Jasarat News:
2025-10-05@10:38:48 GMT

عذر گناہ بدتر از گناہ

اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

عروص البلاد کراچی جو کبھی روشنیوں کا شہر کہلاتا تھا، آج کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے۔ تین کروڑ کی آبادی پر مشتمل شہر عملاً مسائل کی آماج گاہ بن چکا ہے۔ ایک عالمی سروے میں پاکستان کے سب سے بڑے شہر کو دنیا کا چوتھا بدترین رہائشی شہر قراردیا گیا ہے۔ دی اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ (ای آئی یو) کی جانب سے گزشتہ روز جاری کردہ لیویبلیٹی انڈیکس 2025 کے مطابق، کراچی کو 173 شہروں میں سے 170 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے، گزشتہ سال کے سروے کے مطابق کراچی 173 شہروں میں 169 نمبر پر تھا۔ جو اس بات کی دلیل ہے کہ کراچی میں واقعتا رہنا مشکل ہوگیا ہے۔ ای آئی یو کی رپورٹ شہروں کی پانچ اہم امور صحت، ثقافت و ماحول، تعلیم، بنیادی ڈھانچہ اور استحکام پر جائزہ لیتی ہے، اور لطف کی بات یہ ہے کہ روشنیوں کا یہ شہر ہر ایک میں پیچھے ہے۔ سرکاری اسپتالوں کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے، ادویات کا فقدان ہے، آلودگی، ہجوم، شور، معیاری تعلیمی اداروں کی کمی، ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، پانی و ٹرانسپورٹ کی عدم فراہمی بجلی کی طویل دورانیہ لوڈ شیڈنگ اور امن وامان کی ابتر صورتحال نے شہر کو غیر محفوظ بنا دیا ہے۔ ائر کوالٹی انڈیکس کے مطابق 3 جنوری 2025 کو کراچی دنیا کا سب سے آلودہ شہر تھا، جبکہ 5 دسمبر 2024 کو تیسری پوزیشن پر تھا اور اس کا انڈیکس 229 ریکارڈ ہوا، جو صحت کے لیے خطرناک ہے۔ فوربز ایڈوائزر نے جولائی 2024 میں کراچی کو سیاحوں کے لیے دنیا کا دوسرا خطرناک شہر قرار دیا۔ اس صورتحال کو تسلیم کرنے کے بجائے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ: ’’کراچی اگر اتنا برا ہوتا تو یہاں 3 کروڑ لوگ نہ رہتے، 3 کروڑ والے شہر کا موازنہ 100 لوگوں کے سروے سے نہیں کیا جا سکتا۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ بہتر زندگی کے لیے آج بھی لوگ کراچی کا رُخ کر رہے ہیں۔ اِدھر وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن بھی اس سروے کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ کراچی اگر رہائش کے قابل نہیں ہے تو پورے ملک سے ہزاروں لوگ کراچی کیوں آرہے ہیں؟۔ مرتضیٰ وہاب خیر سے بیرسٹر بھی ہیں انہیں کسی بھی سروے کا میکنزم بھی معلوم ہوگا، اس کے باوجود وہ جس سادگی کا اظہار کررہے ہیں وہ ناقابلِ فہم ہے، یہی وہ طرز عمل ہے جس کے متعلق کہا جاتا ہے عذر گناہ بدتر از گناہ۔ حقیقت یہ ہے کہ میئر کراچی عوام کے مسائل و مشکلات حل کرانے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ کراچی کی تعمیر و ترقی اور اس کے مسائل کو حل کرنا ان کی ترجیح ہی میں شامل نہیں، پورے شہر کا انفرا اسٹرکچر تباہ و برباد ہو چکا ہے، سڑکیں کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں، جگہ جگہ گٹر اُبل رہے ہیں، تعمیرات کے نام پر پورے شہر کو کھود کر رکھ دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے حادثات روز کا معمول بن گئے ہیں۔ مون سون کی بارشوں کی پیش گوئی کے باوجود شہر کے ندی نالوں کی صفائی عملاً کہیں نظر نہیں آرہی۔ اگر کارکردگی یہی رہی تو اگلے سال کراچی دنیا کے بدترین رہائشی شہر کے انڈکس میں کس نمبر پر آئے گا اس کا اندازہ لگانا چنداں دشور نہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

