بلاول بھٹو زرداری سے پی پی پی کے مختلف راہنماؤں کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
چیئرمین پیپلز پارٹی کے ساتھ پی پی پی سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی، اراکین سینیٹ اور پارٹی عہدیداران نے ملاقات کی۔ ملک بھر سے تعلق رکھنے والی پی پی پی قیادت نے چیئرمین کو امریکا، برطانیہ اور یورپ کے کامیاب سفارتی دورے کی مبارک باد دی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے پی پی پی کے مختلف راہنماؤں کی ملاقات ہوئی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ پی پی پی سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی، اراکین سینیٹ اور پارٹی عہدیداران نے ملاقات کی۔ ملک بھر سے تعلق رکھنے والی پی پی پی قیادت نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو امریکا، برطانیہ اور یورپ کے کامیاب سفارتی دورے کی مبارک باد دی۔ بلاول بھٹو زرداری اور پی پی پی راہنماؤں کے درمیان زرداری ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں ملک کی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور پی پی راہنماؤں کے درمیان بجٹ سے متعلق صورت حال پر بھی بات چیت ہوئی۔ بلاول بھٹو زرداری سے نیئر بخاری، ہمایوں خان، شیری رحمان، ندیم افضل چن، راجہ پرویز اشرف اور محمد علی شاہ باچہ نے ملاقات کی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے شجاع خان، قمر زمان کائرہ، چودھری منظور، مرتضیٰ ستی، امتیاز صفدر وڑائچ، راجہ خرم پرویز، تسنیم قریشی، فرزند وزیر و دیگر نے بھی ملاقات کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بلاول بھٹو زرداری سے سے تعلق رکھنے ملاقات کی پی پی پی
پڑھیں:
ایرانی پارلیمنٹ کے 71 سخت گیر اراکین کا ایٹم بم بنانے اور دفاعی حکمتِ عملی پر نظرثانی کا مطالبہ
ایران کی سیاست میں ایک غیرمعمولی پیشرفت سامنے آئی ہے، جہاں پارلیمنٹ کے 71 سخت گیر اراکین نے ملک کی دفاعی حکمت عملی میں تبدیلی اور ایٹمی ہتھیار بنانے کا باضابطہ مطالبہ کر دیا ہے۔ اس حوالے سے ان اراکین نے ایک خط پر دستخط کیے ہیں جو کہ سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کو بھیجا گیا ہے۔
یہ خط مشہد سے تعلق رکھنے والے قدامت پسند رکنِ اسمبلی کی قیادت میں تحریر کیا گیا ہے، اور اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کا دو دہائی پرانا فتویٰ صرف ایٹم بم کے استعمال پر پابندی لگاتا ہے، نہ کہ اسے بطور دفاعی ہتھیار تیار کرنے یا رکھنے پر۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے۔ وہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حملے کر رہا ہے اور معصوم جانیں لے رہا ہے۔ اس غیر متوازن صورتِ حال میں ایٹمی ہتھیار کا ہونا ایران کے لیے ایک دفاعی ضرورت بنتا جا رہا ہے۔”
مغربی ایران سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی احمد آریائینژاد نے ایک مقامی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ اگر ہمارے پاس ایٹم بم ہوگا — چاہے ہم اسے استعمال نہ کریں — تو دنیا جان لے گی کہ ایران کمزور نہیں، اور ہم پر حملہ کرنا آسان نہیں ہوگا۔
یہ مطالبہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران پر اقوامِ متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کیے جانے کے قریب ہیں، جو ایران کے جوہری پروگرام کے مستقبل پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہیں۔
دوسری جانب، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی امریکا سے ممکنہ مذاکرات کے لیے نیویارک پہنچ چکے ہیں، جبکہ ایرانی صدر مسعود پیشکیان بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے، جہاں توجہ کا مرکز غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیاں اور فلسطینی ریاست کے قیام کا مسئلہ ہوگا۔
یہ صورتحال عالمی سطح پر ایک بار پھر مشرق وسطیٰ کے حساس توازن کو ہلا دینے والی بن سکتی ہے، اور سفارتی حلقے ان بیانات اور اقدامات کو تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