امریکی حملے سے قبل ہی جوہری تنصیبات کو خالی کرالیا تھا، ایرانی حکام
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی حملے سے قبل ہی جوہری تنصیبات کو خالی کروا لیا گیا تھا۔
ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد ایک اعلیٰ ایرانی عہدیدار نے بیان میں کہا کہ فردو جوہری سائٹ کو فضائی حملوں میں نشانہ بنایا گیا، جبکہ نطنز اور اصفہان کے قریب بھی حملے کیے گئے۔
عہدیدار کے مطابق ان حملوں سے قبل تمام حساس تنصیبات کو خالی کر دیا گیا تھا اور ان مقامات پر کوئی ایسا مواد موجود نہیں تھا جس سے کسی قسم کا اخراج یا نقصان ہو سکتا۔
یاد رہے کہ کچھ دیر قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکا نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تنصیبات کو
پڑھیں:
سلامتی کونسل نے پابندیاں بحال کیں تو جوہری معاہدہ ختم ہوگا، ایران کا انتباہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حالیہ فیصلے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے جس میں تہران پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے سے انکار کر دیا گیا۔
ایرانی وزارتِ خارجہ نے اسے غیر قانونی اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ ملک اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔ نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے خبردار کیا ہے کہ اگر 28 ستمبر کو پابندیاں دوبارہ نافذ ہوئیں تو عالمی جوہری ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ ہونے والا معائنہ معاہدہ ختم کر دیا جائے گا۔
سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر سفارتی کوششیں ناکام ہوئیں تو ’’اسنیپ بیک میکانزم‘‘ کے تحت پابندیاں خودکار طور پر بحال ہو جائیں گی اور اس کے ساتھ ہی آئی اے ای اے سے تعاون بھی معطل تصور ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ عباس عراقچی پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ ایران پر کسی بھی نئی پابندی کا مطلب تعاون کا خاتمہ ہوگا۔
یاد رہے کہ 2015ء کے جوہری معاہدے کے تحت ایران پر عائد کئی پابندیاں ختم کی گئی تھیں، تاہم امریکا اور مغربی ممالک کی جانب سے اس معاہدے پر بارہا اعتراضات سامنے آئے۔ حالیہ فیصلے سے یہ خدشہ بڑھ گیا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایک بار پھر کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔
رواں ماہ 10 ستمبر کو ایران اور آئی اے ای اے نے قاہرہ میں تعاون بحال کرنے پر معاہدہ کیا تھا، جس پر ایرانی وزیر خارجہ اور ادارے کے ڈائریکٹر نے دستخط کیے تھے۔ اب یہ تعاون بھی شدید خطرے میں دکھائی دیتا ہے۔