کچھ سازشی صوبے میں فنانشل ایمرجنسی، گورنر راج چاہتے ہیں، علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کچھ سازشی چاہتے ہیں صوبے میں فنانشل ایمرجنسی اور پھر گورنر راج لگالیں۔
پشاور سے جاری ویڈیو بیان میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی، ان کی اہلیہ، پارٹی قائدین اور ورکرز جیلوں میں ہیں جبکہ کچھ لوگ بانی پی ٹی آئی کو کمزور کرنے کے ایجنڈے پر لگے ہیں۔
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے بانی چیئرمین کو صوبائی بجٹ پر بریفنگ دے دی۔
انہوں نے کہا کہ ان کا ایجنڈا بانی پی ٹی آئی کے دشمنوں کو مضبوط کرنا ہے، ہمارے بہت سے لوگ سازش کا حصہ بنے، ان لوگوں کا تعین آپ نے خود کرنا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے مزید کہا کہ صوبے کے عوام نے بزور بازو اپنا مینڈیٹ چوری ہونے سے بچایا، خیبر پختونخوا بانی پی ٹی آئی کا مضبوط قلعہ ہے۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے دفاع کی کٹوتی کی تحریک پر بحث کی اور کہا کہ ویلیو ایڈڈ یا کمبیٹ کے اخراجات میں بجٹ بڑھنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ چاہتے ہیں سازش کے ذریعے فنانشل ایمرجنسی اور پھر گورنر راج لگالیں، بجٹ پیش ہوتے وقت غدار، مائنس بانی پی ٹی آئی اور طرح طرح کی مہم چلائی گئی۔
علی امین گنڈاپور نے یہ بھی کہا کہ کمپینز چلانے والے بانی پی ٹی آئی کی سوچ کے ساتھ نہیں تھے، یہ لوگ نادانی یا کسی کے کہنے پر کسی اور کی سوچ کو پروموٹ کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے بجٹ سے متعلق کمیٹی کی ملاقات کرانے کا کہا ہے، بانی کا پیغام آیا کہ میں نے بجٹ پیش کرنے سے منع نہیں کیا۔
پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ کے پی کا بجٹ 23 جون کو پاس کرنا ضروری نہیں تھا، کے پی اسمبلی نے جو کیا وہ بظاہر لگتا ہے عجلت میں کیا گیا۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ بجٹ شیڈول کے مطابق پاس کرنا پڑتا ہے، بانی پی ٹی آئی سے یہ ملاقات کے لیے نہیں چھوڑتے تھے، ان کا منصوبہ تھا کہ ملاقات نہ کرا کر یہ حکومت ختم کردیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی جب بھی کہیں گے حکومت ختم کردوں گا، پھر مہم چلائی گئی جس پر پارلیمانی اور سیاسی کمیٹی بیٹھی، بانی پی ٹی آئی نے حکم نہیں دیا کہ ملاقات نہیں ہوتی تو حکومت ختم کریں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اگر ایسے احکامات ہوتے تو پھر حکومت جاتی تو چلی جاتی، بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ بجٹ پاس کرنا تھا تو ٹھیک ہے، بانی حکومت ختم نہیں کرنا چاہتے، یہ ان کی سوچ تھی۔
بانیٔ پی ٹی آئی کی منظوری کے بغیر خیبر پختونخوا اسمبلی سے بجٹ منظور ہونے پر علیمہ خان کا ردِعمل سامنے آ گیا۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے غداری کے فتوے لگائے، بیانات تبدیل کیے اور ان کی پہچان کریں، یہ وہی لوگ ہیں جو چاہتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی رہا نہ ہوں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ مائنس بانی پی ٹی آئی اس وقت ہوگا جب ہم زندہ نہیں ہوں گے، کسی کا باپ بھی مائنس بانی پی ٹی آئی نہیں کرسکتا، کارکنان اندر کے دشمنوں اور تحریک کو کمزور کرنے والوں کو پہنچانیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور نے کہ بانی پی ٹی ا ئی خیبر پختونخوا حکومت ختم چاہتے ہیں نے کہا کہ پاس کرنا
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں حکومت کی تبدیلی ممکن ہے، امیر مقام کا دعویٰ
مسلم لیگ (ن) خیبر پختونخوا کے صدر اور وفاقی وزیر امورِ کشمیر انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں حکومت کی تبدیلی خارج از امکان نہیں، مناسب وقت پر اسمبلی میں اکثریت ثابت کرکے سیاسی صورتحال کو بدل سکتے ہیں ، 53 اراکین پر مشتمل مضبوط اپوزیشن اتحاد پانسہ پلٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
امیر مقام نے یہ گفتگو صوابی میں ن لیگ کے ایڈیشنل جنرل سیکرٹری حاجی دلدار خان کی رہائش گاہ پر ان کے بھائی کے انتقال پر تعزیت کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کی۔
انہوں نےکہا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ بات چیت کی خواہاں ہے، لیکن بدقسمتی سے تحریک انصاف مذاکرات سے گریزاں ہے۔ عمران خان کے خلاف عدالتوں میں مقدمات زیرِ سماعت ہیں اور انہیں قانون کے مطابق عدالتوں کا سامنا کرنا چاہیے۔
امیر مقام نے واضح کیا کہ 9 مئی کے واقعات اور ان سے متعلق عدالتی فیصلوں کا مسلم لیگ (ن) سے کوئی تعلق نہیں، جبکہ ن لیگ قومی مفاد میں تمام سیاسی قوتوں کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہے۔
یومِ استحصال کشمیر پر تحریک انصاف کے احتجاج پر تنقید کرتے ہوئے امیر مقام نے کہا کہ اس دن احتجاج کر کے پی ٹی آئی نے قومی یکجہتی کو نقصان پہنچایا، اور اب 14 اگست جیسے اہم دن پر احتجاج کی کال دینا سراسر ملک دشمنی کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت بھارت اور اسرائیل کو خوش کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جبکہ مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت یومِ آزادی بھرپور طریقے سے منائے گی اور افواجِ پاکستان سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا جائے گا۔
امیر مقام نے کہا کہ پاکستانی عوام نے ہمیشہ مسلم لیگ (ن) کو ملک دوست جماعت سمجھ کر ووٹ دیا ہے، اور آئندہ بھی حکومت “سبز ہلالی پرچم” کی ہوگی۔