ملک بھر کی ٹرانسپورٹرز تنظیموں کا بڑا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
ملک بھر کی ٹرانسپورٹرز تنظیموں نے حکومت کو بجٹ کی منظوری تک ود ہولڈنگ ٹیکس میں 2فیصد اضافے کو واپس لینے کا آخری الٹی میٹم دے جب کہ بصورت دیگر ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافے کے خلاف ملک بھر کے ٹرانسپورٹرز غیر معینہ مدت کیلئے ہڑتال کریں گے۔
یہ بات فلیٹ آپریٹرز ایسوسی ایشن کے چئیرمین رانا عاصم شکور، آل پاکستان کار کیرئیرز ایسوسی ایشن کے صدر امداد حسین نقوی، کراچی گڈز ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کے ملک شیرخان اعوان اور ایف پی سی سی آئی کے سینئیر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں کے ہمراہ پیر کو فیڈریشن ہاوس میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو 4 فیصد سے بڑھا کر 6 فیصد کردیا گیا ہے۔حکومت سے ودہولڈنگ ٹیکس میں کمی کے حوالے سے متعدد میٹنگز ہوئی ہیں اور حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ بجٹ میں ٹیکسوں میں کمی آئی ایم ایف کی مرضی کے بغیر نہیں کرسکتے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات حکومت جانے کیونکہ 4فیصد ودہولڈنگ ٹیکس دے کر کاروبار جاری رکھنا ممکن نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز ملکی جی ڈی پی میں 12.
کراچی پورٹ سے روزانہ 10 ہزار گاڑیاں اندرون ملک روانہ ہوتی ہیں تاہم محض 1400 گاڑیوں کا لوڈ چیک کرنے کی استعداد موجود ہے۔
سینئرنائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ مالی سال 26ء کے بجٹ میں لاجسٹک سروسز پر ودہولڈنگ ٹیکس 4 فیصد سے 6فیصد کردیا گیا ہے۔
ٹرانسپورٹرز جی ڈی پی میں ساڑھے 12 فیصد اور روزگار میں 6 فیصد شراکت داری رکھتے ہیں۔
حکومت سے مطالبہ ہے کہ ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافے سے متعلق فیصلے کو واپس لے، رانا عاصم شکور نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ودہولڈنگ ٹیکس بڑھا کر خودکش حملہ کیا گیا ہے۔
ودہولڈنگ ٹیکس کو 2 فیصد اضافے سے 6 فیصد کر دیا گیا ہے۔ متعدد ٹرانسپورٹرز غیر دستاویزی معیشت کی طرف منتقل ہورہے ہیں۔
حکومت نے گزشتہ سال میں 5 مرتبہ ٹول ٹیکس میں اضافہ کیا ہے۔ ایکسائز، پولیس ودیگر سرکاری ادارے ٹرانسپورٹرز سے ناجائز وصولیاں کرتے ہیں۔ ہم پہلے ہی 30 سے 35فیصد تک ٹیکس ادا کررہے ہیں۔
اگر 2 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس بڑھ گیا تو مجموعی ٹیکس 50 فیصد سے تجاوز کر جائے گا۔ اگر یہ فیصلہ واپس نہ کیا گیا تو ٹرانسپورٹرز کاروبار بند کر دیں گے کیونکہ ہم مائنس میں اپنا کاروبار جاری نہیں رکھ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ سیکٹر دستاویزی معیشت کی طرف آرہی ہے۔ ایکسل لوڈ پر مکمل طور پر عمل نہیں ہو رہا۔
پاکستان میں 80 فیصد تک اوور لوڈنگ ختم ہوچکی ہے۔ ٹرانسپورٹ سیکٹر میں کوئی گاڑی غیر رجسٹرڈ نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ساڑھے 3لاکھ ٹرکس رجسٹرڈ ہیں، 90 فیصد گاڑیاں ٹیکس نظام میں رجسٹرڈ ہیں محض 10فیصد لوکل گاڑیاں رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ 8 سے 9فیصد ریونیو تو صرف ٹول ٹیکس سے حاصل ہوتا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ودہولڈنگ ٹیکس ٹیکس میں گیا ہے
پڑھیں:
حکومت کا نئے مجوزہ فنانس بل میں 36 ارب روپے کے نئے اضافی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ
حکومت نے نئے مجوزہ فنانس بل میں 36 ارب روپے کے نئے اضافی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے معاشی ٹیم کے ساتھ بحث کے بعد منظوری بھی دے دی، الیکٹرک وہیکل پالیسی میں ہائبرڈ گاڑیوں پر لیوی ٹیکس نہ لگانے کی سفارش کی گئی ہے، کمیٹی کو بتایا گیا سفارش پر عمل آئی ایم ایف شرائط کے باعث مشکل ہے، پھر بھی غور کیا جائے گا۔ اجلاس میں ایران اسرائیل جنگ کے باعث ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کے ذخائر پر بھی بات ہوئی، قائمقام کمیٹی چیئرمین اور وزیر مملکت خزانہ سے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی تلخ کلامی بھی ہوگئی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں نئے مجوزہ فنانس بل پر بحث جاری ہے، حکومتی معاشی ٹیم نے بجٹ میں مزید 36 ارب روپے کے نئے اضافی ٹیکسز عائد کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔
کمیٹی ارکان نے مخالفت کی تو بتایا گیا کہ سولر پینلز پر مجوزہ ٹیکس میں 8 فیصد کمی اور تنخواہوں میں مجوزہ شرح سے 4 فیصد زیادہ اضافے سے پیدا خلاء پر کرنے کیلئے فیصلہ کیا گیا۔
چیئرمین ایف بی آر کے مطابق آئی ایم ایف کو متبادل ٹیکس کیلئے 6 تجاویز بجھوائی گئیں، 3 پر اتفاق ہوا، ہیچری انڈسٹری پر فی چوزہ 10 روپے ایف ای ڈی لگے گا، ٹریژری بلز میں سرمایہ کاری پر انکم ٹیکس 15 کے بجائے 20 فیصد ہوگا، میوچل فنڈ کے ذریعے سرمایہ کاری پر ٹیکس 25 فیصد سے بڑھاکر 29 فیصد عائد کیا جائے گا۔ کمیٹی نے نئے اقدامات کے تحت تینوں تجاویز کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔
اجلاس میں کمیٹی ارکان نے الیکٹرک وہیکل پالیسی میں ہائبرڈ گاڑیوں پر لیوی ٹیکس نہ لگانے کی سفارش کی، تو وزیر خزانہ نے کہا آئی ایم ایف شرائط کے تحت ہائبرڈ گاڑیوں پر ٹیکس واپس نہیں ہوسکتا۔
کمیٹی ارکان نے لگژری گاڑیوں پر ٹیکس لگا کر ہائبرڈ گاڑیوں سے واپس لینے کی تجویز دی، جس پر حکومتی معاشی ٹیم نے کہا اب تو آئی ایم ایف سے شرائط طے ہوچکیں، پھر بھی تجویز پر غور کیا جائے گا۔
اجلاس میں کمیٹی رکن عمر ایوب نے ایرانی ایٹمی تنصیات پر امریکی حملے کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کے بحران اور بجٹ پر اثرات کا خدشہ ظاہر کیا۔ جس پر وزیر مملکت نے کہا مانیٹرنگ جاری ہے، اوگرا نے ملک میں تیل ذخائر مناسب ہونے کا بتایا ہے۔
قائمقام کمیٹی چیئرمین جاوید حنیف نے کہا عالمی حالات کسی کے کنٹرول میں نہیں، کوئی بھی فیصلہ حکومت حالات دیکھ کر ہی کرے گی۔ اجلاس میں بجٹ کے اعداد و شمار پر جواد حنیف اور بلال اظہر کیانی سے عمر ایوب کی تلخ کلامی بھی ہوگئی۔