“آخر یہ سب ہنگامہ کس بات کا ہے؟”:امریکی نائب صدر کا طنزیہ ٹویٹ
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
نیویارک (اوصاف نیوز)ایران اور اسرائیل کے درمیان بے مثال جنگ، اس میں امریکہ کی مداخلت اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فائر بندی کے اعلان جیسے اہم واقعات کے بیچ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے طنزیہ انداز میں صورتحال پر ردِعمل دیا ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر لکھا کہ “سوچ رہا ہوں کیا پچھلے نائب صدور کو بھی ایسی ہی سنسنی کا احساس ہوتا تھا جیسا مجھے ہو رہا ہے”۔
ان کی اس مزاحیہ ٹویٹ پر امریکی صدر کے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ “تمہارا سابق نائب صدر تو فرشتوں کا نائب تھا!” جو دراصل سابق صدر جو بائیڈن اور ان کی نائب کمالا ہیرس پر طنز تھا۔
ٹرمپ اور ان کے ساتھی کئی برسوں سے بائیڈن کو “نیند میں ڈوبا ہوا صدر” کہہ کر تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور ان کی دماغی صلاحیتوں پر سوال اٹھاتے آئے ہیں۔
جے ڈی وینس کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب صدر ٹرمپ نے اچانک اعلان کیا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بعد فائر بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔
اسی اعلان میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایران کا جوہری پروگرام اب ختم ہو چکا ہے اور امریکہ اسے دوبارہ جوہری تنصیبات بنانے کی اجازت نہیں دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے ایران کی تین حساس جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان پر ہفتے کے روز حملے کیے۔
صدر ٹرمپ نے یہ بھی واضح کیا کہ اب چین ایران سے تیل خریدنے کا سلسلہ جاری رکھ سکتا ہے، جسے ماہرین امریکہ کی جانب سے تہران پر عائد پابندیوں میں نرمی کی علامت قرار دے رہے ہیں۔
مسلمان سے شادی کرنے پر زندہ بھارتی لڑکی کی آخری رسومات ادا
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
امریکا بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلے گا؟ نائب صدر کا بیان سامنے آگیا
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے واضح کیا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی نائب صدر نے کہا کہ غزہ میں ایک فعال حکومت کی عدم موجودگی میں ریاست کی شناخت کا تصور ہی مشکل ہے۔
یہ بیان انھوں نے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی سے ملاقات سے قبل میڈیا سے گفتگو میں مزید کہا کہ ایک غیر فعال اور منتشر حکومت کے ہوتے ہوئے کسی ریاست کو تسلیم کرنا بے معنی ہے۔
امریکی نائب صدر نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ مشرق وسطیٰ میں امریکا کی واضح ترجیحات پر قائم ہیں اور ان پر عمل جاری رکھا جائے گا۔
خیال رہے کہ جے ڈی وینس کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عالمی سطح پر فلسطین کو تسلیم کرنے کی تحریک میں شدت آ رہی ہے۔
تاحال اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 144 فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کر چکے ہیں، جن میں چین، روس، بھارت اور بیشتر ترقی پذیر ممالک شامل ہیں۔
یورپی یونین کے بیشتر ممالک نے اب تک فلسطین کو تسلیم نہیں کیا، تاہم حالیہ برسوں میں اسپین، آئرلینڈ، ناروے اور اب فرانس نے مؤقف میں تبدیلی کا عندیہ دیا ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے حال ہی میں فلسطینی صدر محمود عباس کو ایک خط میں وعدہ کیا کہ وہ آئندہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔
ماہرین کے بقول کہنا ہے کہ نائب امریکی صدر کے بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ صدر ٹرمپ مشرق وسطیٰ میں اپنی روایتی اسرائیل نواز پالیسی پر قائم ہیں اور فلسطینی خودمختاری کے لیے عالمی کوششوں سے خود کو علیحدہ رکھے ہوئے ہے۔
مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ اس امریکی رویے سے نہ صرف خطے میں امن کا عمل متاثر ہوگا بلکہ امریکا کی عالمی ساکھ اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہم آہنگی بھی کمزور پڑ سکتی ہے۔