امریکی حملے بے سود؟ ’ایران اب بھی جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے‘، عالمی تجزیہ کار
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
امریکی حملے بے سود؟ ’ایران اب بھی جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے‘، عالمی تجزیہ کار WhatsAppFacebookTwitter 0 23 June, 2025 سب نیوز
ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملوں سے متعلق عالمی تجزیہ کاروں نے بڑا انکشاف کردیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق عالمی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ امریکا کے ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملوں کے باوجود بھی ایران کی ایٹم بم بنانے کی صلاحیت برقرار ہے۔
عالمی تجزیہ کاروں کے مطابق اگرچہ امریکی حملوں سے ایران کا یورینیئم افزودہ کرنے کا عمل متاثر ہوا ہے مگر اس کی جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی۔
اسکائی نیوز کے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ایڈیٹر ٹام کلارک کے مطابق پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ایران کی 3 بڑی ایٹمی تنصیبات پر 125 جنگی طیاروں، بحری جہازوں اور آبدوزوں نے حملہ کیا، تاریخ میں پہلی بار B-2 بمبار طیارے اتنی بڑی تعداد میں استعمال کیے گئے، جنہوں نے نطنز اور فردو کے جوہری پلانٹس پر 14 عدد GBU-57 ”بنکر بسٹر“ بم گرائے۔
آپریشن مڈنائٹ ہیمر: امریکا نے ایران کے جوہری ٹھکانوں پر صرف 25 منٹ میں کیسے کاری ضرب لگائی؟ تفصیلات منظر عام پر
پینٹاگون کے ایک بیان کے مطابق فردو کمپلیکس جو پہاڑ کے اندر 80 سے 90 میٹر تک کی گہرائی میں واقع ہے، اب تک اسرائیلی حملوں سے محفوظ ہے لیکن امریکی حملے کے بعد سیٹیلائٹ تصاویر میں پہاڑ میں 3 مقامات پر بڑے شگاف دیکھے گئے۔ اس پر ایران نے کہا کہ یہ تو بس بالائی سطح ہے، اندر سب محفوظ ہے۔
امریکی حکام نے ان حملوں کو ایرانی جوہری ترقی کو روکنے کی ایک کامیاب کوشش قرار دیا، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ جوہری پروگرام کو مکمل طور پر ناکام بنانے میں مزید اقدامات کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ ان حملوں کی نوعیت اور ان کے نتائج کے بارے میں مختلف رائے پائی جا رہی ہے، اور عالمی سطح پر اس حوالے سے مزید تجزیے کیے جا رہے ہیں۔
’کئی ممالک ایران کو اپنے نیوکلئیر وارہیڈز دینے کو تیار‘: روسی اہلکار کا انکشاف
تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صرف تنصیبات کو نشانہ بنانے سے ایران کی جوہری بم بنانے کی صلاحیت ختم نہیں ہوگی، ایران کے انتہائی معیاری یورینیئم افزودگی کے نظام، دیگر بارودی سسٹم اور پیچیدہ ٹیکنالوجی کے خاتمے کے بغیر یہ سب خواب و خیال ہی رہے گا۔
آزاد ماہرین، جو سیٹلائٹ کی تصاویر کے ذریعے ایران کے جوہری مقامات کا تجزیہ کرتے ہیں، نے کہا کہ ان حملوں کے باوجود ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر تباہ نہیں ہوا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران نے اپنے جوہری منصوبے کے کچھ حصوں کو خفیہ رکھا ہوا ہے، اور جوہری سرگرمیاں مختلف مقامات پر پھیل چکی ہیں، جس سے اس کے جوہری پروگرام کی تباہی کا عمل مشکل ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران میں نظام حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران میں نظام حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس آج، علاقائی صورتحال پر مشاورت ہوگی امریکا ممکنہ طور پریکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کرسکتا ہے، اسرائیلی حکام کا دعویٰ آبنائے ہرمز کی بندش روکنے کے لیے امریکا نے چین سے مدد مانگ لی امریکا کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے بعد ایران کا اسرائیل پر شدید حملہ، 24 اسرائیلی ہلاک ہماری جنگ ایران سے نہیں، اسکے جوہری پروگرام سے ہے، نائب امریکی صدرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عالمی تجزیہ
پڑھیں:
غزہ میں معصوم فلسطینیوں کی شہادتوں پر اسرائیلی فوج میں پھوٹ، جنرلز آپس میں لڑ پڑے
غزہ میں معصوم فلسطینیوں کی شہادتوں پر اسرائیلی فوج میں پھوٹ، جنرلز آپس میں لڑ پڑے WhatsAppFacebookTwitter 0 6 August, 2025 سب نیوز
غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں کے دوران نہ صرف دنیا بھر میں اسرائیل پر جنگی جرائم کے الزامات شدت اختیار کر چکے ہیں، بلکہ اب خود اسرائیلی فوج کے اندر بھی ان حملوں پر شدید اختلافات سامنے آ رہے ہیں۔ جنوبی کمانڈ کے سربراہ میجر جنرل یانیو اسور اور اسرائیلی فضائیہ کے سربراہ میجر جنرل تومر بار کے درمیان حالیہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں شدید تلخ کلامی ہوئی، جس کا مرکزی نکتہ غزہ میں بے گناہ فلسطینی شہریوں کی بڑے پیمانے پر ہلاکتیں تھیں۔
عبرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق، بیئر شیبہ میں موجود اسور نے ویڈیو لنک کے ذریعے جنرل اسٹاف کے اجلاس میں شرکت کی اور فضائیہ کی جانب سے بعض حملوں کی منظوری روکنے پر شدید اعتراض اٹھایا۔ اسور کا کہنا تھا کہ تل ابیب میں بیٹھے افسران ’’میدان کی حقیقت‘‘ سے مکمل طور پر لاتعلق ہو چکے ہیں، جس پر اجلاس میں موجود فضائیہ کے سربراہ نے سخت الفاظ میں جواب دیا اور کہا کہ جنوبی کمانڈ کی جانب سے حالیہ حملوں کی درخواستیں غیر پیشہ ورانہ تھیں اور ان کی منظوری سے غیر ضروری شہری ہلاکتیں ہو رہی تھیں۔
اسرائیلی ویب سائٹ ”وائی نیٹ نیوز“ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ چیف آف اسٹاف ایال زمیر کو اسور کے لب و لہجے پر مداخلت کرنی پڑی اور انہوں نے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔ اجلاس میں موجود ایک افسر کے بقول، ’اس سطح پر جنرلز کے درمیان ایسا تصادم پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔‘
اس تنازعے کی جڑ وہ تباہ کن حکمت عملی ہے جسے جنوبی کمانڈ ’’حماس پر دباؤ‘‘ کا نام دے رہی ہے، مگر حقیقت میں اس بہانے غزہ کے شہریوں پر بدترین بمباری اور زمینی جارحیت جاری ہے۔ آپریشن ”گیڈیونز چیریٹس“ کے آغاز میں اسرائیلی افواج نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ حماس کی قیادت کو ختم کر کے یرغمالیوں کی رہائی ممکن بنائیں گے۔ تاہم، حقیقت یہ ہے کہ سینکڑوں فلسطینی شہری جن میں خواتین، بچے اور بزرگ شامل ہیں، ان فضائی حملوں میں شہید ہو چکے ہیں، اور حماس نہ صرف قائم ہے بلکہ اپنی شرائط پر مذاکرات کر رہی ہے۔
بین الاقوامی تنظیموں اور خود اسرائیلی فوج کے بعض حلقوں نے بھی جنوبی کمانڈ کی جارحانہ حکمت عملی پر تنقید کی ہے۔ ایک اسرائیلی دفاعی افسر نے بتایا کہ ’اب یہ جنگ ابتدائی مرحلے سے مختلف ہو چکی ہے۔ جنوبی کمانڈ کی فائر پالیسی اب حد سے تجاوز کر چکی ہے۔ بعض اوقات معمولی درجے کے حماس ارکان کو نشانہ بنانے کے لیے درجنوں شہریوں کو مار دیا جاتا ہے۔‘
رپورٹ میں بتایا گیا کہ میجر جنرل اسور، جو اپنے پیش رو یارون فنکل مین کی سات اکتوبر کے بعد برطرفی کے نتیجے میں جنوبی کمانڈ کے سربراہ بنے، متعدد بار اعلیٰ فوجی حکام کے ساتھ محاذ آرائی کر چکے ہیں۔ فوجی حلقے اب ان سے پیشہ ورانہ سطح پر بھی رابطے کم سے کم رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایک سابق اسرائیلی میجر کے مطابق، ’فوجی دستے مسلسل حملوں سے تھک چکے ہیں، کوئی واضح پیش رفت نہیں ہو رہی، اور دشمن ہماری کمزوری محسوس کر رہا ہے۔‘
اس تناؤ کو بڑھانے میں اہم کردار اس میڈیا بلیک آؤٹ کا بھی ہے جو غزہ میں جاری کارروائیوں کے دوران سیاسی حکم پر نافذ کیا گیا۔ آپریشن ”آئرن سوارڈز“ کو اب ”گیڈیونز چیریٹس“ کا نام دیا جا چکا ہے، مگر حقیقت یہی ہے کہ اسرائیلی افواج نہ حماس کو ختم کر سکیں، نہ یرغمالی واپس لا سکیں، اور نہ ہی عالمی حمایت برقرار رکھ سکیں۔
فوجی قیادت کا یہ باہمی تصادم اس تلخ حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے کہ اسرائیلی ریاست اب نہ صرف سفارتی اور اخلاقی میدان میں تنہا ہو چکی ہے، بلکہ اس کی عسکری مشینری کے اندر بھی بداعتمادی اور شکست خوردگی کا زہر سرایت کر چکا ہے۔ درحقیقت، غزہ کے نہتے عوام پر جاری ظلم نے صرف اسرائیل کی اخلاقی ساکھ کو نہیں، بلکہ خود اس کے فوجی ڈھانچے کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان میں سونے کی قیمت میں اضافہ چینی وزیرخارجہ رواں ماہ پاکستان کا اہم دورہ کریں گے سلامتی کونسل میں فلسطین.اسرائیل تنازع پر کھلی بحث، چین کی جانب سے فوری جنگ بندی کی اپیل مخصوص نشستوں پر بحال اراکین کو فی کس کتنے لاکھ روپے ملنے کا امکان ہے؟تفصیلات سب نیوز پر کل احتجاج میں لوگ کیوں نہیں پہنچے اس پر پارٹی اور عمران خان سے بات کرونگا: سلمان اکرم اعظم سواتی کو پشاور ایئرپورٹ پر بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا عمر ایوب اور شبلی فراز نے نااہلی کیخلاف پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم