منشیات فروشی میں پولیس کے کچھ افسران ملوث ہیں‘وزیرداخلہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے سندھ اسمبلی میں مالی سال 2025/2026 کے بجٹ پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مالی مسائل جب بھی درپیش ہو تو ہر چیز کے لیے فائنانس کی جانب دیکھا جاتا ہے شہر میں کرائم کے خلاف حکمت عملی و لائحہ عمل کی ترتیب سے قبل حزب اختلاف سے مشاورت و تجاویز کے لیے ملاقاتیں جاری رہتی ہیں تاہم اسٹریٹ کرائم کی بیخ کنی پر حکومت کا فوکس ہے اور یہی وجہ ہے کہ کرائم ریٹ نیچے گیا ہے۔سندھ پولیس کے پورٹ فولیو میں 10 ہزار 409 ملین کا بجٹ ہے جس میں ترقیاتی اور غیر ترقیاتی سمیت جاری اسکیمز شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسکولز میں منشیات کے استعمال سے متعلق شکایات موصول ہوئی ہیں اور ہمیں احساس ہے کہ ہم کسی اسکول کی بدنامی نہیں چاہتے لہٰذا اسکول انتظامیہ پولیس کے ساتھ ہر ممکن تعاون کو یقینی بنائے۔ انہوں نے بتایا کہ اسٹریٹ کرائم میں گرفتار ہونے والے 70 فیصد ملزمان منشیات کے عادی ہیں تاہم یہ بھی رپورٹ ملی ہے کہ اس مذموم دھندے میں پولیس کے کچھ افسران بھی ملوث ہیں اور ہم پولیس میں موجود ان کالی بھیڑوں کے خلاف باقاعدہ نشاندھی کے تحت کارروائی کو یقینی بنارہے ہیں جبکہ اچھی شہرت کے حامل افسران کو ہی اہم ذمہ داریاں تفویض کی جارہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ رپورٹ کے مطابق صرف کراچی میں 8 ہزار سے زائد منشیات فروش کو گرفتار کیا گیا ہے تاہم یہ تعداد ناکافی ہیں ہمیں منشیات کے بڑے ڈیلرز اور مچھلیوں پر ہاتھ ڈالنا ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پولیس کے
پڑھیں:
600 سے زائد سابق اسرائیلی سکیورٹی افسران کا غزہ میں جنگ بندی کے لیے ٹرمپ کو خط
اسرائیل کے 600 سے زائد سابق اعلیٰ سکیورٹی عہدیداروں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خط لکھ کر غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ خط موساد اور شاباک (داخلی خفیہ ایجنسی) کے سابق سربراہان اور اسرائیلی فوج کے سابق نائب سربراہ کی جانب سے بھیجا گیا ہے، جو کمانڈرز فار اسرائیل سکیورٹی (CIS) نامی گروپ کا حصہ ہیں۔ اس گروپ میں اب 600 سے زائد سابق سینیئر سکیورٹی افسران شامل ہیں۔
خط میں ٹرمپ سے کہا گیا: "جس طرح آپ نے لبنان میں جنگ رکوانے میں کردار ادا کیا تھا، ویسے ہی اب غزہ میں بھی مداخلت کریں۔ ہمارا پیشہ ورانہ تجزیہ ہے کہ حماس اب اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں رہی۔"
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اس گروپ نے اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈالا ہو۔ ماضی میں بھی یہ گروپ جنگی حکمت عملی پر نظرثانی اور یرغمالیوں کی واپسی پر زور دیتا رہا ہے۔
ادھر برطانیہ کی ایک یونیورسٹی کے اسرائیلی پروفیسر نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ: "غزہ کے امدادی مراکز اب اسکوئیڈ گیم یا ہنگر گیم کا منظر پیش کرتے ہیں، جہاں بھوکے شہری خوراک کے لیے نکلتے ہیں اور گولیوں کا شکار بن جاتے ہیں۔"
پروفیسر کا مزید کہنا تھا کہ: "اسرائیلی قیادت صرف زبانی ہمدردی دکھاتی ہے، لیکن عملی طور پر غزہ کو فاقہ کشی میں دھکیل رہی ہے۔"
ادھر اتوار کو اسرائیلی حملوں میں مزید 92 فلسطینی شہید ہو گئے جن میں 56 امداد کے منتظر افراد بھی شامل ہیں۔ خوراک کی قلت سے مزید 6 فلسطینی انتقال کر گئے، جس کے بعد قحط سے شہید افراد کی تعداد 175 ہو گئی ہے جن میں 93 بچے شامل ہیں۔