پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بڑی تیزی، 100 انڈیکس 5 ہزار پوائنٹس سے اوپر چلا گیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منگل کے روز زبردست تیزی دیکھنے کو ملی۔ سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بحالی اور خطے میں کشیدگی کے خاتمے کی امید نے حصص بازار کو نئی توانائی دی، جس کا اثر ٹریڈنگ کے آغاز سے ہی نظر آیا۔
کاروباری دن کے آغاز پر ہی 100 انڈیکس میں زبردست تیزی دیکھنے کو ملی، اور انڈیکس 5878 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 122045 پوائنٹس کی سطح پر جا پہنچا۔ انڈیکس میں 5 فیصد اضافے کے باعث کاروبار کو وقتی طور پر روک دیا گیا تاکہ مارکیٹ میں حد سے زیادہ اتار چڑھاؤ پر قابو پایا جا سکے۔
کاروباری روز کے اختتام پر 100 انڈیکس 6079 پوائنٹس کے نمایاں اضافے سے 122246 پوائنٹس پر بند ہوا، جو کہ حالیہ مہینوں کی سب سے بڑی یومیہ تیزی میں سے ایک ہے۔ دن بھر انڈیکس 2355 پوائنٹس کے بینڈ میں رہا جس سے مارکیٹ میں متحرک سرمایہ کاری کے رجحان کی نشاندہی ہوتی ہے۔
اسٹاک مارکیٹ میں آج مجموعی طور پر 80 کروڑ 47 لاکھ شیئرز کے سودے ہوئے، جو گزشتہ روز کے مقابلے میں 35 فیصد زیادہ ہیں۔ کاروباری لین دین کی مالیت بھی 60 فیصد اضافے کے ساتھ 37 ارب 61 کروڑ روپے تک جا پہنچی، جبکہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں 714 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور یہ بڑھ کر 14778 ارب روپے ہوگئی۔
یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہوا جب گزشتہ روز ایران اسرائیل جنگ کے باعث مارکیٹ میں شدید مندی دیکھی گئی تھی، اور 100 انڈیکس 3855 پوائنٹس کم ہوکر 116167 پر بند ہوا تھا۔ تاہم منگل کی صبح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان اور اس کی باقاعدہ تصدیق نے عالمی اور مقامی سرمایہ کاروں کو ریلیف فراہم کیا۔
پاکستانی وقت کے مطابق ایران نے صبح 9 بجے سے جنگ بندی پر عمل درآمد شروع کردیا جبکہ اسرائیل نے بھی اپنی فضائی حدود کھول دی ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ نے فریقین سے جنگ بندی کی خلاف ورزی نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے اسے مشرق وسطیٰ میں استحکام کے لیے اہم قدم قرار دیا ہے، جس کے اثرات عالمی منڈیوں کے ساتھ پاکستان اسٹاک مارکیٹ پر بھی نمایاں ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مارکیٹ میں
پڑھیں:
غزہ میں 2 سالوں سے بجلی کی فراہمی معطل، جنگ بندی کے بعد بھی بحال نہ ہوسکی
اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ ماہ ہونے والے سیز فائر کے باوجود غزہ میں بجلی کی فراہمی اب تک بحال نہیں ہو سکی۔ 2 سال سے جاری جنگ اور محاصرے کے باعث غزہ کی بجلی کا نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔
جنگ سے قبل غزہ کو تقریباً 180 میگاواٹ بجلی حاصل تھی، جس میں 120 میگاواٹ اسرائیل سے درآمد کی جاتی تھی جبکہ 60 میگاواٹ غزہ کے واحد پاور پلانٹ سے فراہم کی جاتی تھی۔ تاہم 7 اکتوبر 2023 کے بعد اسرائیل نے غزہ پر مکمل محاصرہ نافذ کرتے ہوئے ایندھن کی ترسیل بند کر دی، جس کے نتیجے میں پاور پلانٹ چند دنوں میں بند ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل کی انسانیت دشمنی: غزہ میں بچوں کی ویکسینیشن کے لیے استعمال ہونے والے سامان کا داخلہ روک دیا
غزہ الیکٹرک کمپنی کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ میں بجلی کی ترسیل مکمل طور پر معطل ہے اور کسی بھی علاقے کو قومی گرڈ سے بجلی فراہم نہیں کی جا رہی۔ کمپنی کے میڈیا ڈائریکٹر محمد ثابت کے مطابق جنگ کے دوران 80 فیصد سے زائد بجلی کی ترسیلی لائنیں اور ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک تباہ ہو چکے ہیں، جبکہ ابتدائی مالی نقصان کا تخمینہ 728 ملین ڈالر لگایا گیا ہے۔
مارچ 2025 میں اسرائیلی وزیر ایلی کوہن نے اعلان کیا تھا کہ حماس کے خلاف غزہ کو بجلی کی فروخت بند کی جا چکی ہے۔
دوسری جانب، اسرائیلی فوج کے ماتحت ادارے کوگاٹ (COGAT) نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل انسانی بنیادوں پر امدادی سامان، بشمول ایندھن، غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں پانی زہریلا، اسرائیلی حملوں نے ماحولیاتی بحران پیدا کر دیا
کوگاٹ کے مطابق ‘کیلا پاور لائن’ کے ذریعے 2 ڈی سیلینیشن پلانٹس کو بجلی فراہم کی جا رہی ہے، جبکہ جولائی 2024 میں جنوبی شہر خان یونس میں اقوام متحدہ کے زیرانتظام پانی صاف کرنے والے پلانٹ کو بھی بجلی سے جوڑا گیا ہے۔
توانائی کے ماہرین کے مطابق غزہ میں بجلی کی مکمل بحالی کے لیے بنیادی ڈھانچے کی ازسرِنو تعمیر درکار ہے، جو موجودہ حالات میں ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہوگا۔
2 سال بعد بھی غزہ کے بیشتر علاقے تاریکی میں ڈوبے ہوئے ہیں، جہاں معمولاتِ زندگی شدید متاثر ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل غزہ فلسطین