کہنا تھا کہ جو قومیں ڈسپلن قائم کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہیں ترقی اور کامیابی انکے قدم چومتی ہے ۔ نوجوان سیرت محمد عربی کا مطالعہ کریں جو ہر مسلمان کے لیے رول ماڈل ہے ۔ حکومت کو چاہیے کہ تعلیم کے شعبے میں بہتری کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے اور بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے تاکہ غریب کا بچہ بھی اعلی تعلیم حاصل کرسکے ۔

ایجوکیشن رپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر عدنان لودھی کا کہنا تھا کہ شعبہ تعلیم میں بہتری کے لیے تعلیمی رپورٹرز ہمیشہ سے توانا آواز اٹھاتے رہے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ اس آواز کو سنا جائے ۔ لیڈز یونورسٹی اور تعلیمی رپورٹرز ملکر شعبہ تعلیم میں بہتری کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے تا کہ ملک میں تعلیم کا بول بالا ہو سکے ۔ عدنان لودھی اور تعلیمی رپورٹرز نے ڈاکٹر ندیم بھٹی کی تعلیمی خدمات کو سراہا اور مستقبل میں تعلیمی کانفرنسز اور شعبہ علوم ابلاغیات کے طلبہ اور صحافیوں کے مابین جوائینٹ سیشنز کے انعقاد سمیت دیگر پروگرامات کے انعقاد کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔ .

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے

پڑھیں:

اورکزئی: شیخان ڈگری کالج کی عمارت مکمل ہونے کے باوجود تدریسی عمل شروع نہ ہوسکا، طلبہ پریشان

قبائلی ضلع اورکزئی کے علاقے شیخان میں قائم ڈگری کالج کا تعمیراتی کام 2022 میں مکمل ہونے کے باوجود تاحال تعلیمی سرگرمیاں شروع نہیں ہو سکیں۔ کالج میں تدریسی عملہ تعینات نہ ہونے کی وجہ سے علاقے کے سینکڑوں طلبا و طالبات شدید تعلیمی مسائل کا شکار ہیں۔

میٹرک کے بعد نوجوانوں کو مجبوراً کوہاٹ، پشاور یا دیگر دور دراز اضلاع کا رخ کرنا پڑتا ہے، جو ان کے والدین پر اضافی مالی بوجھ ڈالنے کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی اور سفری مشکلات بھی پیدا کرتا ہے۔

اہلِ علاقہ نے متعلقہ حکام سے فوری طور پر تدریسی عملے کی تعیناتی اور کالج کو فعال بنانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ طلبہ اپنے ہی علاقے میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں۔ مزید جانیے ملک عامر اورکزئی کی اس رپورٹ میں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اورکزئی تعلیمی سرگرمیاں ڈگری کالج شیخان عمارت مکمل قبائلی ضلع وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • قانون کی تعلیم کے ساتھ کھلواڑ کا سلسلہ
  • کراچی میں صوبائی حکومت کی ذخیرہ اندوزوں کیخلاف بڑی کارروائی
  • خواجہ شمس الاسلام قتل کیس کی تحقیقات کیلیے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی قائم
  • معروف امریکی یونیورسٹی پاکستان میں کیمپس کھولنے کے لیے تیار
  • اہل بلوچستان زائرین کا استقبال کرینگے، حب بار ایسوسی ایشن
  • اورکزئی: شیخان ڈگری کالج کی عمارت مکمل ہونے کے باوجود تدریسی عمل شروع نہ ہوسکا، طلبہ پریشان
  • بہت جلد ملکی انٹرمیڈیٹ اسناد کو غیر ملکی تعلیمی اداروں میں براہ راست تسلیم کیا جائے گا، ڈاکٹر غلام علی
  • وانا ویلفیئر ایسوسی ایشن کے نمائندہ وفد کی زرعی یونیورسٹی ڈیرہ کے وی سی سے ملاقات
  • پنجاب اسمبلی: ایک سال کے اندر 17 پرائیویٹ یونیوسٹیز کے بل کیسے منظور ہوئے؟
  • ایرانی صدر کا دورہ لاہور