برطانیہ میں زہریلی فضا سے ہزاروں اموات کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانیہ کے صف اول کے معالجین نے خبردار کیا ہے کہ رواں سال ہونے والی تقریباً 30 ہزار اموات کا تعلق فضائی آلودگی سے ہوگا جس میں 99 فی صد اموات کی وجہ زہریلی ہوا میں سانس لینا ہوگی۔ رائل کالج آف فزیشنز کی جانب سے پیش کی جانے والی نئی رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی کی کوئی محفوظ سطح نہیں ہے۔ یہ جسم کے تقریباً ہر عضو پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ گزشتہ دہائیوں میں کاربن اخراج میں واضح کمی لانے کے باوجود کم مقدار میں فضائی آلودگی جنین کی نشو نما کو متاثر کر سکتی ہے اور قلبی بیماری، فالج، ذہنی صحت اور ڈیمینشیا کے مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔برطانوی ڈاکٹروں کے اندازے کے مطابق فضائی آلودگی کے سبب ہیلتھ کیئر پر 27 ارب پاؤنڈز کی خطیر رقم خرچ ہوتی ہے اور اگر ڈیمینشیا کو بھی شامل کر لیا جائے تو یہ عدد 50 ارب پاؤنڈز تک پہنچ جاتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فضائی ا لودگی
پڑھیں:
لوگ یومیہ کتنی مائیکروپلاسٹک سانس کے ذریعے اندر لے رہے ہیں، خوفناک انکشاف
تازہ ترین تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ہم يومِياً تقریباً 68,000 ایک سے 10 مائیکرو میٹر قطر والے مائیکروپلاسٹک ذرات سانس کے ذریعے اندر لے رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ تعداد پہلے کے اندازوں سے تقریباً 100 گنا زیادہ ہے۔ فرانس کی ٹولوز یونیورسٹی کی ٹیم نے 16 اندرونی ہوا جیسے اپارٹمنٹس اور کاروں کے نمونوں کو جانچا تاکہ 1–10 مائیکرومیٹر قطر کے مائیکروپلاسٹک ذرات کو شمار کیا جاسکے۔
ماہرین نے پایا کہ گھروں میں تقریباً 528 اور گاڑیوں میں تقریباً 2238 particles/m³ مائیکروپلاسٹک موجود ہوتے ہیں۔ محققین نے یہ بھی اندازہ لگایا کہ ہر انسان یومیہ 10–300 مائیکرومیٹر قطر کے 3,200 بڑے مائیکروپلاسٹک سانس کے ذریعے اندر لے رہا ہے۔
اس کے علاوہ 1 سے 10 مائیکرومیٹر قطر کے 68,000 چھوٹے مائیکروپلاسٹ کے ذرات سانس کے ذریعے یومیہ داخل ہوتے ہیں۔
یہ چھوٹے ذرات آسانی سے جسم کے اندرونی حصوں تک پہنچ سکتے ہیں، جیسے پھیپھڑے، خون، اور حتیٰ کہ دماغ تک بھی۔
مائیکروپلاسٹک جسم میں اکٹھا ہو کر oxidative stress، inflammation، endocrine disruption، ہارمونل مسائل، اور organ damage جیسی پیچیدگیاں پیدا کر سکتے ہیں
جانچ میں انسانوں میں ان ذرات کے براہ راست اثرات واضح نہیں ہوئے مگر preliminary شواہد تشویشناک ہیں — مختلف اعضاء (مثلاً خون، پھیپھڑے، کاروٹڈ آرٹری) میں مائیکروپلاسٹک موجود ہونے سے cardiovascular risks بھی بڑھ سکتے ہیں
**Prof. Oliver Jones** (RMIT University):
کہتے ہیں کہ یہ تحقیق معمولی sample size (صرف تین اپارٹمنٹس اور دو گاڑیوں سے) پر مشتمل تھی، اس لیے نتائج عمومی طور پر لاگو کرنا قبل از وقت ہوگا۔
مزید یہ کہ اس میں صحت پر مائیکروپلاسٹک کے اثرات کی جانچ نہیں کی گئی — لہٰذا اسے preliminary خیال کیا جانا چاہیے