آڈٹ رپورٹ میں اربوں کی بے ضابطگیوں اور ریکارڈ کی عدم دستیابی کا انکشاف ، درجنوں کیسز مشکوک قرار
مختلف محکموں میں خریداری، بینک اکائونٹس، خدمات، سرکاری ملازمین سے متعلق مالی بے ضابطگیاںرپورٹ

سندھ حکومت کی مالیاتی بدعنوانیوں سے متعلق آڈٹ رپورٹ منظر عام پر آ گئی، جس میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں اور ریکارڈ کی عدم دستیابی کا انکشاف کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت 97 ارب روپے کا ریکارڈ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت سندھ کے مختلف محکموں میں خریداری، بینک اکائونٹس، خدمات، اور سرکاری ملازمین سے متعلق سنگین مالی بے ضابطگیاں دیکھی گئی ہیں، جن میں درجنوں کیسز مشکوک قرار دیے گئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق دھوکہ دہی اور غبن کے کیسز میں 1 ارب روپے سے زائد رقم غائب،کمرشل بینکوں کے ساتھ لین دین میں 42 ارب روپے سے زائد اور خدمات کی فراہمی سے متعلق 19 ارب روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔اسی طرح سرکاری ملازمین سے متعلق 32 ارب روپے سے زائد کی مالی بے قاعدگیاں،بینک اکائونٹس میں 129 ارب روپے کی بے ضابطگیاں، رقوم کی وصولی سے متعلق 29 ارب روپے کی بے ضابطگیاں منظر عام پر آئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق خریداریوں اور معاہدوں سے متعلق 55 ارب روپے کی مشکوک لین دین،آپریشنل نااہلیوں کی وجہ سے 494 ارب روپے کی مشکوک ادائیگیاں اور اندرونی نظام کی کمزوریوں کے باعث 65 ارب روپے کے غیر مستند اخراجات جبکہ اندراج اور اکاؤنٹنگ نظام میں خامیوں کی وجہ سے 28 ارب روپے کا غیر واضح استعمال بھی سامنے آیا ہے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: بے ضابطگیاں ارب روپے کی ا ڈٹ رپورٹ روپے کی بے مالی بے

پڑھیں:

محکمہ فنانس پنجاب کے 466 ارب روپے ریکور کرنے میں ناکام

 محکمہ فنانس پنجاب کے 466 ارب روپے ریکور کرنے میں ناکام ہوگیا۔ آڈٹ رپورٹ 2024-25 نے بھانڈا پھوڑ دیا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صوبائی کنسولیڈیٹڈ فنڈ کو اربوں کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ فنانس ڈیپارٹمنٹ آڈٹ 2023-24 میں بھاری مالی بے ضابطگیاں سامنے آ گئیں۔ حکومتی اداروں اور کمپنیوں سے واجبات کی ریکوری نہ ہو سکی۔ ڈسکوز نے 82 ارب روپے بجلی ڈیوٹی کی ادائیگی نہیں کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مختلف اداروں کو اضافی ٹرانسفر کی مد میں 177 ارب روپے کی عدم ریکوری کا سامنا ہے۔ کمرشل بینکوں میں 44 ارب روپے کے سرکاری فنڈز پڑے رہنے کا انکشاف ہوا ہے۔ اسی طرح اداروں کو دیے گئے قرض میں 2.4 ارب روپے کی ریکوری نہ ہو سکی۔ مختلف کمپنیوں کو دیے گئے 68 ارب روپے قرض کی عدم ریکوری کا انکشاف ہوا ہے۔ قادرآباد کوئلہ پاور پراجیکٹ کے لیے 1 ارب روپے سے زائد رقم و سود وصول نہ ہو سکا۔ مالیاتی کنٹرولز کمزور ہونے کے باعث صوبائی خزانہ دباؤ کا شکار ہے۔ 30 جنوری 2025 کی DAC میٹنگ میں اعتراضات پر تسلی بخش جواب نہ دیا گیا۔ رپورٹ میں منافع سمیت تمام رقوم فوری خزانے میں جمع کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں ذمہ داران کے تعین اور کارروائی کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں بے ضابطگیوں کی بار بار نشاندہی کے باوجود تکرار سنگین معاملہ قرار دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ پچھلی آڈٹ رپورٹس میں بھی 97 ارب اور 656 ارب روپے کی ایسی ہی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • ایچ پی وی ویکسین کی مہم کے نتائج نہ ملے، سندھ حکومت نے 797 ملین روپے مختص کر دیے
  • ایچ پی وی ویکسین کے نتائج نہ مل سکے، سندھ حکومت نے پھر بھی ویکسین کیلئے 797 ملین روپے مختص کردیے
  • ملک میں فی تولہ سونا 600 روپے سستا ہوگیا
  • رواں سال کی پہلی سہہ ماہی میں 2119 ارب سے زائد کا بجٹ سرپلس رہا، رپورٹ
  • این ایف سی ایوارڈ میں ترمیم کی تجویز پر سنگین تحفظات ہیں،بلاول
  • محکمہ فنانس پنجاب کے 466 ارب روپے ریکور کرنے میں ناکام
  • عالمی سطح پر بھارتی گودی میڈیا کا جھوٹ اور پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا، الجزیرہ کی چشم کشا رپورٹ
  • سندھ حکومت جامعات کو درپیش مالی بحران سے نکالنے کیلئے بھرپور اقدامات کر رہی ہے، اسماعیل راہو
  • جولائی تا ستمبر بجلی کے شعبے کا گردشی قرض 79 ارب روپے بڑھ گیا
  • حیدرآباد: دریائے سندھ کے خشک حصے کا منظر جو مستقبل میں پانی کی شدید قلت کی طرف اشارہ کررہا ہے