وفاقی حکومت کی جانب سے رواں مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں پیک شدہ دودھ اور پاؤڈر دودھ پر 18 فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد پیک شدہ دودھ و ملک پاؤڈر کی پیداوار اور فروخت میں 20 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جبکہ پیداواری لاگت بڑھنے کی وجہ ڈیرہ سیکٹر میں لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری بھی رکنے کا انکشاف ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ڈیری کمپنیوں کی طرف سے کسانوں سے دودھ کی خریداری کیلئے قائم 500 کے لگ بھگ ملک کلکشن پوائنٹس بھی ختم کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

ملک میں ڈیری سیکٹر پر 18فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد رواں مالی سال میں ڈیری سیکٹر سے حاصل ہونیوالے ٹیکس ریونیو میں تین گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

تاہم ڈیری ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ یہ اضافی عارضی ہے اور آنے والے سالوں میں اس شعبے سے ریونیو کلکشن میں کمی آئے گی اور ڈیرہ انڈسٹری کے بحران کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ ڈیرہ مصنوعات کی برآمدات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

ان خدشات کا اظہارپاکستان ڈیری ایسوسی ایشن کےچیئرمین عثمان ظہیر، سی ای او ڈاکٹر شہزادامین ،ٹیٹرا پیک کے نور آفتاب، نیسلے کی  مس عاتکہ  سمیت دیگر عہدیداروں نے منگل کو اسلام آباد میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔

انکا کہنا تھا کہ پڑوسی ممالک بھارت،بنگلہ دیش،افغانستان اور امریکہ برطانیہ سمیت دنیا کے ایک سو سے زائد ترقی یافتہ و ترقی پذیرممالک میں پیک شدہ دودھ پر ٹیکس نہیں ہے اور جن ممالک میں کہیں ٹیکس عائد ہے بھی تو اسکی شرح پانچ فیصد کے لگ بھگ میں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ڈیرہ سیکٹر پر اٹھارہ فیصد جی ایس ٹی لگنے سے پہلے ڈیرہ شعبہ ٹیکس کی مد میں انکم ٹیکس و سپر ٹیکس کی مد میں  تیرہ ارب ستر کروڑ روپے سے زائد ریونیو دیتا تھا مگر 2024 میں ایک دم اس شعبے پر اٹھارہ فیصد جی ایس ٹی لگا دیا گیا۔

جس سے رواں مالی سال کے دوران انجن ٹیکس ،سپر ٹیکس اور جی ایس ٹی کی مد میں حکومت کو 44ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوا ہے جو بظاہر بہت زیادہ اضافہ ہے مگر اس عرصے کے دوران ڈیری مصنوعات کی پیداوار اور فروخت میں جس تیزی سے کمی ہوئی ہے وہ خطرناک ہے۔

اس سے ڈیری سیکٹر بھی بحران کا شکار ہوسکتا ہے ڈیری مصنوعات کی فروخت میں کمی سے ایف بی آر کی ریونیو کلکشن میں بھی کمی ہوگی اور لوگوں کاروزگار بھی متاثر ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ مالی سال 2023-24کے 13ارب 72کروڑر وپے ٹیکس ریونیو کے مقابلے میں رواں مالی سال 2024-25میں  44ارب روپے  ڈیری سیکٹر سے ٹیکس ریونیو جمع ہوا ہے۔

پاکستان ڈیری ایسوسی ایشن کے چیئرمین عثمان ظہیر، سی ای او ڈاکٹر شہزادامین اور نور آفتاب کے مطابق اگر سیلز ٹیکس میں کمی ہوتی توا س سے زیادہ ٹیکس ریونیو جمع ہوسکتا تھا کیونکہ ڈیری مصنوعات  خاص طورپر پیک شدہ دودھ اور پائوڈر دودھ پر18فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعداس کی فروخت میں 20فیصد کمی ہوئی ہے۔

ڈیری ایسوسی ایشن نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ملک میں یہ تاثر ہے کہ پیک شدہ دودھ کے مقابلے میں کھلا دودھ زیادہ محفوظ ہے لیکن اس میں حقیقت نہیں۔

پاکستان میں 92فیصد آبادی کھلا دودھ استعمال کررہی جو حفظان صحت کے خلاف ہے جبکہ صرف تین سے چار فیصد آبادی پیک شدہ دودھ استعمال کررہی ہے۔

ایسویس ایشن کےمطابق ٹیکس اس صنعت کےلیے ایک بڑا چیلنج ہے، ڈیری صنعت نے رواں مالی سال ساڑھے تین کروڑ ڈالرکاپیک شدہ دودھ بیرون ملک برآمد کیا ہے جو گزشتہ برس کے مقابلے میں دگنا زیادہ ہے۔

کھلا دودھ 45فیصد صحت کےلیے محفوظ نہیں کیونکہ اس میں جراثیم کا شامل ہونے کے بہت زیادہ مواقع ہوتےہیں جبکہ پیک شدہ دودھ عالمی معیار کے اصولوں کے مطابق ہوتا ہے۔

ایسوسی ایشن نے صحافیوں کے ایک منتخب گروپ کو بریفنگ میں بتایا کہ دنیا کے 100سے زیادہ ممالک میں دودھ پر کوئی ٹیکس نہیں، پاکستان میں پیک شدہ دودھ پر ٹیکس کے نفاذ کے بعد ڈیری کی صنعت سکڑ گئی ہے، 500یونٹس بند کر دیئے گئے ہیں اور 20فیصد افراد کا روزگار ختم ہوا ہے۔

