کل سے بیشتر علاقوں میں آندھی اور طوفان کے ساتھ بارش کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے 25 جون سے یکم جولائی تک ممکنہ موسمی صورتحال کی ایڈوائزری جاری کردی۔
این ڈی ایم اے سے جاری ایڈوائزری کے مطابق 25 جون سے یکم جولائی تک ملک کے بیشتر علاقوں میں تیز ہواؤں، آندھی اور طوفان کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
موسلا دھار بارشوں کے باعث لاہور، گوجرانوالہ، راولپنڈی، اسلام آباد، باغ، راولاکوٹ اور مظفر آباد میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
سندھ کے مختلف علاقوں بشمول سکھر، لاڑکانہ، حیدرآباد، کراچی، تھرپارکر، میرپور خاص، ٹھٹھ اور بدین کے مختلف مقامات پر 25 یکم 28 جون آندھی طوفان اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
ایڈوائزری کے مطابق خیبر پختونخواہ میں چترال، دیر، ہری پور، کرک، کوہاٹ، کوہستان، خیبر، کرم، مانسہرہ، مہمند، نوشہرہ، مالاکنڈ، چارسدہ، ایبٹ آباد، بنوں، بنیر، ہزارہ، پشاور، صوابی اور سوات کے مختلف علاقوں میں 25جون تا یکم جولائی تک آندھی طوفان اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں بشمول استور، اسکردو، گلگت، ہنزہ، شگر، دیامیر، نگر،غزراور گھانچے کے علاقوں میں بھی 25 جون تا یکم جولائی تک آندھی طوفان اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
ایڈوائزری میں بتایا گیا کہ گلگت بلتستان، کشمیر اور خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ کا بھی امکان ہے جبکہ تیز ہواؤں، آندھی اور طوفان کے دوران کمزور درخت، کچی دیواریں اور کمزور تعمیرات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
ایڈوائزری میں آگاہ کیا گیا کہ آندھی اور طوفان کے دوران کمزور تعمیرات، کچی دیواروں، بجلی کے کھمبوں اوربل بورڈز سے دور رہیں۔
این ڈی ایم اے نے شہریوں سے کہا ہے کہ گاڑیوں کو شیڈ کے نیچے یا دیگر محفوظ جگہ پر پارک کریں، آندھی اور طوفان کے دوران حد نگاہ بھی کم ہو سکتی ہے جو حادثات کا باعث بنتی ہے لہٰذا محتاط رہیں۔
این ڈی ایم اے نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی بیشتر تجاویز مسترد کردیں
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارٹی کی مرکزی مجلسِ عاملہ نے 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق بیشتر تجاویز کو مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا ہے کہ پیپلز پارٹی چاروں صوبوں کی مساوی نمائندگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
جمعرات کو اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے تصدیق کی کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگی کے وفد نے حال ہی میں پیپلز پارٹی سے ملاقات کی تھی تاکہ اس کی حمایت حاصل کی جا سکے۔
اس موقع پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، شیری رحمان، نیئر بخاری اور شازیہ مری بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
بلاول نے بتایا کہ زیرِ بحث تجاویز میں آئینی عدالت کے قیام، نیشنل فائنانس کمیشن ایوارڈ، تعلیم، آبادی کی منصوبہ بندی، ایگزیکٹو مجسٹریسی اور ججوں کے تبادلے جیسے امور شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کی مجلسِ عاملہ نے تمام نکات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد کسی بھی ایسی تجویز کو مسترد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو صوبوں کے حصے پر آئینی تحفظ کی صورت میں اثر انداز ہو۔
’جہاں تک صوبائی حصوں سے متعلق آئینی تحفظ کی تجاویز کا تعلق ہے، پیپلز پارٹی انہیں مکمل طور پر مسترد کرتی ہے اور کسی صورت ان کی حمایت نہیں کرے گی۔‘
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ پارٹی کسی ایسے اقدام کی حمایت نہیں کرے گی جو اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کو کمزور کرے۔
’آج کے اجلاس میں طے کیا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی ایسے کسی بھی اقدام کی حمایت نہیں کرے گی۔‘
تاہم، بلاول نے بتایا کہ پیپلز پارٹی مجوزہ ترمیم کے ایک حصے یعنی آرٹیکل 243 میں تبدیلی کی حمایت پر آمادہ ہے۔
’یہ کہنا آسان ہے کہ کون سی تجویز ہم تسلیم کرتے ہیں، اور وہ صرف ایک ہے۔ حکومت نے آرٹیکل 243 میں ترمیم کی تجویز دی ہے جس کے تحت چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے عہدے کا نیا نام رکھا جائے گا اور نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈ کے نام سے ایک نیا عہدہ متعارف کرایا جائے گا۔ پارٹی کی مجلسِ عاملہ نے مجھے اختیار دیا ہے کہ میں اعلان کروں کہ پیپلز پارٹی صرف اسی ترمیم کی حمایت کرے گی۔ دیگر تمام نکات کو یا تو مسترد کیا گیا ہے یا ان پر مزید بات چیت کل کی جائے گی۔”
آئینی عدالت کے قیام سے متعلق تجویز پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پارٹی کا مؤقف واضح ہے کہ ایسی عدالت میں چاروں صوبوں کی مساوی نمائندگی یقینی بنائی جائے۔
“چارٹر آف ڈیموکریسی کے تناظر میں بھی ہمارا مؤقف یہی رہا ہے کہ ہم مساوی نمائندگی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کے قیام کا ذکر تھا، لیکن اس میں دیگر امور بھی شامل تھے۔ بلاول نے بتایا کہ پارٹی کی مجلسِ عاملہ جمعہ کے روز دوبارہ اجلاس کرے گی تاکہ اس معاملے پر حتمی فیصلہ کیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27 ویں آئینی ترمیم بلاول بھٹو پیپلز پارٹی