وعدہ صادق آپریشن کا نیا مرحلہ، خیبر شکن میزائلوں نے تل ابیب اور حیفہ میں تباہی مچا دی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
"وعدہ صادق 3" آپریشن کے ترجمان نے یہ بھی اعلان کیا کہ ایرانی میزائلوں نے "بن گوریون" ہوائی اڈے، حیاتیاتی تحقیقاتی مراکز، فوجی اڈوں اور اسرائیلی ہستی میں کمانڈ اینڈ کنٹرول مراکز کو نشانہ بنایا۔ بیت یام میں آگ لگ گئی اور حیفا میں سائرن نہیں بجے۔ اسلام ٹائمز۔ امریک0 کی جانب سے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کے چند گھنٹے بعد سپاہ پاسداران انقلاب نے اسرائیل پر اب تک کا سب سے شدید حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں حیفہ اور تل ابیب میں تباہی مچ گئی ہے۔ وعدہ صادق 3 آپریشن کے نئے مرحلے میں پہلی مرتبہ "خیبر شکن" میزائل کا استعمال کیا گیا۔ عالمی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق ایران نے 30 سے زائد میزائل داغے۔ اسرائیلی فوجی ریڈیو نے تصدیق کی ہے کہ ایران سے تقریباً 30 میزائل دو لہروں میں مقبوضہ علاقوں کی طرف داغے گئے۔ اسرائیلی چینل 12 نے تصدیق کی ہے کہ کم از کم 10 مقامات پر براہ راست میزائل حملے ہوئے اور اب تک 23 افراد زخمی ہونے کی اطلاع ہے جبکہ تل ابیب میں ایک میزائل گرنے سے ہونے والی تباہی کے نتیجے میں ملبے تلے کئی افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ تل ابیب اور حیفہ میں مسلسل زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق، اسرائیلی میڈیا نے 6 مقامات پر ایرانی میزائلوں کے براہ راست حملوں کی اطلاع دی ہے جن میں نس تزیونا، حیفا، تل ابیب، بیر یاکوف، رملہ اور اور یہودا شامل ہیں۔
جبکہ ایرانی سرکاری ٹی وی نے بتایا کہ ایرانی میزائلوں نے کم از کم 10 مختلف مقامات کو نشانہ بنایا جہاں سائرن بھی نہیں بجے تھے۔ "وعدہ صادق 3" آپریشن کے ترجمان نے یہ بھی اعلان کیا کہ ایرانی میزائلوں نے "بن گوریون" ہوائی اڈے، حیاتیاتی تحقیقاتی مراکز، فوجی اڈوں اور اسرائیلی ہستی میں کمانڈ اینڈ کنٹرول مراکز کو نشانہ بنایا۔ بیت یام میں آگ لگ گئی اور حیفا میں سائرن نہیں بجے۔ بت یام کی بستی میں ایک عمارت میں آگ لگنے کی اطلاع ملی، اور 20 سے زیادہ میزائل مختلف علاقوں میں گرے، جن میں سے کچھ حیفا میں تھے، جہاں آباد کاروں نے سائرن کے فعال نہ ہونے کی شکایت کی۔ دوسرے میزائلوں نے شمالی علاقوں کو نشانہ بنایا، حیفا، گلیلی اور دیگر علاقوں میں دوبارہ سائرن بجنے لگے۔ صیہونی انتظامیہ نے آبادکاروں کو اگلے حکم تک پناہ گاہوں میں ہی رہنے کا حکم دیا ہے۔
زخمی اور نقصان
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، ایرانی میزائلوں کے گرنے سے تقریباً 23 اسرائیلی زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 2 کی حالت تشویشناک ہے، اور بنیادی ڈھانچے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ ویڈیو فوٹیج اور اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس میں تل ابیب اور دیگر مقامات پر عمارتوں کو شدید نقصان پہنچنے کے ساتھ ساتھ متعدد شدید، درمیانے اور معمولی زخمیوں کی اطلاع دی گئی ہے۔ دریں اثناء اسرائیلی فوج کے ترجمان نے ایرانی میزائلوں کے گرنے کے مقامات کے بارے میں معلومات یا مناظر شائع یا شیئر نہ کرنے کی درخواست کی۔ اسرائیلی پولیس نے آباد کاروں سے بھی درخواست کی کہ وہ ایرانی میزائلوں کے گرنے والے علاقوں میں نہ جائیں، جبکہ اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ ہوم فرنٹ کے سخت اقدامات کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا گیا ہے اور صرف ہنگامی صورتحال کے لیے ہے۔