ملک میں کھلے دودھ کی1300ارب روپے کی معیشت غیر دستاویزی ہےاور اس کو ٹیکس نیٹ میں لانا چاہئے۔

ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے بتایا کہ پیک شدہ دودھ کو مشرق وسطی،افریقہ،امریکہ اور وسط ایشیائی ممالک میں برآمد کیا جارہا ہے اور اب کوشش ہےکہ چین کو بھی برآمد کیا جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد ڈیری ایسوسی ایشن رواں مالی سال پیک شدہ دودھ ٹیکس ریونیو ڈیری سیکٹر ممالک میں پر ٹیکس ایشن کے ہوا ہے

پڑھیں:

ایف بی آر اور لمز کے درمیان افسران کی تربیت کے لیے پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ پروگرام کے تاریخی معاہدے پر دستخط

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 ستمبر2025ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) کے ساتھ پیر کے روز ایک تاریخی معاہدہ کیا ہے، جس کے تحت لمز ان لینڈ ریونیو سروس اور پاکستان کسٹمز کے افسران کے لیے ایک خصوصی پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ پروگرام شروع کرے گا۔ اس اقدام کا مقصد پاکستان کی ٹیکس ایڈمنسٹریشن کی پیشہ ورانہ صلاحیت میں مزید اضافہ کرنا ہے۔

معاہدے پر دستخط کی تقریب ایف بی آر ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس کی صدارت چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کی۔ اس موقع پر بورڈ کے ممبران، ایف بی آر کے سینئر افسران، ان لینڈ ریونیو اور کسٹمز اکیڈمیوں کے ڈائریکٹر جنرلز اور ٹرانسفارمیشن ڈلیوری یونٹ کے افسران بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

لمز کی نمائندگی پرووسٹ ڈاکٹر طارق جدون اور سلیمان داو?د اسکول آف بزنس کے ڈین ڈاکٹر عدیل ظفر نے کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے ایف بی آر اور لمز دونوں کی ٹیموں کو ایک جامع اور خصوصی ڈپلومہ پروگرام ڈیزائن کرنے پر مبارک باد دی۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے ذریعے ایف بی آر کے افسران جدید ٹیکس ایڈمنسٹریشن سے متعلق ضروری مہارتوں بالخصوص ڈیجیٹلائزیشن اور ڈیٹا اینالیٹکس سے ا?راستہ ہو سکیں گے۔

اس سے پہلے ممبرایڈمنسٹریشن/ایچ آر محمد اقبال نے پروگرام کے اہم نکات پر روشنی ڈالی جن میں ایف بی آر افسران کی استعداد کار کو ایڈوانسڈ اکاؤنٹنگ، ڈیٹا اینالیٹکس، ڈیجیٹل اکانومی، ای کامرس، سپلائی چین مینجمنٹ، ٹریڈ اینالیٹکس اور انٹرنیشنل ٹیکسیشن جیسے خصوصی شعبوں میں بڑھانا شامل ہے۔اس موقع پر ڈاکٹر عدیل ظفر نے پروگرام کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے لمز کے عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے امید ظاہرکی کہ ایف بی آر اور لمز کے درمیان یہ تعاون مؤثر اور دیرپا ثابت ہوگا۔پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ پروگرام ایف بی آر کے وسیع تر ٹرانسفارمیشن پلان کا ایک اہم سنگ میل ہے جس کا مقصد پاکستان کی فیڈرل ٹیکس ایڈمنسٹریشن کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے جس میں آپریشنل مہارت، ادارہ جاتی صلاحیت میں اضافہ، ڈیجیٹلائزیشن اور انفورسمنٹ کے جدید اقدامات شامل ہیں۔

پہلا ڈپلومہ پروگرام 20 اکتوبر 2025 سے شروع ہوگا، جس میں ایف بی آر کے 51 پروبیشنری افسران شریک ہوں گے۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا پروگرام ہے جو ایف بی آر کے افسران کو عالمی سطح کی مہارت حاصل کرنے کے قابل بنائے گا تاکہ وہ ریونیو ایڈمنسٹریشن اور ٹریڈ فسیلیٹیشن میں ابھرتے ہوئے چیلنجز کا مؤثر طور پر مقابلہ کر سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں 6th جنریشن فائٹر جیٹ F-47 کی پیداوار کا باضابطہ آغاز
  • رواں سال 1.5 ارب ڈالر کی گندم درآمد کرنا پڑے گی، رانا تنویر
  • 9 ٹرینوں کا اوپن آکشن اور نئی ٹرینوں کا منصوبہ بھی، ریلویز کا مستقبل کیا ہے؟
  • ایف بی آر اور لمز کے درمیان افسران کی تربیت کے لیے پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ پروگرام کے تاریخی معاہدے پر دستخط
  • شہریوں کیلئے بری خبر، دودھ کی فی لیٹر قیمت میں غیر معمولی اضافہ
  • ٹرمپ کی ویزا پالیسی سے بھارتی آئی ٹی انڈسٹری کو بڑا دھچکا، لاگت بڑھنے کا خدشہ
  • این ایف سی ایوارڈ کے ڈھانچے کو صوبوں میں افقی تقسیم کے لحاظ سے مکمل ازسرِنو مرتب کرنا ہوگا
  • انرجی ڈرنکس کی فروخت ممنوع
  • میرپور خاص: محکمہ ریونیو نے 22کروڑ کا پلاٹ مالک کی اجازت کے بغیر فروخت کردیا
  • مریم نواز کی عاصم جاوید کو غذائی دہشتگردوں کیلئے زمین تنگ کرنے کی ہدایت