کیا واقعی روزانہ سیب کھانے سے ڈاکٹر سے دور رہا جا سکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
تحقیق کے مطابق سیب انسانی صحت کے لیے فائدہ مند تو ضرور ہے لیکن کیا یہ واقعی ڈاکٹر کے پاس جانے سے بچاتا ہے؟
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 10 کروڑ ٹن سیب پیدا ہوتے ہیں اور یہ پھل صدیوں سے صحت بخش غذا کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔
مشہور کہاوت ’روزانہ ایک سیب کھاؤ، ڈاکٹر کو دور رکھو‘ کا اصل ماخذ سنہ 1866 کی ایک ویلش (ویلز کی) کہاوت ہے کہ ’رات کو ایک سیب کھاؤ، اور ڈاکٹر کی روزی بند کرو‘۔
سیب میں شامل اہم غذائی اجزافائٹو کیمیکلز جیسے فلیوانولز جو وزن کو قابو میں رکھنے اور دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
پولی فینولز جیسے انتھوسیاننز اور فلورڈزِن، جو دل کی صحت بہتر بنانے اور خون میں شوگر کنٹرول کرنے میں مددگار ہیں۔
فائبر (پیکٹن)، جو خراب کولیسٹرول (LDL) کم کرتا ہے اور خون میں شوگر کی سطح کو متوازن رکھنے میں معاون ہے۔
تحقیقی شواہدسنہ 2017 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ سیب کھانے والوں میں ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ 18 فیصد تک کم ہو سکتا ہے۔
سال 2022 کے جائزے کے مطابق سیب یا سیب سے بنی اشیا کا استعمال کولیسٹرول کم کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔
ایک اور تحقیق کے مطابق امریکا میں لوگ اپنی غذا میں موجود پولی فینولز کا 5واں حصہ صرف سیب سے حاصل کرتے ہیں۔
سیب بمقابلہ دیگر پھلماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ سیب میں وٹامن سی، آئرن یا کیلشیم کی مقدار زیادہ نہیں لیکن اس میں موجود پولی فینولز اور دیگر اینٹی آکسیڈنٹس کئی بیماریوں سے بچاؤ میں مددگار ہوتے ہیں۔ تاہم یہ مرکبات دوسرے پھلوں اور سبزیوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔
کیا روزانہ سیب کھانے والے واقعی ڈاکٹر سے دور رہتے ہیں؟سنہ 2015 میں کی گئی ایک تحقیق میں تقریباً 9،000 افراد کے غذائی معمولات کا جائزہ لیا گیا۔ نتائج کے مطابق روزانہ سیب کھانے والوں میں ڈاکٹر کے پاس کم جانے کا رجحان ضرور پایا گیا لیکن جب سماجی و تعلیمی عوامل کو مدنظر رکھا گیا تو یہ فرق قابل ذکر نہیں رہا۔
البتہ یہ فرق اعدادوشمار میں واضح تھا کہ روزانہ سیب کھانے والے افراد دواؤں پر کم انحصار کرتے ہیں۔
تحقیق کے مرکزی محقق میتھیو ڈیوس کے مطابق سیب کھانے والے افراد عمومی طور پر زیادہ صحت مند طرز زندگی اپناتے ہیں اس لیے سیب کو واحد وجہ قرار دینا مشکل ہے۔
سیب مفید ہے مگر مکمل تحفظ نہیں دیتاماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ سیب میں صحت بخش اجزا کی بھرمار ہے اور اسے باقاعدگی سے کھانے سے کئی بیماریوں کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے۔
مگر صرف سیب کھانے سے ڈاکٹر کی ضرورت سرے سے ہی ختم کردینے کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔
تحقیق کے آخر میں کہا گیا کہ یوں کہنا زیادہ درست ہوگا کہ روزانہ ایک سیب دواساز سے دور رہا سکتا ہے۔
خیر اب ڈاکٹر ہو یا دواساز بات تو ایک سی ہی لگتی ہے لیکن غالباً تحقیق کرنے والوں کی یہاں یہ مراد ہوگی کہ روزانہ ایک سیب کھانے والے کے بہت زیادہ دوائیں استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سیب سیب اور دواساز سیب اور ڈاکٹر ویلز کی کہاوت ویلش کہاوت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سیب اور دواساز سیب اور ڈاکٹر روزانہ سیب کھانے سیب کھانے والے تحقیق کے کے مطابق ایک سیب سکتا ہے
پڑھیں:
پاکستان کی حالیہ بارشوں کو گلوبل وارمنگ نے تباہ کن بنایا. تحقیق
