WE News:
2025-09-22@17:46:20 GMT

کیا واقعی روزانہ سیب کھانے سے ڈاکٹر سے دور رہا جا سکتا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT

کیا واقعی روزانہ سیب کھانے سے ڈاکٹر سے دور رہا جا سکتا ہے؟

تحقیق کے مطابق سیب انسانی صحت کے لیے فائدہ مند تو ضرور ہے لیکن کیا یہ واقعی ڈاکٹر کے پاس جانے سے بچاتا ہے؟

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 10 کروڑ ٹن سیب پیدا ہوتے ہیں اور یہ پھل صدیوں سے صحت بخش غذا کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔

مشہور کہاوت ’روزانہ ایک سیب کھاؤ، ڈاکٹر کو دور رکھو‘ کا اصل ماخذ سنہ 1866 کی ایک ویلش (ویلز کی) کہاوت ہے کہ ’رات کو ایک سیب کھاؤ، اور ڈاکٹر کی روزی بند کرو‘۔

سیب میں شامل اہم غذائی اجزا

فائٹو کیمیکلز جیسے فلیوانولز جو وزن کو قابو میں رکھنے اور دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

پولی فینولز جیسے انتھوسیاننز اور فلورڈزِن، جو دل کی صحت بہتر بنانے اور خون میں شوگر کنٹرول کرنے میں مددگار ہیں۔

فائبر (پیکٹن)، جو خراب کولیسٹرول (LDL) کم کرتا ہے اور خون میں شوگر کی سطح کو متوازن رکھنے میں معاون ہے۔

تحقیقی شواہد

سنہ 2017 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ سیب کھانے والوں میں ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ 18 فیصد تک کم ہو سکتا ہے۔

سال 2022 کے جائزے کے مطابق سیب یا سیب سے بنی اشیا کا استعمال کولیسٹرول کم کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔

ایک اور تحقیق کے مطابق امریکا میں لوگ اپنی غذا میں موجود پولی فینولز کا 5واں حصہ صرف سیب سے حاصل کرتے ہیں۔

سیب بمقابلہ دیگر پھل

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ سیب میں وٹامن سی، آئرن یا کیلشیم کی مقدار زیادہ نہیں لیکن اس میں موجود پولی فینولز اور دیگر اینٹی آکسیڈنٹس کئی بیماریوں سے بچاؤ میں مددگار ہوتے ہیں۔ تاہم یہ مرکبات دوسرے پھلوں اور سبزیوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔

کیا روزانہ سیب کھانے والے واقعی ڈاکٹر سے دور رہتے ہیں؟

سنہ 2015 میں کی گئی ایک تحقیق میں تقریباً 9،000 افراد کے غذائی معمولات کا جائزہ لیا گیا۔ نتائج کے مطابق روزانہ سیب کھانے والوں میں ڈاکٹر کے پاس کم جانے کا رجحان ضرور پایا گیا لیکن جب سماجی و تعلیمی عوامل کو مدنظر رکھا گیا تو یہ فرق قابل ذکر نہیں رہا۔

البتہ یہ فرق اعدادوشمار میں واضح تھا کہ روزانہ سیب کھانے والے افراد دواؤں پر کم انحصار کرتے ہیں۔

تحقیق کے مرکزی محقق میتھیو ڈیوس کے مطابق سیب کھانے والے افراد عمومی طور پر زیادہ صحت مند طرز زندگی اپناتے ہیں اس لیے سیب کو واحد وجہ قرار دینا مشکل ہے۔

سیب مفید ہے مگر مکمل تحفظ نہیں دیتا

ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ سیب میں صحت بخش اجزا کی بھرمار ہے اور اسے باقاعدگی سے کھانے سے کئی بیماریوں کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے۔

مگر صرف سیب کھانے سے ڈاکٹر کی ضرورت سرے سے ہی ختم کردینے کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔

تحقیق کے آخر میں کہا گیا کہ یوں کہنا زیادہ درست ہوگا کہ روزانہ ایک سیب دواساز سے دور رہا سکتا ہے۔

خیر اب ڈاکٹر ہو یا دواساز بات تو ایک سی ہی لگتی ہے لیکن غالباً تحقیق کرنے والوں کی یہاں یہ مراد ہوگی کہ روزانہ ایک سیب کھانے والے کے بہت زیادہ دوائیں استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سیب سیب اور دواساز سیب اور ڈاکٹر ویلز کی کہاوت ویلش کہاوت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سیب اور دواساز سیب اور ڈاکٹر روزانہ سیب کھانے سیب کھانے والے تحقیق کے کے مطابق ایک سیب سکتا ہے

