جھوٹ کی بنیاد پر ایران پر حملہ کیا گیا: بلاول بھٹو زرداری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جھوٹ کی بنیاد پر ایران پر حملہ کیا گیا، ایران کی نیوکلیئر سائٹس پر حملوں کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے جھوٹ کی بنیاد پر ایران پر حملہ کیا، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی گئی۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ایران کی ملٹری قیادت کو جنگ کے میدان میں نہیں بلکہ ان کے گھر میں ٹارگٹ کیا گیا، ایرانی سائنسدانوں کو ٹارگٹ کیا، سب سے بڑی خلاف ورزی ایران کی نیوکلیئر تنصیبات پر حملہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے ہمارے خطے میں بھی نیتن یاہو کی سستی کاپی ہے جسے ہم نے شکست دی: بلاول بھٹو بھارت سندھ طاس معاہدہ مان لے یا جنگ کیلئے تیار رہے: بلاول بھٹو زرداریچیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ایران میں ایٹمی تنصیبات پر حملے میں اگر اخراج ہوتا تو سارے خطے خصوصاً پاکستان پر اثرات ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ کل امریکا نے ایران کی ایٹمی سائٹ پر حملہ کیا، امریکا کے لوگ اس جنگ کی حمایت نہیں کرتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے یہی عراق کے بارے کہا گیا اور اب ایران کے بارے میں کہا کہ ان کے پاس ویپن آف ماس ڈسٹرکشن ہیں، ہم ایران پر امریکا کے حملے کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں اکتوبر سے لے کر اب تک نسل کشی ہو رہی ہے۔ اسرائیل کی رجیم کو روکنا ہوگا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پہلے وہ لبنان آئے، یمن آئے اور اب ایران آگئے، اگر ہم اب نہ بولے تو جب وہ ہم پر آئیں گے تو کوئی بولنے والا نہیں ہوگا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری پر حملہ کیا نے کہا کہ ایران کی ایران پر
پڑھیں:
اسرائیل کیخلاف آج آواز بلند نہ کی تو پھر بہت دیر ہو جائے گی، بلاول بھٹو زرداری
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جون2025ء)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ صیہونی ریاست سب سے پہلے فلسطین کی طرف بڑھی، دنیا نے آواز نہیں اٹھائی، اس کے بعد وہ لبنان کی جانب گئے، ہم نے آواز نہیں اٹھائی کیونکہ ہم لبنانی نہیں ہیں، اس کے بعد اسرائیل نے یمن پر حملے کیے ہم نہیں بولے کیونکہ ہم یمنی نہیں ہیں،اب اسرائیل نے ایران پر حملے شروع کر دیئے ہیں، اگر ہم نے اب بھی آواز نہیں اٹھائی تو اس وقت کچھ بھی نہیں بچے گا ،اسرائیلی رجیم کی خطے میں بڑھتی ہوئی جارحیت کو روکنا ہوگا، دنیا میں اٴْس وقت تک امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک نیتن یاہو ایران جنگ کا خاتمہ، لبنان کے ساتھ سیز فائر اور غزہ میں بے گناہ فلسطینیوں کی نسل کشی کو ختم نہیں کرتا،بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی بند کرنے دھمکی یو این چارٹر کیخلاف ورزی ہے، اگر بھارت خدانخواستہ اس دھمکی پر عمل درآمد کرتا ہے تو پھر ہمیں ایک اور جنگ لڑنا پڑے گی۔(جاری ہے)
پیر کو بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب اسرائیل نے ایران پر حملے شروع کر دیئے ہیں، اگر ہم نے اب بھی آواز نہیں اٹھائی تو اس وقت کچھ بھی نہیں بچے گا جب وہ ہماری جانب آئیں گے، نیتن یاہو جنگوں کو بڑھاوا دے کر ورلڈ وار 3 کے خطرات کو بڑھا رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ اسرائیل نے ایران کی ملٹری لیڈر شپ کو میدان جنگ میں نہیں بلکہ ان کی رہائش گاہوں میں نشانہ بنایا، جوہری سائنسدانوں، صحافیوں اور ان کے اداروں کو ٹارگٹ کیا گیا، صیہونی ریاست نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزری کرتے ہوئے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسرائیلی رجیم کی خطے میں بڑھتی ہوئی جارحیت کو روکنا ہوگا، دنیا میں اٴْس وقت تک امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک نیتن یاہو ایران جنگ کا خاتمہ، لبنان کے ساتھ سیز فائر اور غزہ میں بے گناہ فلسطینیوں کی نسل کشی کو ختم نہیں کرتا۔