WE News:
2025-08-10@18:17:57 GMT

خوبانی کا سیزن جوبن پر، بلوچستان کے باغات مہک اٹھے

اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT

بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ میں خوبانی (زردآلو) کا سیزن اپنے عروج پر پہنچ چکا ہے۔

جون کے آغاز کے ساتھ ہی باغات میں مزدوروں کی چہل پہل اور پھلوں سے لدے درخت مقامی معیشت کی ایک عارضی لیکن اہم سرگرمی کی نشاندہی کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان: ’خوبانی اور چیری کے درختوں پر پھول کھلتا ہے مگر پھل کیوں نہیں ملتا؟‘

روزانہ کی بنیاد پر خوبانی کے ہزاروں کارٹن پیک کیے جا رہے ہیں جو ملک کے مختلف حصوں میں بھیجے جاتے ہیں۔

گزشتہ 6 سال سے سیزنل باغبانی کے شعبے سے وابستہ مقامی مزدور عبدالنبی بتاتے ہیں کہ خوبانی کا موسم تقریباً ایک مہینے پر مشتمل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم روزانہ تقریباً 100 کارٹن بھرتے ہیں اور ہم میں سے ایک مزدور صرف پیکنگ کرتا ہے جبکہ 3 درختوں سے پھل توڑتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’ہماری دیہاڑی ایک ہزار روپے ہے‘۔

مزید پڑھیے: جنوبی وزیرستان کے خوش ذائقہ پھل موسمیاتی تبدیلی کی لپیٹ میں، معیشت متاثر

ضلع قلعہ عبداللہ کے ایک باغبان عبیداللہ 13 ایکڑ رقبے پر خوبانی کی کاشت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ خوبانی کی 4 اقسام اگاتے ہیں جن میں سردہی، نرئی، کیسی اور ایک مقامی قسم شامل ہے۔

خصوصاً ان علاقوں میں جہاں سال بھر آمدنی کے مواقع محدود ہوتے ہیں یہ سیزن مزدوروں کے لیے روزگار کا ایک اہم ذریعہ ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: قدرتی اجزا سے تیار خوبانی کا شربت گرمی کا بہترین توڑ

صوبے کے 13 اضلاع میں خوبانی کی کاشت کی جاتی ہے جس کا کل زیر کاشت رقبہ 13 ہزار ایکڑ سے زائد ہے اور سالانہ پیداوار ایک لاکھ 75 ہزار ٹن تک پہنچتی ہے۔ مزید تفصیل جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان بلوچستان کے باغات خوبانی زرد آلو قلعہ عبداللہ کے باغات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان بلوچستان کے باغات زرد ا لو قلعہ عبداللہ کے باغات

پڑھیں:

قدیمی باشندوں کے حقوق کو مصنوعی ذہانت سے خطرہ، اقوام متحدہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 اگست 2025ء) قدیمی مقامی لوگوں کے عالمی دن 9 اگست کی مناسبت سے اقوام متحدہ نے 'مصنوعی ذہانت: حقوق کا تحفظ، مستقبل کی تشکیل' کے موضوع پر جمعہ کو ایک ورچوئل تقریب کا اہتمام کیا جس میں کہا گیا ہے کہ مناسب حفاظتی اقدامات کے بغیر مصنوعی ذہانت ان لوگوں کے حقوق کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

دنیا کے 90 ممالک میں تقریباً 476 ملین قدیمی مقامی لوگ آباد ہیں جو 5,000 مختلف ثقافتوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔

مصنوعی ذہانت سمیت جدید ٹیکنالوجی کی غیرمساوی تقسیم، ماحولیاتی نقصان اور تباہ کن نوآبادیاتی میراث کو دوبارہ تقویت ملنے سے ان لوگوں کو ناقابل تلافی نقصان کا خدشہ ہے۔ Tweet URL

مصنوعی ذہانت کے معلوماتی مراکز اور دیگر ڈھانچے کے لیے بجلی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے نتیجے میں موسمیاتی تبدیلی کا دباؤ بھی بڑھ رہا ہے جس سے یہ لوگ غیرمتناسب طور سے متاثر ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کے علاقوں سے قریب قائم کیے جانے والے ایسے مراکز سے ماحولیاتی انحطاط کی رفتار بڑھ جاتی ہے اور ایسے ماحولیاتی نظام بری طرح متاثر ہوتے ہیں جن پر ان لوگوں کی زندگی کا انحصار ہوتا ہے۔

مزید برآں، حکومتوں اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں بڑی کمپنیوں کی جانب سے لیے جانے والے فیصلوں میں قدیمی مقامی لوگوں سے مشاورت نہیں کی جاتی۔ اس طرح ان لوگوں کی زبان، علم اور ثقافت کو ان کی رضامندی کے بغیر مصنوعی ذہانت کے معلوماتی مجموعوں کا حصہ بنایا جاتا ہے۔

مسائل اور خدشات کے باوجود مصنوعی ذہانت بہت سے مواقع بھی لائی ہے۔ دنیا بھر میں قدیمی مقامی لوگ اس ٹیکنالوجی کو اپنی بین نسلی علم کو محفوظ رکھنے، نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور اپنی ثقافت، زبان اور شناخت کے تحفظ کے لیے کام میں لا رہے ہیں۔

