برطانوی وزیر اعظم نے گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مشورہ دیا کہ وہ فوجی کارروائی سے پیچھے ہٹ جائے جب کہ روسی اور چینی صدر نے متنبہ کیا کہ تنازعے میں امریکی فوجی مداخلت کے سنگین اور ناقابل بیان نتائج ہونگے ۔ دونوں صدور نے ٹیلیفونک گفتگو میں ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی۔
صدر پیوٹن نے کہا ایران نے اسرائیلی حملوں کے باوجود کوئی فوجی امداد نہیں مانگی ہے ۔ عراق میں اسرائیل کے ایران پر حملے کے خلاف لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے جس میں بڑی تعداد میں علماء بھی شامل تھے ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کیے گئے بیان میں ایران پر حملے کے منصوبے کی منظوری کو مستردکردیا تھا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی اخبار کو آئیڈیا نہیں کہ میں ایران کے بارے میں کیا سوچ رہا ہوں ۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیویٹ نے کہا تھا کہ امریکی صدر ایران سے مذاکرات کا فیصلہ آیندہ دوہفتوں میں کریں گے ۔ روس نے خبردار کیا تھا کہ ایرانی بوشہر ایٹمی پلانٹ پر اسرائیل کا حملہ چرنوبل جیسے سانحے کا سبب بن سکتا ہے ۔
پہلے دن اسرائیل کے حملے کے بعد ایران نے اسرائیل پر جو جوابی حملہ کیا اس سے پوری دنیا حیران رہ گئی ۔ اس سے پہلے دوست ہوں یا دشمن سب سمجھتے تھے کہ ایران اسرائیل کا مقابلہ نہیں کر سکتا ۔ خود امریکا کا بھی یہی خیال تھا ۔جب کہ ایرانی بلاسٹک میزائل حملوں نے تل ابیب، حیفہ سمیت بیشتر اسرائیلی شہروں کو تباہ کن نقصان پہنچایا جس میں ایٹمی مراکز اور ایک حساس سیکیورٹی مرکز جو حیاتاتی تحقیقاتی مطالعہ سے متعلق ہے کے ساتھ جنوبی اسرائیل میں ایک فوجی بیس اور انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایک ایرانی میزائل ہیڈ کلسٹر بم بھی ہے جو زمین سے 7کلومیٹر کی بلندی پر کئی چھوٹے بموں میں تقسیم ہو جاتا ہے ۔ اور ان میں سے ہر ایک کا اثر 8کلومیٹر کے دائرے میں ہوتا ہے ۔ ان حملوں کے نتیجے میں اسرائیلی اسٹاک ایکسچینج کی عمارت کھنڈر بن گئی ہے وہ اسرائیلی صیہونی جو غزہ میں قتل عام پر جہاں روزانہ 50سے 100فلسطینی شہید ہو رہے ہیں یہ لوگ سڑکوں پر نکل کر اس قتل عام پر جشن مناتے تھے۔
اب اسرائیلی شہروں میں وسیع پیمانے پر تباہی سے شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں ۔ ان کو اور ان کے حمایتیوں امریکا اور اس کے اتحادیوں کو یقین تھا کہ اسرائیل ناقابل تسخیر اور اس کی فضائیں محفوظ ہیں ۔ ایرانی میزائلوں نے اس تصور کو پاش پاش کرکے رکھ دیا ہے ۔
یہ اعلیٰ تعلیم یافتہ بظاہر مہذب اس مذہبی مفروضے پر یقین رکھتے ہیں کہ ماضی میں ڈیڑھ دو ہزار برس پہلے یہودیوں پر جو ظلم ہوئے اب ان کا بدلہ فلسطین میں بسنے والے موجودہ فلسطینیوں سے لیا جائے ۔ یہ ہے ان کا مائنڈ سیٹ جو ذہنی پستی کی انتہاء کو ظاہر کرتا ہے ۔
امریکی نیشنل انٹیلی جنس کے سربراہ کے بعد انٹرنیشنل اٹامک انرجی کے سربراہ رافیل گروسی نے بھی امریکا اور اسرائیل کے ایران پر ایٹمی ہتھیار بنانے کے الزام کی تردید کردی ۔ رافیل گروسی نے کہا تھا کہ اب تک کے مشاہدے اور تجربات سے ثابت ہوا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کر رہا تھا ۔
ہمیں ایران پر 60فیصد یورنیم افزدہ کرنے کے شبہات تھے لیکن ہم نے کبھی نہیں کہا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنارہا ہے ۔ یادرہے کہ امریکا کی قومی سلامتی کی ڈائریکٹر نے بھی مارچ 2025میں کہا تھا کہ ان کی انٹیلی جنس کے مطابق ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنا رہا بلکہ آیت اﷲ خامنہ ای نے ایٹمی ہتھیاروں کی اجازت ہی نہیں دی۔
