پاکستان کو پائیدار معاشی ترقی کیلئےبرآمدات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، گوہر اعجاز
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
سٹی 42: سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے معاشی پالیسیوں پر نظر ثانی کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو پائیدار معاشی ترقی کے لیے برآمدات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔
گوہر اعجاز نے ایک پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان کو برآمدات پر مبنی معیشت کی ضرورت ہے،پاکستان کو ماضی کے بوم اینڈ بسٹ سائیکل سے بچنا ہوگا،درآمدی اشیاء کے دروازے کھولنے سے یہ سائیکل آتے رہے ہیں،بوم اینڈ بسٹ سائیکل کے باعث مصنوعی طور پر جی ڈی پی 6 فیصد دکھائی گئی،بوم اینڈ بسٹ سائیکل نے 20 ارب ڈالرز کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کیا ،اس سائیکل نے روپے کی بے قدری کی اور قوت خرید کم ہوئی،بوم اینڈ بسٹ سائیکل نے بلآخر ہمیں آئی ایم ایف قرض تک پہنچایا ہے،آئی ایم ایف پروگرام عوام کے لیے مشکلات لایا ہے،
ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قاتل کا اعتراف جرم؛قتل کی وجہ سامنے آگئی
پاکستان معاشی ترقی کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا،معاشی پالیسیوں میں صنعتکاری ، روزگار اور برآمدات کو ترجیح دی جائے،11 فیصد شرح سود کو 6 فیصد پر لایا جائے،فسکل اور مانیٹری پالیسی کو ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔
گوہر اعجاز نے اسٹیٹ بینک سے سوال کیا کہ اسٹیٹ بینک قومی خزانے کو 3 ٹریلین کے نقصان پر خاموش کیوں ہے ؟ اسٹیٹ بینک نے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار کیوں رکھا ہوا ہے ؟ شرح سود کو مہنگائی کے مطابق 6 فیصد پر لایا جائے شرح سود میں کمی سے معیشت کا پہیہ چلے گا لوگوں کو روزگار ملے گا اور ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا.
محرم سیکورٹی اجلاس، پنجا ب میں 2 لاکھ 38 ہزار پولیس افسر اور اہلکار ڈیوٹی سرانجام دیں گے
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: بوم اینڈ بسٹ سائیکل کی ضرورت ہے گوہر اعجاز پاکستان کو
پڑھیں:
کوئٹہ، ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ علی حسنین کی ڈی آئی جی کوئٹہ عمران شوکت سے ملاقات
ملاقات میں علمدار روڈ اور ہزارہ ٹاؤن میں موجود جوئے کے اڈوں، منشیات فروشوں، گیم زونز، مہاجرین کیساتھ ناروا سلوک اور شہر کی مجموعی سکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے رہنماء اور امام جمعہ علامہ علی حسنین حسینی کی سربراہی میں ایم ڈبلیو ایم کے وفد ڈی آئی جی کوئٹہ عمران شوکت سے اہم ملاقات کی۔ جس میں علمدار روڈ اور ہزارہ ٹاؤن میں موجود جوئے کے اڈوں، منشیات فروشوں، گیم زونز، مہاجرین کے ساتھ ناروا سلوک اور شہر کی مجموعی سکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ ایم ڈبلیو ایم کے وفد میں حاجی الطاف حسین، سید ضیاء، حاجی دولت، ہادی آغا، حاجی علی یاور، ڈاکٹر فراز، سید زمان اور حیدر علی شامل تھے۔ اس موقع پر ایس ایس پی آپریشن کیپٹن (ر) آصف خان اور ایس ایس پی ایڈمن دوستین محمد بھی موجود تھے۔
علامہ علی حسنین نے پولیس کے اعلیٰ افسران کو علاقے کے عوام کو درپیش مسائل پر توجہ دلاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پولیس معاشرتی برائیوں کی روک تھام میں کردار ادا کرے۔ ڈی آئی جی کوئٹہ نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ ان تمام مسائل پر سنجیدگی سے توجہ دیتے ہوئے ان کے حل کے لیے بھرپور اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے عوام الناس سے اپیل کی کہ پولیس کے ساتھ تعاون کریں اور جہاں کہیں بھی قانون شکنی یا جوا جیسے جرائم کا مشاہدہ ہو، وہاں کی ویڈیوز یا تصاویر بنا کر متعلقہ تھانے کے افسران کو فراہم کریں، اور اگر 24 گھنٹوں کے اندر ایکشن نہ لیا جائے، تو شکایات ڈی آئی جی آفس میں جمع کرائیں۔