پڑھیں:

2050 تک انفلوئنسرز کی ظاہری شکل میں خوفناک تبدیلی کی پیش گوئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایک حالیہ سائنسی تحقیق نے چونکا دینے والی پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ پچیس برسوں میں سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی ظاہری شکل اور شخصیت میں ڈرامائی تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں، اور سال 2050 تک وہ موجودہ دور سے بالکل مختلف نظر آئیں گے۔

تحقیق میں یاد دلایا گیا ہے کہ پچیس برس قبل سوشل میڈیا کا خیال ہی اجنبی تھا، لیکن آج یہ جدید معاشرت کا لازمی جزو بن چکا ہے۔ شوبز اور کھیل کی نامور شخصیات سمیت عام لوگ بھی اپنی شہرت اور آمدنی کے لیے انہی پلیٹ فارمز پر انحصار کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ نسبتاً چھوٹے انفلوئنسرز نے بھی ثابت کیا ہے کہ محض چند کامیاب ویڈیوز کس طرح انہیں مالی طور پر مستحکم بنا دیتی ہیں۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کامیابی کی چمک کے پیچھے کچھ ایسے رجحانات بھی چھپے ہیں جو مستقبل میں ظاہری طور پر پریشان کن تبدیلیوں کا باعث بن سکتے ہیں۔

اسی تحقیق کے دوران ماہرین نے ’’Ava‘‘ نامی ایک مجازی ماڈل تخلیق کیا ہے جو 2050 کی سوشل میڈیا اسٹار کی ممکنہ جھلک دکھاتی ہے۔ اس ماڈل کی پشت اور گردن مستقل طور پر فون اور لیپ ٹاپ پر جھکنے کے باعث نمایاں طور پر ٹیڑھی دکھائی دیتی ہے۔ زیادہ اسکرین ٹائم اور ایل ای ڈی کی تیز روشنی کے نتیجے میں اس کی جلد مدہم ہوچکی ہے اور آنکھوں کے گرد گہرے سیاہ حلقے نمایاں ہیں۔ بار بار فِلرز کے استعمال نے چہرے کی ساخت کو غیر فطری حد تک نوکیلا بنا دیا ہے جبکہ بالوں پر کیمیکلز اور مصنوعی مصنوعات کے مسلسل استعمال سے جگہ جگہ گنج پن بھی جھلک رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق Ava محض ایک تصوراتی ماڈل نہیں بلکہ موجودہ دور کے انفلوئنسرز کے طرزِ زندگی کا عکس ہے۔ طبی ماہرین نے واضح کیا ہے کہ یہ مستقبل کی تصویر دراصل آج کے کانٹینٹ کریئیٹرز کے لیے ایک وارننگ ہے کہ حسن و شہرت کی دوڑ اور حد سے زیادہ ڈیجیٹل سرگرمیاں جسمانی و ذہنی صحت پر کس قدر منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔

تحقیق نے صاف الفاظ میں کہا ہے کہ Ava کی یہ حالت موجودہ عادات و رویوں کا منطقی نتیجہ ہے، اور اگر فوری طور پر طرزِ زندگی نہ بدلا گیا تو آج کے انفلوئنسرز کل کے لیے اسی تصویر کی جیتی جاگتی مثال بن سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ڈسپوزیبل برتنوں کا استعمال کس خطرناک بیماری کا سبب بن سکتا ہے؟
  • کراچی، 3 خواجہ سراؤں کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم مکمل
  • 2050 تک انفلوئنسرز کی ظاہری شکل میں خوفناک تبدیلی کی پیش گوئی
  • ٹائپ 2 ذیابیطس سے سیپسیس کا خطرہ دوگنا، تحقیق میں انکشاف
  • کرپشن میں ملوث راولپنڈی ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کے مزید 16 ملازمین برطرف
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر کے خاندان سمیت 91 فلسطینی شہید
  • باتھ روم میں موبائل فون کا استعمال بواسیر کا سبب بن سکتا ہے
  • صبح سویرے فائبر والی غذا کھانے کے فوائد
  • جدہ سے واپس لاہور آنے کے منتظر عمرہ زائرین مشکلات کا شکار
  • بھارتی ریاست کیرالا میں ’دماغ کھانے والے جراثیم‘ کی وبا شدت اختیار کرگئی، 19 افراد ہلاک