دنیا میں ایک شخصیت جو بغیر ویزے کے کسی بھی ملک کا دورہ کرسکتی ہے

ویزے کے بغیر دنیا کے کسی بھی ملک کا سفر کرنے کی مجاز وہ شخصیت کیتھولک چرچ اور دنیا کے سب سے چھوٹے ملک ویٹی کن سٹی کے سربراہ پوپ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ دنیا کے کسی بھی ملک کے شہری کو دوسرے ملک کا سفر کرنے کے لیے متعلقہ ملک کا ویزا درکار ہوتا ہے اور یہ قانون تمام ممالک کے سربراہوں، بادشاہوں، سفارت کاروں اور یہاں تک کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل پر بھی لاگو ہوتا ہے، لیکن دنیا میں ایک ایسی شخصیت بھی ہے، جنہیں کسی بھی ملک کا سفر کرنے کے لیے ویزا لینے کی ضرورت پیش نہیں آتی اور نہ ہی پاسپورٹ ضروری ہے۔ ویزے کے بغیر دنیا کے کسی بھی ملک کا سفر کرنے کی مجاز وہ شخصیت کیتھولک چرچ اور دنیا کے سب سے چھوٹے ملک ویٹی کن سٹی کے سربراہ پوپ ہیں۔ عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ کو دنیا کے کسی بھی ملک کے دورے کے لیے پاسپورٹ یا ویزے کے استثنیٰ کے علاوہ بھی خاص مراعات حاصل ہیں۔

اس حوالے سے دستیاب تفصیلات کے مطابق ویٹی سٹی کے سربراہ پوپ عالمی سطح پر تسلیم شدہ سفارت کار ہیں اور سفارتی پاسپورٹ رکھتے ہیں جو انہیں بغیر ویزے کے سفر کی اجازت دیتا ہے اور حال ہی میں انتقال کرجانے والے پوپ فرانسس نے ویزے کے بغیر 50 سے زائد ممالک کا دورہ کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق پوپ اپنے ساتھ سفارتی پاسپورٹ رکھتے ہیں جس کے تحت انہیں دنیا بھر میں مفت سفر کرنے کا موقع ملتا ہے اور کسی بھی ملک کا دورہ کرتے ہیں تو انہیں خصوصی مراعات دی جاتی ہیں، جس میں میزبان ملک کی جانب سے ویزا فری ٹریول بھی شامل ہے، اسی طرح چند ممالک اسپیشل سیکیورٹی یا سیاسی وجوہات کی وجہ سے کچھ ضابطے بروئے کار لاتے ہیں لیکن عام طور پر پوپ کے لیے ویزا ضروری نہیں ہے۔

پوپ دنیا بھر کے 1.3 ارب کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا ہونے کی وجہ سے میزبام ملک کے لیے شاہی مہمان کی حیثیت رکھتے ہیں، اسی لیے ویزا یا پاسپورٹ لازمی نہیں ہوتا اور کئی وجوہات کے باعث پوپ کو ریاستی سربراہ، بادشاہ یا سفارت کار سے بڑا درجہ دیا جاتا ہے کیونکہ ویٹی کن مذہبی اور سفارتی مقام ہے، جس سے بین الاقوامی قانون کے تحت مکمل خودمختاری حاصل ہے۔ ویٹی کن کے سربراہ پوپ کو خصوصی حیثیت کی قانونی بنیاد 1929 کے لیٹرن معاہدے میں فراہم کی گئی ہے، جس کے تحت ویٹی کن کو خودمختاری دی گئی اور پوپ کو مکمل سفارتی استثنیٰ حاصل ہوا، اسی طرح  پوپ کو 1961 کے ویانا کنونشن کے تحت طے پانے والے بین الاقوامی معاہدوں میں بھی خصوصی حیثیت حاصل ہے۔

چین اور روس سمیت دنیا کے چند ممالک بعض اوقات پوپ کے سفر پر سیاسی شرائط عائد کرتے ہیں، لیکن پھر بھی ویزا درکار نہیں ہوتا۔ دنیا میں برطانوی شاہی خاندان کو بھی متعدد خاص مراعات حاصل ہیں لیکن وہ پوپ کو دی جانے والی مراعات کے ہم پلہ نہیں ہیں، کنگ چارلس سوم کے پاس باضابطہ پاسپورٹ نہیں ہے کیونکہ برطانوی پاسپورٹ ان کے نام پر جاری ہوتے ہیں اور عام طور پر انہیں ویزا کی ضرورت نہیں پڑتی مگر یہ صورت حال پوپ کی طرح ہمہ گیر نہیں بلکہ دو طرفہ تعلقات اور شاہی پروٹوکول پر منحصر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اب ہم عزت کے قابل ٹھہرے
  • غزہ امن معاہدہ، حماس مشروط آمادہ
  • گریٹا تھنبرگ اور فلسطین
  • دنیا میں ایک شخصیت جو بغیر ویزے کے کسی بھی ملک کا دورہ کرسکتی ہے
  • غزہ ، انسانیت کی شکست کا استعارہ
  • عوامی جمہوریہ چین قیام سے سپر پاور تک کا سفر
  • نبی کریم ﷺ کی وصیت اور آج کا چین
  • گریٹا تھن برگ: صنفِ نازک میں مردِ آہن
  • صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کیخلاف آئی ایس او کراچی کی احتجاجی ریلی
  • حفاظتِ نظر کا انعام