انھوں نے کہا کہ ایران میں مسلسل ہونے والے حملوں کے دوران دنیا کو غزہ میں ہونے والی بربریت کو نہیں بولنا چاہیے۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل جنگ کے دوران امریکاکے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے بین الاقوامی قوانین کیخلاف ورزی ہیں، ہم ایران پر اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ امریکا کے ایرانی کی جوہری تنصیبات پر حملے کے نتیجے میں اگر لیکج ہو جاتی تو وہ نقصان صرف ایران تک محیط نہیں ہوتا بلکہ پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کو بھی شدید خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسرائیلی حکومت امریکا کو زبردستی اس جنگ میں گھیسٹ رہی ہے، امریکا کی عوام اس جنگ کو سپورٹ نہیں کر رہی، یہ ویسا ہی جھوٹ ہے جو اس سے قبل بھی متعدد بار بولا گیا تھا، عراق وار کے بعد اب ایران پر بھی خطرناک ہتھیار رکھنے کے الزام میں حملے کیے جارہے ہیں۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ حکومت اس معاملے میں فوری طور پر دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ رابط قائم کرے، جو کہ نہ صرف امریکا کہ اس حملے کی مذمت کریں بلکہ اس ایشو پر یک زباں ہو کر آواز بھی اٴْٹھائیں، جوہری تنصیبات پر حملوں کو کسی بھی طریقے سے جسٹیفائی نہیں کیا جا سکتا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارے خطے میں بھی نیتن یاہو کی ایک سستی کاپی موجود ہے، فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ہم نے اس سستے نتین یاہو کو جنگ، سفارتی کاری اوربیانیہ کے میدان میں شکست دے دی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف اور صدر مملکت آصف علی زرداری نے مجھے اور ہماری کمیٹی کو اہم زمہ داری دی، ہم فخر کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ ہم جہاں بھی گئے وہاں پاکستان کا مؤقف اور بیانیہ پیش کیا۔ ہم جہاں جہاں پہنچے، پیچھے پیچھے سستی کاپی کے نمائندے بھی اپنے بیانیے کے ساتھ پہنچ گئے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمارا پیغام تو امن کا پیغام تھا، ہم ایک جنگ جیت چکے تھے اور ان کے 6 جہاز بھی گرا چکے ہیں، ہمارا موقف تھا کہ ہم نے سیز فائر تو حاصل کر لیا ہے لیکن جب تک اس خطے امن قائم نہیں ہوگا یہ نہ تو پاکستان اور نہ ہی بھارت کے عوام کے مفاد میں ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے پاکستانی وفد کے دورے کے حوالے سے ارکان اسمبلی کو بتایا کہ قومی وفد نے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور امریکا میں 3 اہم مسائل پر آواز اٴْٹھائی۔انھوں نے کہا کہ سب سے پہلا مسئلہ کشمیر کا تھا کشمیر کا موقف ہمیشہ پاکستان کے لیے اہم رہا ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مطابق کشمیری عوام کی جو امیدیں اور انھیں جو حقوق حاصل ہیں ہم نے وہ دنیا کے سامنے رکھے۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ 2019 میں پچھلے دورحکومت میں جب کشمیر میں ایک حملہ ہوا تو اٴْس وقت کے وزیراعظم نے کہا کہ میں کیا کروں، ا?پ کیا چاہتے ہو کیا میں بھارت کے ساتھ جنگ چھیڑ دوں لیکن اب میں فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اس بارجب کشمیر میں حملہ ہوا تو پاکستان ڈرا نہیں، جھکا نہیں، ہم نے جنگ کی اور وہ جنگ ہم جیت چکے ہیں۔انہوںنے کہاکہ پچھلی حکومت کا ردِ عمل کشمیر ہائی وے کو سری نگر ہائی وی کا نام دینے اور بعد از نماز جمعہ دعاؤں کا تھا لیکن اس بار حکومت کا جواب اٴْن کے 6 جہاز گرانے اورانھیں مجبور کرنے کا تھا تاکہ وہ سیز فائرکریں۔