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 اگست ۔2025 ) پاکستان ہونے والی حالیہ بارشیں گلوبل وارمنگ کی وجہ سے مہلک ہوئیں اور تباہ کن سیلاب آئے جو سینکڑوں ہلاکتوں کا باعث بنے امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق سائنسدانوں کے ایک گروپ ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن نے ایک تحقیق میں پاکستان کی صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد بتایا ہے کہ 24 جون سے 23 جولائی جنوبی ایشیا میں 10 سے 15 فیصد تک زیادہ بارشیں ہوئیں، جس کی وجہ سے پاکستان کے شہری و دیہی علاقوں میں سیلاب آئے اور عمارتیں گریں.(جاری ہے)
پاکستان حکومت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ 26 جون کے بعد سے شدید بارشوں کی وجہ سے اب تک کم سے کم 300 ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ سیلاب کے باعث ایک ہزار چھ سو گھروں کو نقصان بھی پہنچا ہے پاکستان کے شمالی علاقے ہنزہ کے علاقے سرور آباد سے تعلق رکھنے والے ایک کاروباری شخص ثاقب حسن نے منہدم ہونے والے اپنے گھر کے ملبے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ 22 جولائی کو ان کے اور 18 عزیزوں کے گھر سیلاب میں بہہ گئے تھے جبکہ ان کے ڈیری فارمز بھی تباہ ہوئے ڈیری فارم میں رکھے گئے جانور تیز لہروں کی نذر ہو گئے جس سے ان کے خاندان کو تقریبا 10 کروڑ روپے کا نقصان ہوا اس چھوٹے سے علاقے میں آخری وقت میں لوگوں کو خبردار کرنے اور گھروں سے نکلنے کے اعلان کا واحد ذریعہ مقامی مساجد ہیں، جہاں سے لوگوں کو محفوظ مقامات کی طرف جانے کی ہدایت کی جاتی ہے. انہوں نے ٹیلی فون پر نشریاتی ادارے کو بتایاکہ اب ہم بے گھر ہیں کیونکہ ہماری رہائش گاہیں تباہ ہو چکی ہیں حکومت کی جانب سے مجموعی طور پر 50 ہزار روپے کا راشن اور سات خیمے دیے گئے ہیں، جن میں ہم پچھلے دو ہفتے سے رہ رہے ہیں اسلام آباد میں رہائش پذیر موسمیات کے سائنسدان جیکب سٹینز جو کہ ڈبلیو ڈبیلو کی تحقیق کا حصہ نہیں تھے، کا کہنا ہے کہ زیادہ درجہ حرارت اور گلوبل وارمنگ نے بارشوں کو ماہرین کی توقع سے بھی زیادہ تیز کر دیا ہے. ان کے مطابق حالیہ ہفتوں کے دوران ہم پاکستان ہی نہیں خطے میں ہونے والے واقعات کا جائزہ لیتے رہے تاہم جنوبی ایشیا میں ہونے والے واقعات نے ہمیں چونکا کر رکھ دیا ہے آسٹریا کی گریز یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ماہر ارضیات سٹیز کا یہ بھی کہنا تھا کہ بہت سے ایسے واقعات جن کے بارے میں اندازہ لگایا تھا کہ وہ 2050 میں رونما ہوں گے وہ 2025 میں ہی سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں کیونکہ رواں موسم گرما میں درجہ حرارت اوسط سے کہیں زیادہ رہا ہے چلاس کے علاقے میں پچھلے دنوں کلاڈ برسٹ کا واقعہ بھی سامنے آیا جس سے بڑے پیمانے پر سیلاب آیا اور تباہی ہوئی. مون سون کی بارشوں میں شدت آنے سے جنوبی ایشیا کے علاقے ہل کر رہ گئے ہیں خصوصا ہمالیائی پہاڑوں کے قریب واقع علاقے، جن کا سلسلہ پانچ ممالک تک پھیلا ہوا ہے منجمد جھیلوں کے پگھلنے اور وہاں سے ہونے والے بہا ﺅکی وجہ سے جولائی میں ہائی صرو پاور ڈیموں کے قریب واقع اور نیپال اور چین کو ملانے والا پل تباہ ہوا اسی طرح شمالی انڈیا کا ایک گاﺅں بھی لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آیا جس میں کم سے کم چار افراد ہلاک اور سینکڑوں لاپتہ ہو گئے تھے. تحقیق کے مصنفین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی بارش کے تجزیے عیاں ہوتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سیلاب کو انتہائی خطرناک بنا رہی ہے ان کا کہنا تھا کہ گرم پہاڑی علاقوں میں زیادہ تباہی دیکھنے میں آئی ہے اس تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ گرم ماحول میں نمی زیادہ ہوتی ہے جو کہ بارشوں کو شدید بنا سکتی ہے . امپیریل کالج لندن کے سینٹر فار انوائرمنٹل پالیسی سے منسلک اور تحقیق کی سربراہی کرنے والی محقق مریم زکریا کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت میں ہونے والے 10 ڈگری کا ہر اضافہ موسم کو بارشوں کی طرف لے جانے کا باعث بنے گا جس سے یہ بات کی اہمیت بھی ظاہر ہوتی ہے کہ فوسل ایندھن سے قابل تجدید توانائی کی جانب منتقل ہونا کیوں ضروری ہے.