ایران پر امریکی حملہ، پاکستان کی شدید مذمت، خطے میں کشیدگی پر تشویش کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
پاکستان نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکا کے حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ یہ حملے نہ صرف عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہیں بلکہ خطے میں مزید کشیدگی کو جنم دے سکتے ہیں۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا مکمل اور جائز حق حاصل ہے، اور موجودہ صورتحال میں ایران کے خلاف مسلسل جارحیت، تشویشناک حد تک تشدد میں اضافہ کر سکتی ہے۔
پاکستان نے شہری جانوں اور املاک کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ کشیدگی خطے اور دنیا کے دیگر حصوں کے لیے بھی انتہائی خطرناک نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی باتیں شروع، ایران پر حملے کے بعد امریکی صدر مشکل میں
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان تنازعات کے فوری خاتمے پر زور دیتا ہے اور واضح کرتا ہے کہ تمام فریقین کو بین الاقوامی قانون، بالخصوص بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کرنی چاہیے۔
ترجمان نے کہا کہ مذاکرات اور سفارت کاری ہی وہ واحد مؤثر راستہ ہے جس کے ذریعے خطے کو تباہ کن بحرانوں سے بچایا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایران پاکستان گضائی حملے مذمت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایران پاکستان گضائی حملے
پڑھیں:
پاک سعودی معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے اور کسی تیسرے ملک کیخلاف نہیں، ترجمان دفتر خارجہ
فائل فوٹودفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاک سعودی عرب معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے اور کسی تیسرے ملک کیخلاف نہیں۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ سعودی فرمانروا کی دعوت پر وزیراعظم نے17 ستمبر کو سعودی عرب کا دورہ کیا، وزیراعظم شہباز شریف کا پُرتپاک استقبال کیا گیا، دونوں ملکوں کے درمیان سرکاری سطح پر مذاکرات ہوئے جن میں وفود نے شرکت کی۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب نے تاریخی اور اسٹریٹجک تعلقات کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم پاکستان اور سعودی عرب کے ولی عہد نے اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے، یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے اور مشترکہ سلامتی یقینی بنانے کی عکاسی کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ معاہدے کے مطابق کسی ایک ملک پر جارحیت کو دونوں ممالک پر جارحیت تصور کیا جائے گا، پاکستانی عوام کو سرزمین حرمین شریفین سے خاص عقیدت ہے، اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ دہائیوں پر مشتمل مضبوط شراکت داری کو باضابطہ شکل دیتا ہے، 1960 کی دہائی سے دفاعی تعاون پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کا بنیادی ستون رہا ہے۔
پاکستان سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ ہونے پر پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی ہیڈکوارٹر پر قومی پرچم کے ساتھ سعودی پرچم لہرا دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ خطے میں امن، سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا، دونوں ممالک کے مشترکہ اعلامیے نے تعلقات کے وسیع تناظرکو واضح کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاک سعودی دفاعی معاہدہ مشترکہ سلامتی اور دہشتگردی کے خطرات سے نمٹنے کا عزم ظاہر کرتا ہے، پاکستان سعودی عرب کے ساتھ خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کے لیے پُرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بھائی چارے اور تعاون کی منفرد مثال ہیں، دونوں ممالک کی قیادت تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم رکھتی ہے۔
’بھارت کو چاہیے اپنی فورسز کے نقصانات تسلیم کرے، الزامات کی سیاست چھوڑے‘شفقت علی خان نے کہا کہ بھارت کو چاہیے اپنی فورسز کے نقصانات تسلیم کرے اور الزامات کی سیاست چھوڑے، بھارتی میڈیا کو الزامات کے بجائے قتل و غارت اور دہشتگردی کی بھارتی مہمات پر غور کرنا چاہیے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بھارت ریاستی سرپرستی میں پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہے، پاکستان بھارتی دہشتگردی کےثبوت اقوام عالم کے سامنےمتعدد مرتبہ پیش کرچکا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے خلاف ایٹمی الزامات بھارت کا خود ساختہ اور گمراہ کن بیانیہ ہے، پاکستان نے ہمیشہ بھارتی روایتی قوت کو تحمل اور ذمہ داری سے روکا ہے، بھارتی پراپیگنڈا اور اشتعال انگیز بیانات خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ذمہ دار ملک کے طور پر خطے میں امن، استحکام اور بامقصد مذاکرات کا خواہاں ہے، پاکستان جموں و کشمیر سمیت تمام مسائل کے پُرامن حل پر یقین رکھتا ہے، بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشتگردی اور تخریب کاری کی سرپرستی سب پر عیاں ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ بھارت بیرونی سرزمین سے بدامنی پھیلانے سے باز آئے اور اپنے انسانی حقوق کی حالت بہتر بنائے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ گردوارہ کرتارپور صاحب مکمل طور پر بحال اور فعال ہے، پاکستان ہر سال دنیا بھر سے آنے والے سکھ یاتریوں کو خوش آمدید کہتا ہے، بھارت کا یاتریوں کو کرتارپور راہداری کے استعمال سے روکنا افسوسناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1974 کے پروٹوکول کے تحت پاکستان یاتریوں کو خوش آمدید کہنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے، پاکستان نے کبھی کرتارپور راہداری بند نہیں کی، یاتریوں کے لیے بھارتی رویہ رکاوٹ ہے۔