انھوں نے کہا کہ خان صاحب کی حکومت کے بعد بھارت زور و شور سے کہتا تھا کہ کشمیر ہمارا اندورنی ایشو بن چکا ہے لیکن اب دنیا یہ بات مان رہی ہے کہ کشمیر بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے، یہ کشمیریوں کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ حتی کہ امریکی صدور بھی کشمیر کے ایشو کو بین الاقوامی مسئلہ مانتے ہیں، بھارت اپنے پرانے الفاظ کشمیر ہمارا اندرونی مسئلہ سے پیچھے ہٹ چکا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ، امریکا اور یورپی یونین میں ہمدردی پائی جاتی ہے، جو بربریت اسرائیل نے غزہ میں دکھائی وہی مودی نے کشمیر کے رہائشیوں پر اپنانے کی کوشش کی ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس دورے میں دوسرا بڑا مسئلہ دہشتگردی کا تھا، بھارت نے پہلگام واقعے کے بعد سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم پاکستان اور بھارت دونوں اس معاہدے پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔انھوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی بند کرنے دھمکی یو این چارٹر کیخلاف ورزی ہے، اگر بھارت خدانخواستہ اس دھمکی پر عمل درآمد کرتا ہے تو پھر ہمیں ایک اور جنگ لڑنا پڑے گی۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ 3 دریا بھارت اور 3 ہی پاکستان کے پاس ہیں، اگر وہ ہمارے پانی پر ڈیم بنانے کی کوشش کرتے ہیں تو ہمیں جنگ لڑنا پڑے گی، وزیراعظم اور نیشنل سیکورٹی کمیٹی نے پہلے نے کہہ دیا تھا کہ اگر بھارت نے ڈیم بنائے تو پھر جنگ ہوگی۔ ہماری ایئرفورس اور افواج نے انھیں ایک عبرتناک شکست دی ہے آئندہ جنگ میں بھی ہم انھیں عبرتناک شکست دینے کی پوزیشن میں ہیں۔انھوں نے کہا کہ بھارت بین الاقوامی قانون کے مطابق سندھ طاس معاہدہ مان لے اگر وہ اس معاہدے کو نہیں مانتے اور ہمارے پانی پر کینالز اور ڈیمز بنانے کی کوشش کریں گے تو پھر پاکستان جنگ کرے گا اور ہم تمام دریاؤں کا پانی اپنی عوام کو دلائیں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تیسرا ایشو دہشت گردی کا ہے ، بھارت نے کوشش کی کہ دہشتگردی کے ہر واقعے میں پاکستان کو مورودِ الزام ٹھہرائے، فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ بھارت یہاں بھی شکست کھا گیا اور پاکستان کو فتح نصیب ہوئی۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ بھارت کی کوشش تھی کہ پاکستان کو باقاعدہ طور پر ایک دہشتگرد ریاست ڈکلیئر کروایا جائے، پاکستان کا نام پاکستان نہیں ’ٹیررستان‘ کے نام سے پکارا جائے ، ان کی خواہش تھی کہ وہ فٹیف (فنانشل ایکشن ٹاسک فورس)، جی ایس پی پلس ہو یا پھر دہگر فورمز، اٴْن سب پر پاکستان کو نقصان پہنچائے، بھارت نے تو آئی ایم ایف سے پاکستان کو ملنے والے پیکج میں بھی رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی، یہاں پر بھی بھارت کو شکست ہوئی اور پاکستان کو جیت ملی۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت کی بھی کوشش تھی کہ وہ دنیا بھر میں اپنا موقف پیش کریں لیکن میں سلام پیش کرنا چاپتا ہوں دفتر خارجہ اور اپنے سفیروں کو، جنھوں نے کمال مہارت سے پاکستان کا مقدمہ دنیا کے سامنے پیش کیا، ہمارے دورے کے بعد اقوام متحدہ کی دہشت گردی کے حوالہ سے جتنی بھی کمیٹیاں قائم ہیں اٴْن کی سربراہی پاکستان کے سپرد کر دی گئی ہے، اقوام متحدہ میں بھی پاکستان جیت گیا اور بھارت ہار گیا۔انھوں نے کہا کہ امریکا میں اسرائیل کے بعد دوسری بڑی لابی بھارت کی ہے، ان دونوں لابیوں نے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی بھرپور کوششیں کیں، میں پھر کہوں گا یہاں بھی پاکستان کو فتح اوربھارت کو شکست ہوئی۔انہوںنے کہاکہ بھارت کہتا ہے ہم دہشتگرد اور دہشتگردی پھیلاتے ہیں، امریکی فوج نے بھی کہا ہے کہ پاکستان دہشتگردی کیخلاف شاندار انداز میں لڑ رہا ہے،یہاں بھی بھارتی مؤقف کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