جب کہ ایسی مصدقہ اطلاعات بھی ہیں کہ اسرائیل نے اس عالمی ایٹمی ایجنسی پر دباؤ ڈال کر یہ رپورٹ جاری کروائی کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہے ۔ اسی جعلی رپورٹ کو بہانہ بنا کر اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا ۔ ایک امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ شام میں بشارالاسد حکومت گرانا اور حزب اﷲ کو کمزور کرنا ایک حکمت عملی تھی جس سے ایران تک فضائی راستہ کھل گیا۔
برطانوی میڈیا اسرائیل ایران تنازعہ پر امریکی صدر کے بدلتے ہوئے بیانات پر برس پڑا اور انھیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا ایک امریکی ٹی وی نے حال ہی میں صدر ٹرمپ کا دو کا پہاڑہ پڑھنے پر ان کا مذاق اڑایا جو پچھلے چھ مہینے سے درجنوں مسئلے کا حل ٹو ویک بتا رہے ہیں ۔
یہ انتہائی اطمینان بخش بات ہے کہ فیلڈ مارشل آصف منیر اور امریکی صدر ٹرمپ کی ملاقات کے بعد پاکستان کی پالیسی ایران کی بابت سو فیصد وہی ہے ۔ ایک باخبر ذریعے نے پر زور لیکن مختصر بیان دیا کہ صد فیصد وہی پالیسی ہے ۔ اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ سابق بھارتی انٹیلی جنس چیف امرجیت سنگھ دولت نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل جنگ بندی میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کا کردار اہم ہو سکتا ہے ۔ اﷲ کرے ایسا ہی ہو۔
ایرانی رہبر سید علی خامنہ ای نے حال ہی میں قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میری جان کی کوئی قیمت نہیں ۔ ایک ناقص جسم ہے اور تھوڑی سی شہرت جو آپ لوگوں نے دی ہے ۔ میں نے سب کچھ اسلام اور اس انقلاب کے لیے رکھا ہوا ہے ۔ میں سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار ہوں سنت سیدنا امام حسین ؑ کی طرح ۔
مزید اہم تاریخیں 24,25,26,27جو ن ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایران ایٹمی ہتھیار انٹیلی جنس امریکی صدر میں ایران کہ ایران ایران پر ہیں کہ اور اس اور ان تھا کہ کی صدر نے کہا
پڑھیں:
امریکی حملے جنگی جرائم ہیں: مشاہد حسین سید
—فائل فوٹوسابق وفاقی وزیر مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ ایران کی جوہری سائٹس پر امریکی حملے سخت قابلِ مذمت ہیں۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ حملے ہٹ دھرمی، جارحیت اور جنگی جرائم ہیں، یہ 2003 میں عراق جنگ کی طرح جھوٹ پر مبنی ہیں۔
مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دھوکا دہی اور فریب کا مظاہرہ کرتے ہوئے نئی جنگیں نہ شروع کرنے کے وعدے سے پھر گئے۔
یہ بھی پڑھیے امریکی حملے کے بعد ایران کا اسرائیل پر میزائلوں سے نیا حملہ امریکی حملے پر ایرانی وزیر خارجہ کا پہلا ردعمل سامنے آگیا امریکا نے ایران کی 3 ایٹمی تنصیبات پر حملہ کردیاانہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ کھڑا ہے۔
واضح رہے کہ ایران کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں امریکا بھی شامل ہو گیا ہے۔ امریکا نے ایران کی 3 ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر دیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ فردو، نطنز اور اصفحان میں نیوکلیئر تنصیبات پر حملہ کیا گیا ہے، فردو ایٹمی تنصیب مکمل طور پر تباہ کر دی گئی۔