روس کے میزائیل حملے جاری‘ 18یوکرینی ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کیف (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) روس کے یوکرین پر تابڑ توڑ حملے جاری ہیں، ان حملوںمیں یوکرین کے مزید 18افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق روس کے میزائل حملوں میں یوکرین کے جنوب مشرقی علاقے دنیپرو پیٹروسک میں 18افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے جبکہ انفرا اسٹرکچر کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق گورنر سرہی لِساک نے واضح کیا ہے کہ حملے میں دارالحکومت دنیپرو میں ٹرین کی بوگیاں تباہ ہوگئیں جبکہ 10 بچوں سمیت تقریباً 70 افراد زخمی ہوئے جبکہ یہ تعداد مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
ریاستی میڈیا کے مطابق دنیپرو سے تقریباً 10 کلومیٹر دور مقام پرواقع علاقے سابر میں بھی 2 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
مذکورہ حوالے سے
یوکرینی نائب وزیر خارجہ آندرے سیبیہا کا کہنا تھا کہ اسکول اور ایک اسپتال بھی حملے میں شدید متاثر ہوئے ہیں۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ گزشتہ روز روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیف اور دیگر علاقوں میں ڈرون اور میزائلوں سے تازہ حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں ایک بچے سمیت 10 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
روس جب چاہے ناٹو پر حملہ کرسکتا ہے‘ جرمنی کاانتباہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمنی کے اعلیٰ فوجی عہدیدار نے خبردار کیا ہے کہ روس کے پاس کسی بھی وقت ناٹو کے علاقے پر محدود حملہ کرنے کی صلاحیت موجود ہے، تاہم کارروائی کا فیصلہ مغربی اتحادیوں کے ردِعمل پر منحصر ہو گا۔ لیفٹیننٹ جنرل الیگزینڈر سولفرانک نے انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ اگر آپ روس کی موجودہ صلاحیتوں اور جنگی طاقت کو دیکھیں تو فورا ناٹو کے علاقے پر حملہ شروع کر سکتا ہے۔ روس اس وقت یوکرین میں بری طرح مصروف ہے اس لیے بڑے حملے کا امکان نہیں۔ جرمنی کے مشترکہ آپریشنز کمانڈ کے سربراہ اور دفاعی منصوبہ بندی کی نگرانی کرنے والے سولفرانک نے کہا کہ اگر روس نے اپنے اسلحہ سازی کے منصوبے جاری رکھے، تو وہ ممکنہ طور پر 2029 ء تک ناٹو کے خلاف مضبوط پوزیشن میں ہو سکتا ہے۔ یہ ایک ایسا انتباہ ہے جو ناٹو کے اپنے خدشات سے میل کھاتا ہے۔روس کا مقصد ناٹو کو مشتعل کرنا اور اس کے ردِعمل کا اندازہ لگانا ہے، تاکہ وہ غیر یقینی کی فضا پیدا کرے، خوف پھیلائے، نقصان پہنچائے، جاسوسی کرے، اور اتحاد کی مزاحمتی صلاحیت کو پرکھے۔یوکرین میں ناکامیوں کے باوجود روس کی فضائیہ اب بھی قابلِ ذکر جنگی طاقت رکھتی ہے اور اس کے ایٹمی اور میزائل دستے بدستور مکمل طور پر فعال ہیں۔ دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ان الزامات کی تردید کی کہ ان کے ملک کے عزائم جارحانہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 2022 ء میں یوکرین پر حملہ دراصل ناٹو کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کے خلاف کیا گیا اقدام تھا۔