ایران کے حمایت یافتہ گروہ امریکی اڈوں کو نشانہ بنانے والے ہیں؟ نیویارک ٹائمز کا بڑا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروہ عراق اور ممکنہ طور پر شام میں امریکی فوجی اڈوں پر حملے کی تیاری کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے بتایا ہے کہ امریکی انٹیلیجنس اور فوج نے ایسے اشارے حاصل کیے ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ ایران نواز ملیشیاؤں کی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، اور وہ امریکی مفادات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ تاحال ان گروپوں نے کسی امریکی تنصیب پر براہ راست حملہ نہیں کیا، لیکن عراقی حکومت انہیں روکنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ نہ ہو۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد پورے خطے میں حالات کشیدہ ہو چکے ہیں۔ ایران نے ان حملوں پر سخت ردعمل دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ جوابی کارروائی ضرور ہوگی، مگر اس کا وقت اور طریقہ ایران کی مسلح افواج خود طے کریں گی۔
اقوامِ متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب سعید ایراوانی نے سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "یہ حملہ بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے، اور ایران اس جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا۔"
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکی حملوں سے ایرانی نیوکلیئر پلانٹس کو کتنا نقصان پہنچا، آئی اے ای اے چیف کا انکشاف
عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے کہا ہے کہ امریکی فضائی حملوں کے بعد ایران کی فردو جوہری سائٹ پر "بڑے بڑے گڑھے" دیکھے گئے ہیں، جبکہ اصفہان نیوکلیئر کمپلیکس میں وہ سرنگیں تباہ ہو چکی ہیں جو یورینیم افزودہ مواد کے ذخیرہ کے لیے استعمال ہوتی تھیں۔
گروسی کے مطابق نطنز میں بھی فیول افزودگی پلانٹ کو دوبارہ نشانہ بنایا گیا ہے۔ امریکی حملے کو ایران کی حساس جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی منظم کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
تاہم ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ حملے سے قبل تینوں مقامات کو خالی کرا لیا گیا تھا اور ان میں کوئی ایسا مواد موجود نہیں تھا جو تابکاری کا باعث بنتا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ تابکاری کی سطح میں کوئی غیر معمولی اضافہ ریکارڈ نہیں ہوا۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے دوران ایران اور امریکہ کے درمیان ممکنہ مزید جھڑپوں کا خدشہ بڑھ رہا ہے۔