امریکی حملے کے بعد ایران نے اسرائیل پر میزائلوں کی بارش کردی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
تہران ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جون 2025ء ) ایران نے 3 جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد اسرائیل پر میزائلوں کی بارش کردی۔ ایرانی میڈیا کے مطابق امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر درجنوں میزائل داغ دیئے جس کے باعث یروشلم اور تل ابیب میں زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، مختلف علاقوں میں ایئر ڈیفنس سائرن بج اٹھے۔
اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) نے ایرانی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایران سے اسرائیلی سرزمین پر میزائل فائر کیے گئے جنہیں روکنے کے لیے دفاعی نظام متحرک کر دیا گیا ہے، تاہم ایران کی جانب سے داغے گئے میزائل نے تل ابیب کے رہائشی علاقے میں شدید تباہی مچا دی، حملے میں کئی دو منزلہ رہائشی عمارتیں مکمل یا جزوی طور پر منہدم ہوگئیں۔(جاری ہے)
اس ضمن میں ایمرجنسی ادارے نے بتایا کہ بعض عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں، ارد گرد کے علاقے میں بھی شدید نقصان ہوا، مرکزی اسرائیل میں گرنے والے میزائل کے مقام پر بم ڈسپوزل یونٹس اور پولیس افسران تعینات کر دیئے گئے ہیں، شمالی شہر حیفہ کے ایک سٹی اہلکار نے بھی شہر میں میزائل گرنے کی تصدیق کی، جائے وقوعہ پر بڑی تعداد میں امدادی کارکن موجود ہیں جو تلاش اور بچاؤ کی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
اسرائیلی دفاعی افواج نے کہا ہے کہ میزائل حملوں کی تازہ لہر کے بعد ملک بھر میں کم از کم 10 مقامات پر ہنگامی ٹیمیں روانہ کی گئی ہیں، ریسکیو فورسز ان تمام علاقوں میں متحرک ہیں جہاں میزائل گرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، ان حملوں میں اب تک کم از کم 11 افراد زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے، شہری فوری طور پر محفوظ پناہ گاہوں میں چلے جائیں اور مزید اطلاع تک وہیں رہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے بعد
پڑھیں:
قطر کا اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان
قطر نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) میں قانونی چارہ جوئی کرے گا۔
اس بات کا اعلان قطری وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور ڈاکٹر محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ نے اپنے ایک بیان میں کیا۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہیگ میں آئی سی سی کی ڈپٹی پراسیکیوٹر نزہت خان سے دو ملاقاتیں کی ہیں جن میں اسرائیل کو قانونی طور پر کٹہرے میں لانے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
قطر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر الخلیفہ نے کہا کہ قطر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر دستیاب قانونی راستہ اختیار کرے گا۔
محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ کا مزید کہنا تھا کہ مجرموں کو سزا دلوانے اور عالمی قوانین کے تحت جوابدہ بنانے کے لیے عالمی انصاف کے در پر دستک دی ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب رواں ماہ اسرائیل نے دوحہ میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا جس میں حماس کی اعلیٰ قیادت غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی تجویز پر مشاورت کر رہے تھی۔
حماس نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملے میں الخلیل الحیا کے بیٹے سمیت 5 ارکان شہید ہوگئے تھے۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام نے تصدیق کی کہ حماس رہنما الخلیل الحیا ہدف تھے جو 7 اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حملے کے ذمہ دار تھے۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا تھا کہ نشانہ بنائے گئے حماس رہنما وہ افراد تھے جو اسرائیل میں 1,200 شہریوں کے قتل اور 251 افراد کے اغوا میں ملوث تھے۔
تاہم بعض اسرائیلی سیکیورٹی حکام نے اس حملے پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے مذاکرات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ قطر نے دو سال تک اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی اور ایک مرکزی ثالث کے طور پر سامنے آیا ہے لیکن دوحہ پر حملے کے بعد اس نے اسرائیل کے خلاف قانونی جنگ کا فیصلہ کیا۔