حکومت نے بجٹ میں عوام دشمنی کی ہے‘ شکیل شیخ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبرفیڈریشن سندھ کے صدرشکیل احمد شیخ این ایل ایف کراچی کے دفترتشریف لائے۔ اس موقع پر نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدرخالدخان اور سینئر جوائنٹ سیکرٹری امیرروان نے مشترکہ طورپر بجٹ2025 کے سلسلے میں ایک ویڈویوبیان جاری کیا گیا۔ NLF سندھ کے صدرشکیل احمد شیخ نے کہاکہ نیشنل لیبرفیڈریشن اپنے قیام کے روزہی سے محنت کشوں کے حقوق کے حصول کے لیے بھرپورطریقے سے جدوجہد کررہی ہے اورمحنت کشوںکی مشکلات اوراُن کے مسائل پرہرفورم پرآوازاٹھائی جاتی ہے ۔گزشتہ دنوں وفاقی حکومت کی جانب سے بجٹ2025 پیش کیاگیا۔اس بجٹ کو نیشنل لیبر فیڈریشن نے مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بجٹ میں غریب عوام سے دشمنی کی گئی ہے۔ بجٹ میں عوام کو کوئی ریلیف دینے کے بجائے اپنی جیبیں بھری ہیں۔ وزراء، مشیروں، اسپیکر قومی اسمبلی اورچیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500 فیصد ہوشربا اضافہ کیا گیاہے۔ اسی سلسلے میں نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدر خالد خان کی قیادت میں ایک بھرپور احتجاجی مظاہرہ کراچی پریس کلب 24 جون 2025 بروز منگل شام 5 منعقد ہو گا۔ پورے شہرمیں لانڈھی، کورنگی سنگر چورنگی، مرتضیٰ چورنگی سائٹ ایریا، سرکاری اداروں میں بینرز آویزاں کیے گئے ہیں۔ اس موقع پر NLF کراچی کے صدر خالد خان نے کہا کہ بیوہ کی پنشن 10 سال تک محدود کرنا، بزرگ پنشنرز کو اس مہنگائی کی دلدل میں چھوڑدینا، کم ازکم تنخواہ میں اضافہ ان مسائل پر احتجاجی مظاہرہ ہو گا۔ تمام محنت کش ساتھیوں کو وقت مقررہ پر شرکت کی درخواست ہے۔ اس احتجاجی مظاہرے سے ٹریڈ یونینز رہنماخطاب کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کراچی کے
پڑھیں:
شرح سود کم ہونے کے باوجود عوام نے بینک ڈپازٹس میں اضافہ کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ملک میں شرحِ سود بلند سطح پر برقرار رہنے کے باوجود عوام کی جانب سے بینکوں میں رقوم جمع کرانے کا رجحان مسلسل بڑھ رہا ہے۔ بینکنگ ڈپازٹس میں اضافہ معاشی سرگرمیوں میں بہتری کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔
مئی 2025 کے اختتام پر ملک کے بینکنگ نظام میں مجموعی ڈپازٹس 32 ہزار 757 ارب روپے تک پہنچ گئے، جو مئی 2024 میں 29 ہزار 349 ارب روپے تھے۔ اس لحاظ سے ایک سال میں 3 ہزار 408 ارب روپے کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ صرف اپریل سے مئی کے دوران ہی 441 ارب روپے کے ڈپازٹس کا ماہانہ اضافہ سامنے آیا۔
یہ اضافہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسٹیٹ بینک نے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے 5 مئی 2025 کے اجلاس میں شرح سود کو تبدیل نہ کرنے کی حکمت عملی اپنائی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2024-25 کے دوران حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 2.7 فیصد رہی، جبکہ آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے 4.2 فیصد کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں معیشت کی رفتار بہتر ہوئی اور جی ڈی پی نمو 3.9 فیصد تک پہنچ گئی۔
البتہ زراعت کے شعبے میں کمزوری دیکھی گئی، خاص طور پر اہم فصلوں کی پیداوار میں کمی نے اقتصادی نمو پر دباؤ ڈالا۔ اس کے برعکس صنعتی اور خدماتی شعبوں میں بہتری کے آثار نمایاں ہیں، اور اسٹیٹ بینک پر امید ہے کہ اگلے سال یہی شعبے ترقی کی بنیاد بنیں گے۔