مستونگ: تحصیل کردگاپ حملے میں غفلت، 18 لیویز اہلکار برطرف
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
بلوچستان کے ضلع مستونگ کے ڈپٹی کمشنر نے تحصیل کردگاپ میں لیویز اسٹیشن اور نادرا آفس پر ہونے والے حملے کے دوران فرائض میں غفلت برتنے پر 18 لیویز اہلکاروں کو سروس سے برطرف کردیا۔
یہ بھی پڑھیں بلوچستان لیویز کے 62 اہلکار رشوت لینے کے الزام میں معطل
ڈپٹی کمشنر مستونگ کے مطابق برطرفی کا فیصلہ اسسٹنٹ کمشنر کردگاپ کی جانب سے پیش کی گئی انکوائری رپورٹ کی بنیاد پر کیا گیا، جس میں انکشاف ہوا کہ حملے کے وقت اہلکار اپنی ڈیوٹی سے غافل تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ حملے کے دوران لیویز اسٹیشن، املاک اور مواصلاتی آلات کو شدید نقصان پہنچا، جس سے سیکیورٹی معاملات متاثر ہوئے۔
ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ برطرف کیے گئے اہلکاروں میں دفعدار، سپاہی اور ڈرائیور شامل ہیں، اور ان کی برطرفی بلوچستان لیویز فورس ڈسپلنری رولز 2015 کے تحت عمل میں لائی گئی۔
مزید کہا گیا کہ متعلقہ حکم بلوچستان حکومت اور محکمہ داخلہ کی ہدایت پر جاری کیا گیا، کیونکہ برطرف اہلکاروں پر دورانِ ڈیوٹی غفلت اور نااہلی کے الزامات ثابت ہو چکے تھے۔
یہ بھی پڑھیں غفلت و بزدلی کے مظاہرے پر بلوچستان لیویز کے 4 اہلکار برطرف
یہ اقدام سیکیورٹی فورسز کی صفوں میں نظم و ضبط کو یقینی بنانے کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلوچستان غفلت لیویز اہلکار برطرف مستونگ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان غفلت لیویز اہلکار برطرف مستونگ وی نیوز
پڑھیں:
غزہ کی تعمیر نو میں اسرائیلی کردار پر سوال کیوں پوچھا؟ اطالوی صحافی ملازمت سے برطرف
BRUSSELS:یورپی کمیشن کی عہدیدار سے غزہ کی تعمیر نو میں اسرائیل کے کردار کے حوالے سے سوال پوچھنے پر اطالوی صحافی کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا جبکہ کمیشن نے ملازمت سے برخاست کروانے میں کسی قسم کے تعلق کی تردید کردی ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اٹلی کی خبرایجنسی نووا کے برسلز میں نمائندہ گبیرئیل نونزیاٹی نے یورپی کمیشن کے ترجمان سے سوال کیا تھا کہ کیا اسرائیل غزہ میں تعمیر نو کے لیے فنڈز دے گا، جس کے بعد چند ہفتے بعد انہیں نوکری سے برطرف کردیا گیا ہے۔
اطالوی خبرایجنسی کے رپورٹر نے اپنے سوال میں یورپی کمیشن کے اس مؤقف کا حوالہ دیا تھا جو وہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے بعد بحالی اور تعمیر کے لیے روس سے فنڈنگ کا مطالبہ کر رہا ہے۔
گیبرئیل نونزیاٹی کی جانب سے گزشتہ ماہ پوچھا گیا یہ سوال سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا تھا جبکہ اطالوی خبرایجنسی نووا نے بعد میں کہا تھا کہ تیکنیکی طور پر یہ سوال درست نہیں تھا اور وائر ویڈیو خبرایجنسی کے لیے شرمندگی کا باعث بن گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک اور صحافی نے گیبرئیل نونزیاٹی کا سوال ہوبہو دہرا تھا، جس پر ترجمان یورپی کمیشن اینوار انونی نے جواب دیا تھا کہ روس اور اسرائیل کی کارروائیوں کا موازنہ نہیں ہوسکتا ہے اور کمیشن اس بحث میں نہیں پڑے گا۔
ترجمان نے کہا تھا کہ یورپی کمیشن اسرائیل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے بقایات کی ادائیگی سمیت بین الاقوامی قانون کا احترام کرے ۔
بعد ازاں یورپی کمیشن نے اطالوی صحافی کو غزہ میں اسرائیل کے کردار پر سوال پوچھنے کی پاداش میں اطالوی صحافی کو برطرف کیے جانے میں ملوث ہونے کی تردید کی اور کہا کہ آزادی صحافت پر بھرپور یقین رکھتے ہیں۔
ترجمان یورپی کمیشن اولوف گل نے میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ میں واضح طور پر اس بات کی تصدیق کر رہا ہوں کہ یورپی کمیشن اور میڈیا میں سوال پر کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، کمیشن پریس روم میں ہونے والے ہر طرح اور تمام سوالوں کے جواب دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس اصول پر ہمیشہ عمل کیا جاتا ہے اور ہمیشہ عمل کیا جائے گا، ہم کسی مخصوص معاملے پر بات نہیں کرسکتے لیکن بطور یورپی کمیشن اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہوں کہ آزادی صحافت پر یقین رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ پر اپنی وحشیانہ کارروائیوں کے دوران 69 ہزار فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے اور ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد بےگناہ فلسطینی زخمی ہوگئے ہیں، اس کے علاوہ غزہ میں بدترین کارروائیاں کی ہیں۔
اسرائیل اور حماس نے گزشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا اور اس کے لیے 20 نکاتی منصوبہ پیش کیا گیا تھا۔
جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل مسلسل غزہ میں بمباری کر رہا ہے اور بچوں اور خواتین سمیت فلسطینیوں کو شہید کر رہا ہے۔