مصنوعی ذہانت کی قلمرو میں قدیمی مقامی لوگوں کے لیے تحفظ اور ان کی اختراعات امسال کے 9 اگست کو منائے جانے والے اس دن اور استوائی اعزاز حاصل کرنے والوں کا خاص موضوع ہے۔

استوائی اعزاز

امسال اس دن پر اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے مقامی سطح پر اور قدیمی مقامی لوگوں کے زیرقیادت کام کرنے والی 10 تنظیموں کو استوائی اعزاز دینے کا اعلان کیا ہے۔

یہ اعزاز ان لوگوں کی جانب سے ماحولیاتی بنیاد پر کیے گئے ایسے اقدامات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے جن سے پائیدار ترقی کو فروغ ملے۔ امسال 'فطرت برائے موسمیاتی اقدام' اس کا بنیادی موضوع تھا۔

اس اعزاز کے فاتحین کو 10 ہزار ڈالر انعام ملے گا اور انہیں رواں سال کے آخر میں ایک اعلیٰ سطحی آن لائن تقریب میں خراج تحسین پیش کیا جائے گا۔ یہ لوگ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور عالمی موسمیاتی کانفرنس (کاپ30) میں بھی شرکت کر سکتے ہیں۔

© Equator Initiative/Bibifathima Swa Sahaya Sangha 'فطرت برائے موسمیاتی اقدام' امسال یو این ڈی پی کے استوائی اعزاز کا بنیادی موضوع تھا۔

فاتحین کا تعارف

لاطینی امریکہ سے یہ اعزاز ارجنٹائن میں قدیمی مقامی خواتین کو روایتی ہنر کے ذریعے پائیدار مصنوعات کی تیاری میں مدد دینے والی تنظیم'کومار'، برازیل میں قدیمی مقامی لوگوں کے زیرقیادت حیاتیاتی معیشت کو فروغ دینے والے ادارے 'یوآسی' اور پیرو میں ایکواڈوری ایمازون اور قدیمی مقامی لوگوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ادارے 'ہاکو' کو ملا ہے۔

انڈیا میں کسانوں کو کئی طرح کی فصلیں اگانے، بیجوں کا ذخیرہ تیار کرنے اور شمسی توانائی سے زرعی سرگرمیوں کو فروغ دینے والا ادارہ بی بی فاطمہ سوا ساہایا اس اعزاز کا حق دار قرار پایا ہے۔

انڈونیشیا میں مقامی کاروباروں کو ایک لاکھ ہیکٹر رقبے پر بارانی جنگلات کو تحفظ دینے میں مدد فراہم کرنے والی تنظیم 'مترابوما' اور قدیمی مقامی دایاک لوگوں کو جنگلات اور ثقافت کے تحفظ کے لیے بااختیار بنانے والے ادارے 'رانو ویلم' نے یہ اعزاز حاصل کیا ہے۔

پاپوا نیوگنی میں خواتین کو روایتی علم اور جدید سائنس کے ذریعے سمندری تحفظ میں مدد دینے والی تنظیم 'سی ویمن آف میلانیسیا کارپوریشن' کو اس اعزاز سے نوازا گیا ہے۔

کینیا میں 'نیچر اینڈ پیپلز ایز ون' نامی تنظیم کو روایتی علم اور بحالی کے سستے طریقوں سے بنجر زمین کو آباد کرنے پر یہ اعزاز دیا گیا ہے جبکہ تنزانیہ میں 'سسٹین ایبل اوشن الائنس' کو مضبوط سمندری گھاس اگانے اور ساحلی علاقوں کے لوگوں کو بااختیار بنانے کے لیے سمندری ماحولیاتی نظام کو تحفظ فراہم کرنے پر اس اعزاز کا حقدار قرار دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل اور 'یو این ڈی پی' میں پالیسی و پروگراموں کے شعبے کے ڈائریکٹر مارکوس نیٹو نے کہا ہے کہ یہ اعزاز یافتگان قدیمی مقامی لوگوں اور مقامی آبادیوں کی سوچ اور قیادت کو خراج تحسین پیش کرنے اور ان کی خدمات کا اعتراف کرنے کی اہمیت یا دلاتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • قدیمی باشندوں کے حقوق کو مصنوعی ذہانت سے خطرہ، اقوام متحدہ
  • صحرائے تھر میں سبز انقلاب: مقامی شہریوں اور مویشیوں کے لیے نئی زندگی
  • روس کے کوریل جزائر کے مشرق میں 6 شدت کا زلزلہ
  • پنجاب نے 31 سال سے واجب الادا مقامی بینکوں کا 675 ارب روپے قرض مکمل ادا کردیا
  • پنجاب حکومت 31 سال بعد مقامی بینکوں کے قرضوں سے آزاد ہوگئی
  • پنجاب حکومت 31 سال بعد مقامی بینکوں کے قرضوں سے آزاد ہوگئی
  • بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے ریکو ڈک مائننگ کمپنی نے اہم پروگرام شروع کردیا
  • پنجاب حکومت 3 دہائیوں بعد مقامی بینک کے قرضوں کے بوجھ سے آزاد
  • عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونا مزید مہنگا؛ فی تولہ قیمت کتنی ہوگئی؟ جانیے!
  • نیٹ فلکس کی مقبول سیریز ’ویڈنزڈے‘ کا دوسرا سیزن ریلیز، شائقین پُرجوش