9 مئی کےبعد پی ٹی آئی پر دھاوا بولا گیا اور تمام قوتیں پارٹی اور بانی کو ختم کرنے پر لگ گئیں، علی امین
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
خیبر پختونخوا اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ہمیشہ قوم اور ملک کی بات کی اور ثابت کیا کہ ہمارا مقصد حکومت نہیں بلکہ یہ ملک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ 9 مئی ایک بہانہ تھا جس کو بنیاد بنا کر پی ٹی آئی پر دھاوا بولا گیا، تمام قوتیں پارٹی اور چیئرمین کو ختم کرنے پر لگ گئیں۔ پشاور میں خیبر پختونخوا اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ہمیشہ قوم اور ملک کی بات کی اور ثابت کیا کہ ہمارا مقصد حکومت نہیں بلکہ یہ ملک ہے۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ انہوں نے پنجاب اور کے پی حکومتیں ختم کیں، بدقسمتی سے فیصلہ سازوں نے وقت پر انتخابات نہیں کروائے، آزاد کشمیر میں جنہوری قتل کے زریعہ ہماری دوتہائی حکومت ختم کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ طاقت اللہ کی طرف سے ایک نعمت ہوتی ہے، جو بھی اس کا غلط استعمال کرتا ہے تاریخ ان کے انجام کی گواہ ہے، 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی پر بھرپور طاقت کے ساتھ دھاوا بولا گیا اور تمام قوتیں پی ٹی آئی اور بانی کو ختم کرنے پر لگ گئیں، دنیا کی تاریخ میں ایسا سیاسی جبر کسی نے نہیں دیکھا، یہ پاکستان کا وہ سیاہ باب ہے جو قیامت تک یاد رکھا جائے گا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ 8 فروری کو پارٹی ختم کرنے کے باوجود عوام نے ہم پر اعتماد کیا، پھر روالپنڈی کے کمشنر کا بیان بھی سب کے سامنے ہے، کے پی میں بھی منڈیٹ چوری کرنے کی کوشش کی گئی جو عوام نے ناکام بنادی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی حکومت کو ختم کرنے کے لئے دو چیزیں ضروری ہیں، جب صوبہ دیوالیہ ہو جس کے لئے نگران حکومت نے کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی، امن و امان کی صورتحال بھی قابو سے باہر تھی۔ صوبے میں امان و امان کی صورتحال تباہ کی گئی، جب صوبائی حکومت سازش کا شکار نہ ہوئی تو اب ہمارے آئینی و اخلاقی حق پر قدغن لگائی گئی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج تک کبھی نہیں دیکھا کہ گورنر نے بجٹ اجلاس نہ بلایا ہو، ۔بانی پی ٹی آئی سے ہماری ملاقات نہیں کرائی جارہی تاکہ بجٹ پاس نا ہو اور یہ معاشی ایمرجنسی کو بنیاد بنا کر خیبرپختونخوا کی حکومت ختم کرنا چاہتے ہیں مگر ہم وفاق کی اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے کیونکہ صوبائی حکومت کو ختم کرنے کا حق صرف بانی پی ٹی آئی کے پاس ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کو ختم کرنے بانی پی ٹی نے کہا کہ پی ٹی آئی علی امین
پڑھیں:
حکومت کا ایک لاکھ ٹن چینی امپورٹ کرنے کا ٹینڈر منسوخ کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 اگست 2025ء ) وفاقی حکومت نے ایک لاکھ ٹن چینی امپورٹ کرنے کا ٹینڈر منسوخ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اعلیٰ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک لاکھ ٹن چینی امپورٹ کرنے کا ٹینڈر منسوخ کیا جا رہا ہے کیوں کہ اس کے ٹینڈر میں چینی کا ریٹ معیار کے مطابق نہیں ملا، جس کی وجہ سے ایک لاکھ ٹن چینی کی امپورٹ کی بولی دینی والی تینوں کمپنیوں سے ڈیل فائنل نہیں ہوسکی، حکومت امپورٹڈ چینی کے حصول میں کوئی خلاف ضابطہ اقدام نہیں کرے گی اور چینی کی درآمد میں قیمت اور سائز پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ذرائع نے کہا ہے کہ ایک لاکھ ٹن باریک چھوٹی چینی کے لیے 539 اور 567 ڈالر فی ٹن کا ریٹ ملا جو قابل قبول نہیں، درمیانی سائز کی چینی کے لیے 599 ڈالر فی ٹن کا ریٹ ملا جس کو مسترد کردیا گیا، اس کے علاوہ ایک لاکھ ٹن چینی کے کراچی پورٹ پہنچنے پر کارگو ہینڈلنگ چارجز بھی دینا ہوں گے، چینی کی اَن لوڈنگ اور پھر ٹرکوں پر لوڈنگ کے اخراجات بھی آئیں گے اور پورٹ سے مارکیٹس تک پہنچانے کے لیے ترسیلی اخراجات الگ سے ہوں گے۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ 2 روزہ وقفے کے بعد چینی کی ایکس مل اور تھوک قیمتوں میں دوبارہ اضافہ ہوگیا ہے جب کہ حکومتی کریک ڈاون سمیت دیگر اقدامات دھرے کے دھرے رہ گئے، چیئرمین ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن روف ابراہیم نے کہا کہ فی کلو ایکس مل چینی کی قیمت 165روپے سے بڑھ کر 172 تا 173روپے ہوگئی، فی کلو گرام چینی کی تھوک قیمت 170روپے سے بڑھ کر 176 تا 177روپے ہوچکی ہے، ریٹیل میں فی کلو چینی 190 سے 195روپے کے درمیان فروخت کی جارہی ہے، سخت مانیٹرنگ نہ کی گئی تو ریٹیل میں فی کلو چینی دوبارہ 200 روپے سے تجاوز کرسکتی ہے۔ اسی طرح پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ لاہور میں چینی کا بحران بڑھ رہا ہے، پرچون دکاندار چینی نہیں بیچ رہے، ضلعی انتظامیہ کے میجسٹریٹ بسا اوقات بغیر خریداری دکانداروں کے خلاف چالان کاٹ رہے ہیں، دکانداروں کا مؤقف ہے کہ 190 روپے کلو چینی خرید کر 173 روپے پر بیچنا ممکن نہیں چنانچہ انہوں نے چینی رکھنا بند کر دیی ہے، اس صورتحال میں شوگر مافیا کو لگام ڈالنا ہوگی اور انتظامیہ اس کا کوئی مستقل حل نکالے۔