تل ابیب میں میزائل حملہ سب سے شدید تھا
واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے، اسرائیلی میڈیا نے زور دیا کہ تل ابیب میں ایرانی میزائل حملہ سب سے شدید تھا۔ اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ تل ابیب کے شمال میں رمات آویو میں پرانی ٹرین کی عمارت کو پہنچنے والے نقصان کا تصور کرنا مشکل ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ایران کی جانب سے یہ میزائل حملے امریکی طیاروں کی جانب سے فردو، نتانز اور اصفہان میں ایرانی جوہری مقامات پر حملے کے چند گھنٹے بعد ہوئے ہیں۔ ایران نے صیہونی جارحیت کیخلاف اپنے آپریشن کے نئے مرحلے کے دوران پہلی مرتبہ خیبر شکن میزائل کا استعمال کیا۔ یہ میزائل 1450 کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے اور 500 کلوگرام وار ہیڈ کا حامل ہے۔ میزائل گرنے کے بعد سامنے آنے والی تصاویر اور ویڈیوز میں بڑے پیمانے پر تباہی دیکھی جا سکتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایرانی میزائلوں کے اسرائیلی میڈیا نے کو نشانہ بنایا ایرانی میزائل میزائلوں نے تل ابیب میں مقامات پر آپریشن کے کہ ایرانی کی اطلاع کہ ایران
پڑھیں:
سندھ حکومت کا خواتین کیلیے پنک اسکوٹیز پروگرام کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: صوبائی وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے اعلان کیا ہے کہ پنک اسکوٹیز پروگرام کا دوسرا مرحلہ جلد شروع کیا جا رہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ خواتین کو محفوظ اور باوقار انداز میں آمدورفت کی سہولت حاصل ہو سکے۔
انہوں نے خواتین سے اپیل کی ہے کہ وہ ڈرائیونگ لائسنس بنوائیں، تربیتی کورسز میں حصہ لیں اور پروگرام کے دوسرے مرحلے میں بھرپور شرکت کریں۔
شرجیل انعام میمن کے مطابق محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے خواتین کے لیے مفت ڈرائیونگ ٹریننگ کے ساتھ ساتھ لائسنس کا اجرا بھی بلا معاوضہ کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبات اور ملازمت پیشہ خواتین کو اسکوٹیز فراہم کرنے کا مقصد انہیں روزمرہ کے سفری مسائل سے نجات دلانا ہے تاکہ وہ اپنی تعلیم اور پیشہ ورانہ زندگی کو آسانی اور اعتماد کے ساتھ جاری رکھ سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ پنک اسکوٹیز کے پہلے مرحلے کو عوامی سطح پر غیر معمولی پذیرائی ملی۔ درجنوں خواتین نے نہ صرف ڈرائیونگ سیکھی بلکہ لائسنس حاصل کرکے اپنی روزمرہ مصروفیات میں اس سہولت کو اپنا لیا۔ سندھ حکومت چاہتی ہے کہ خواتین اس سہولت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں اور اپنے سفر کو محفوظ اور باعزت بنائیں۔
شرجیل انعام میمن نے مزید کہا کہ پیپلز بس سروس، پنک بس سروس، الیکٹرک بس سروس اور اب پنک اسکوٹیز جیسے منصوبے حکومت سندھ کے شہریوں کے لیے کم لاگت، محفوظ اور باوقار سفری سہولتوں کا تسلسل ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ خواتین کو سماجی اور معاشی طور پر مضبوط بنانا صرف ایک حکومتی منصوبہ نہیں بلکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سیاسی اور انسانی فلسفے کا حصہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانا پیپلز پارٹی کے نظریاتی سفر کا مرکزی ستون ہے اور یہ مشن شہید بینظیر بھٹو کے وژن کا عملی تسلسل ہے، جنہوں نے ہمیشہ خواتین کی ترقی اور مساوی مواقع کے لیے آواز بلند کی۔ سندھ حکومت اسی وژن کو آگے بڑھاتے ہوئے خواتین کے لیے ایک محفوظ، آزاد اور خودمختار سفر کی راہ ہموار کر رہی ہے۔