ہانیہ عامر کی کاسٹنگ پر تنقید کرنے والوں کو دلجیت نے آڑے ہاتھوں لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کے ماحول میں گلوکارواداکار دلجیت دوسانجھ نے اپنی متوقع فلم سردار جی 3 کا ٹریلرریلیز کر کے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچادیا۔
جہاں ایک طرف دلجیت کی فلم کی شوٹنگ اور میکنگ کی خبریں چھا گئی تھیں، وہیں اس ٹریلر نے بھارتی مداحوں میں ایک نیا تنازعہ کھڑا کر دیا، خاص طور پر پاکستانی اداکارہ ہانیہ عامر کی کاسٹنگ کے حوالے سے۔
جیسے ہی فلم کا ٹریلر سامنے آیا، سوشل میڈیا پربھارتی مداحوں کے شدید ردعمل کا سلسلہ شروع ہو گیا، جس کے بعد دلجیت نے بالآخر اپنی خاموشی توڑ کر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
دلجیت نے ایک انٹرویو کے دوران کہا، ”دنیا بھر میں جنگوں کی لپیٹ میں آئے ممالک کے درمیان، ہمیں قوموں کی حدود سے ماورا ہو کر ایک عالمی نقطہ نظر اپنانا چاہیے۔“
انہوں نے مزید کہا کہ ”موسیقی وہ طاقت ہے جو قوموں کو متحد کرتی ہے اور میں اس کا حصہ بننے پر فخر محسوس کرتا ہوں۔“
دلجیت نے یہ بھی واضح کیا کہ ”ہمیں سرحدوں سے آزاد ہو کر دنیا کی خوبصورتی کو دیکھنا چاہیے۔ یہ تمام سرحدیں ہماری دھرتی ماں کا حصہ ہیں، اور میں ان سے جڑا ہوا ہوں۔“
انہوں نے سیاست پر بات کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ “ میرے لیے میری زندگی کا ہر لمحہ قیمتی ہے جسے میں بھرپور طریقے سے جینا چاہتا ہوں۔ سیاست ایک الگ موضوع ہے اور میں نہیں چاہتا کہ بے وقت باتیں کر کے کسی غلطی کا شکار ہوں۔“
سردار جی 3 کا ٹریلر سوشل میڈیا پر ریلیز ہونے کی دیر تھی کہ بھارتی صارفین ہانیہ عامر کی کاسٹنگ پر غصے سے آک بگولہ ہوگئے۔ یہی نہیں بھارتی فیڈریشن آف ویسٹرن انڈیا سائن ایمپلائز (FWICE) نے تو دلجیت پر پابندی لگانے کا مطالبہ بھی کر دیا۔
فلم کے ٹریلر کی بات کی جائے تو اس میں دلجیت دوسانجھ اور نیرو باجوہ کی دلکش اور نیچرل اداکاری کے ساتھ، ہانیہ عامر کی انٹری نے مداحوں کے دل جیت لیے۔
ہانیہ عامر کا پنجابی میں دیے گئے ڈائیلاگ اور دلجیت کے ساتھ ان کے رومانوی سین خاص طور پر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے۔ ایک صارف نے تو طنزیہ انداز میں کہا، ”ہانیہ نہیں نکلے گی فلم سے، چاہے فلم انڈیا سے نکل جائے۔“
واضح رہے کہ سردار جی 3، جو پنجابی فلم انڈسٹری کی ایک متوقع ہارر کامیڈی فلم ہے، 27 جون 2025 کو عالمی سینما گھروں میں ریلیز ہونے والی ہے۔ یہ فلم سردار جی فرنچائز کا تیسرا حصہ ہے، جسے امر ہنڈل نے ہدایت کاری دی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ہانیہ عامر کی سوشل میڈیا پر دلجیت نے
پڑھیں:
پوپ لیو کی ٹرمپ پر تنقید: تارکین وطن کے غیرانسانی سلوک کو ناقابل قبول قرار دیدیا
کیتھولک چرچ کے سربراہ پوپ لیو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے دوران مہاجرین سے روا رکھے جانے والے سلوک پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ زیرِ حراست تارکینِ وطن کی مذہبی اور روحانی ضروریات کا احترام ضروری ہے۔ پوپ کے بیان کے بعد امریکی کیتھولک رہنماؤں میں مہاجرین کے حق میں آواز بلند کرنے کا نیا جذبہ پیدا ہوا ہے۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ویٹیکن سٹی کے قریب کاسٹیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پوپ لیو نے کہا کہ امریکا میں زیرِ حراست مہاجرین کے ساتھ رویہ “گہرے غور و فکر” کا متقاضی ہے۔ان سے شکاگو کے قریب براڈ ویو نامی وفاقی حراستی مرکز میں قید ان مہاجرین کے بارے میں سوال کیا گیا جنہیں مذہبی فریضہ، مقدس کمیونین، ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔پوپ لیو، جو خود بھی شکاگو سے تعلق رکھتے ہیں، نے بائبل کے انجیلِ متی کے باب 25 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، یسوع مسیح نے واضح طور پر فرمایا کہ آخرت میں یہ پوچھا جائے گا کہ تم نے اجنبیوں کا استقبال کیسے کیا؟ انہیں اپنایا یا انکار کیا؟ ہمیں آج اسی پہلو پر گہرے غور کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ “بہت سے ایسے لوگ جو برسوں سے امن سے رہ رہے تھے، موجودہ پالیسیوں سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔پوپ لیو، جو امریکہ سے تعلق رکھنے والے پہلے پوپ ہیں، ماضی میں بھی امریکی حکومت کے سخت گیر امیگریشن اقدامات پر تنقید کر چکے ہیں۔انہوں نے براڈ ویو حراستی مرکز کے حوالے سے کہا کہ “زیرِ حراست افراد کی روحانی ضروریات کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ میں حکام کو دعوت دیتا ہوں کہ مذہبی عملے کو ان قیدیوں کی خدمت کی اجازت دی جائے۔”رپورٹس کے مطابق، یکم نومبر (آل سینٹس ڈے) کے موقع پر ایک بشپ سمیت چرچ کے وفد نے زیرِ حراست افراد کو مقدس کمیونین دینے کی کوشش کی. تاہم حکام نے انہیں اندر جانے کی اجازت نہیں دی۔شکاگو میں امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق وہاں تین ہزار سے زائد افراد کو حراست میں رکھا گیا ہے، جو ٹرمپ انتظامیہ کی سخت امیگریشن پالیسی کا حصہ ہے۔پوپ لیو، جنہیں رواں سال مئی میں مرحوم پوپ فرانسس کی جگہ منتخب کیا گیا، اپنے پیشرو کے مقابلے میں نسبتاً محتاط انداز رکھتے ہیں، لیکن حالیہ مہینوں میں انہوں نے ٹرمپ حکومت پر کھل کر تنقید شروع کی ہے.جس پر بعض قدامت پسند امریکی کیتھولک رہنماؤں نے شدید ردعمل دیا ہے۔انہوں نے اپنی پہلی بڑی دستاویز، جو 9 اکتوبر کو جاری کی گئی، میں دنیا سے مہاجرین کی مدد کرنے کی اپیل کی اور پوپ فرانسس کی سابقہ تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے ٹرمپ پالیسیوں پر نرمی اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔منگل کے روز صحافیوں سے گفتگو میں پوپ لیو نے امریکا کی جانب سے وینزویلا کے قریب جنگی بحری جہاز بھیجنے پر بھی تنقید کی، اور کہا کہ، فوج کا مقصد امن کا دفاع ہونا چاہیے، نہ کہ کشیدگی بڑھانا۔ تشدد سے کبھی جیت حاصل نہیں ہوتی، اصل راستہ مکالمہ اور باہمی حل تلاش کرنا ہے۔پوپ لیو، جو خود بھی شکاگو سے تعلق رکھتے ہیں، نے بائبل کے انجیلِ متی کے باب 25 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، یسوع مسیح نے واضح طور پر فرمایا کہ آخرت میں یہ پوچھا جائے گا کہ تم نے اجنبیوں کا استقبال کیسے کیا؟ انہیں اپنایا یا انکار کیا؟ ہمیں آج اسی پہلو پر گہرے غور کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ “بہت سے ایسے لوگ جو برسوں سے امن سے رہ رہے تھے، موجودہ پالیسیوں سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔”پوپ لیو، جو امریکہ سے تعلق رکھنے والے پہلے پوپ ہیں، ماضی میں بھی امریکی حکومت کے سخت گیر امیگریشن اقدامات پر تنقید کر چکے ہیں۔انہوں نے براڈ ویو حراستی مرکز کے حوالے سے کہا کہ “زیرِ حراست افراد کی روحانی ضروریات کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ میں حکام کو دعوت دیتا ہوں کہ مذہبی عملے کو ان قیدیوں کی خدمت کی اجازت دی جائے۔شکاگو میں امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق وہاں تین ہزار سے زائد افراد کو حراست میں رکھا گیا ہے، جو ٹرمپ انتظامیہ کی سخت امیگریشن پالیسی کا حصہ ہے۔پوپ لیو، جنہیں رواں سال مئی میں مرحوم پوپ فرانسس کی جگہ منتخب کیا گیا، اپنے پیشرو کے مقابلے میں نسبتاً محتاط انداز رکھتے ہیں، لیکن حالیہ مہینوں میں انہوں نے ٹرمپ حکومت پر کھل کر تنقید شروع کی ہے، جس پر بعض قدامت پسند امریکی کیتھولک رہنماؤں نے شدید ردعمل دیا ہے۔انہوں نے اپنی پہلی بڑی دستاویز، جو 9 اکتوبر کو جاری کی گئی، میں دنیا سے مہاجرین کی مدد کرنے کی اپیل کی اور پوپ فرانسس کی سابقہ تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے ٹرمپ پالیسیوں پر نرمی اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔منگل کے روز صحافیوں سے گفتگو میں پوپ لیو نے امریکا کی جانب سے وینزویلا کے قریب جنگی بحری جہاز بھیجنے پر بھی تنقید کی، اور کہا کہ، فوج کا مقصد امن کا دفاع ہونا چاہیے، نہ کہ کشیدگی بڑھانا۔ تشدد سے کبھی جیت حاصل نہیں ہوتی، اصل راستہ مکالمہ اور باہمی حل تلاش کرنا ہے۔رپورٹس کے مطابق، یکم نومبر (آل سینٹس ڈے) کے موقع پر ایک بشپ سمیت چرچ کے وفد نے زیرِ حراست افراد کو مقدس کمیونین دینے کی کوشش کی. تاہم حکام نے انہیں اندر جانے کی اجازت نہیں دی۔