جرمنی: کابینہ کی منظوری کے بعد سالانہ بجٹ پارلیمان میں
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جون 2025ء) جرمن وزیر خزانہ لارز کلنگبیل آج بروز منگل رواں برس کے بجٹ کا پہلا مسودہ پیش کرنے والے ہیں، جسے کابینہ کی منظوری کے بعد ایوان میں پیش کیا جائے گا۔
منگل کے روز کابینہ کے اجلاس کے بعد بجٹ 2025 جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں بنڈسٹاگ میں پیش کیا جائے گا، البتہ اسے حتمی منظوری ستمبر میں دی جائے گی۔
آئندہ برس کے منصوبوں پر جولائی کے اواخر تک کابینہ کو اپنی طرف سے مکمل منظوری دینی ہے، جس کے بعد رواں برس کے آخر تک بنڈسٹیگ میں اس پر ووٹنگ ہو گی۔
امریکا جرمنی میں تعینات اپنی کچھ فوج پولینڈ منتقل کرے گا
اس سال کا بجٹ فروری میں ہونے والے قومی انتخابات کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا۔ گزشتہ مارچ میں جرمن پارلیمنٹ نے ایک بڑے مالیاتی پیکج کے حق میں ووٹ دیا تھا، جس میں دفاعی اخراجات میں اضافے کے ساتھ ہی انفرااسٹرکچر کے لیے اضافی 500 بلین یورو کا فنڈ مہیا کرنے اور زیادہ خرچ کرنے کے لیے قرض کی پالیسیوں میں تبدیلیاں بھی شامل تھیں۔
(جاری ہے)
جرمن دفاعی بجٹ میں ناکافی اضافہ: امریکا میں بےچینی، مایوسی
مارچ کی تاریخی اصلاحات میں قرض کے لین دین میں نرمیجرمن پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے رواں برس کے مارچ میں ملک میں قرض کے لین دین کے قواعد میں اصلاحات کی تھیں اور ملک کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور یورپ کی سب سے بڑی معیشت کو بحال کرنے کے لیے 500 بلین یورو کا فنڈ منظور کیا تھا۔
قرض کے وقفے میں نرمی کرنے کے لیے، جو آئینی ترمیم کی گئی ہے، اس سے دفاع اور سکیورٹی پر لامحدود اخراجات کی اجازت ملتی ہے۔
بلومبرگ نیوز کے مطابق جرمنی کے مسودہ بجٹ میں 82 بلین یورو کا خالص نیا قرض شامل ہے، جو 2029 میں بتدریج بڑھ کر 126 بلین یورو تک پہنچ جائے گا۔
عالمی فوجی اخراجات نئی بلند ترین سطح پر، سپری
دفاعی اخراجات میں اضافہجرمنی سن 2029 تک دفاعی اخراجات کو مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کا 3.
یورپی کمیشن کے سابق صدر کی مشترکہ دفاعی بانڈز کے اجرا کی تجویز
روئٹرز کے مطابق 2025 کے مسودہ بجٹ میں دفاع کے لیے 95 بلین یورو کی رقم مختص کرنے کی بات کہی گئی ہے اور سن 2029 کے بجٹ میں اس رقم کے 162 بلین یورو تک پہنچنے کا امکان ہے۔
مارچ میں ہونے والی قرض کی اصلاحات کی بدولت 2025 اور 2029 کے درمیان دفاع کے لیے جرمنی کل 378.1 بلین یورو قرض لے سکے گا۔
ادارت: جاوید اختر
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بلین یورو برس کے کے بعد کے لیے
پڑھیں:
ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری دیدی
پریس ٹی وی کے مطابق اتوار کو ایرانی پارلیمان کے رکن اور قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیٹی کے رکن اسماعیل کوثری نے کہا کہ پارلیمان اس معاملے پر متفق ہو چکی ہے، تاہم حتمی فیصلہ ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے پاس ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ ایرانی پارلیمنٹ نے امریکی جارحیت اور بین الاقوامی برادری کی خاموشی کے جواب میں عالمی توانائی کی تجارت کے لیے اہم شاہراہ آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ پریس ٹی وی کے مطابق اتوار کو ایرانی پارلیمان کے رکن اور قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیٹی کے رکن اسماعیل کوثری نے کہا کہ پارلیمان اس معاملے پر متفق ہو چکی ہے، تاہم حتمی فیصلہ ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے پاس ہو گا۔ انہوں نے کہا، "مجلس اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ آبنائے ہرمز کو بند کیا جانا چاہیے، لیکن حتمی فیصلہ سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے پاس ہے۔" آبنائے ہرمز، جو خلیج فارس کے دہانے پر واقع ہے، عالمی تجارت کے لیے انتہائی اہم ترین آبی گزرگاہوں میں سے ایک ہے، جہاں سے دنیا کا تقریباً 20 فیصد تیل گزرتا ہے۔
مختلف اندازوں کے مطابق روزانہ تقریباً 17 سے 18 ملین بیرل تیل آبنائے ہرمز سے گزرتا ہے، جو عالمی توانائی کے لیے انتہائی اہم ہے۔ یہ تنگ آبی گزرگاہ قطر جیسے ممالک سے مائع قدرتی گیس (LNG) کی نقل و حمل کا بھی اہم ذریعہ ہے۔ آبنائے ہرمز واحد سمندری راستہ ہے جو خلیج فارس کو کھلے سمندر سے ملاتا ہے اور ایران، سعودی عرب، عراق، کویت اور متحدہ عرب امارات جیسے بڑے تیل پیدا کرنے والے ممالک اسی خطے میں واقع ہیں۔ ماہرین طویل عرصے سے خبردار کرتے رہے ہیں کہ آبنائے ہرمز میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ یا بندش سے عالمی تیل کی قیمتوں میں فوری اور شدید اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے عالمی توانائی کی سلامتی متاثر ہو گی۔ اتوار کی صبح امریکہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے سے قبل ہی ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ ایران پر مسلط کردہ جنگ سمندر تک پھیل سکتی ہے۔
گزشتہ ہفتے پریس ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے اسٹریٹجک ماہرین نے کہا تھا کہ امریکی فوجی مداخلت امریکہ اور ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے لیے مہنگی ثابت ہوگی، خاص طور پر اگر آبنائے ہرمز بند کر دی جائے۔ انہوں نے خبردار کیا تھا کہ دنیا بھر کی زیادہ تر ملٹی نیشنل کمپنیاں چند دنوں میں بند ہو جائیں گی کیونکہ انہیں چلانے کے لیے ضروری توانائی کی سپلائی ختم ہو جائے گی۔ کچھ پیش گوئیوں کے مطابق، اگر آبنائے ہرمز بند ہو جاتی ہے تو تیل کی قیمتوں میں پہلے ہی ہفتے میں 80 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے، کیونکہ متبادل راستوں پر بھاری لاگت آئے گی۔