چین مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور موثر جنگ بندی کی امید رکھتا ہے، چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
چین مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور موثر جنگ بندی کی امید رکھتا ہے، چینی وزارت خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 25 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے پریس کانفرنس میں کہا کہ چین مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور موثر جنگ بندی کے حصول اور امن و استحکام کو فروغ دینے کی امید رکھتا ہے۔
چین اور ایران کے عوام کی روایتی دوستی ہے اور چین ایران کے ساتھ دوستانہ تعاون برقرار رکھتے ہوئے مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام میں مثبت کردارکا خواہاں ہے۔
چند روز قبل جاری کردہ ایرانی علاقے پر فوجی حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافے سے متعلق برکس کے مشترکہ اعلامیے کے حوالے سے گو جیاکھون نے کہا کہ مشترکہ اعلامیے میں جنگ بندی اور مشاورت کا مطالبہ کیا گیا ہے جس کا مشرق وسطیٰ میں صورتحال کو بہتر بنانے میں تعمیری کردار ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی صورتحال گہری تبدیلیوں سے گزر رہی ہے، چینی وزیر اعظم چین نے سی آئی اے کی جانب سے “چینی جاسوسوں” کی بھرتی کی کوشش کو مضحکہ خیز قرار دے دیا اسرائیلی حملے میں شہید قرار دیے گئے ایرانی جنرل زندہ سامنے آگئے ایران نے تنصیبات کی بحالی کی کوشش کی تو ہم دوبارہ حملہ کریں گے، صدر ٹرمپ ایرانی پارلیمنٹ نے آئی اے ای اے کیساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری دیدی امریکا اور ایران کے درمیان جلد امن معاہدہ ہوگا، امریکی مندوب غزہ میں اسرائیل-حماس جنگ بندی چند دنوں میں متوقع: ٹرمپ کے ثالث کا دعویٰCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
حماس کی ٹرمپ کو خط کے ذریعے جنگ بندی کی بڑی پیشکش، خطے میں امن کی نئی امید
غزہ میں جاری جنگ کے دوران ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جو خطے میں پائیدار امن کی امید پیدا کر رہی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی تنظیم حماس نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام ایک اہم خط بھیجا ہے، جس میں جنگ بندی کے بدلے قیدیوں کی رہائی کی پیشکش کی گئی ہے۔
60 دن کی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی پیشکش
فاکس نیوز کے مطابق حماس نے تجویز دی ہے کہ اگر اسرائیل 60 دن کے لیے جنگ بندی پر رضامند ہو جائے تو وہ اپنے قبضے میں موجود نصف اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دے گی۔
رپورٹ کے مطابق یہ خط قطر کے پاس موجود ہے اور امکان ہے کہ رواں ہفتے کے اختتام پر صدر ٹرمپ کو پیش کیا جائے گا۔
حماس کی طرف سے ابھی باضابطہ دستخط نہیں
حماس نے اس خط پر ابھی تک باقاعدہ دستخط نہیں کیے، تاہم اس کی منظوری جلد دیئے جانے کا امکان ہے۔ اسی پیشرفت کی آزادانہ طور پر تصدیق اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے بھی کی ہے۔
قطر کی ثالثی معطل، لیکن امید باقی
یاد رہے کہ قطر اس سے قبل اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ثالث کا کردار ادا کر رہا تھا، مگر اسرائیلی حملے میں دوحہ میں موجود حماس قیادت کو نشانہ بنائے جانے کے بعد قطر نے ثالثی کی کوششیں عارضی طور پر معطل کر دی تھیں۔
یرغمالیوں کی موجودہ صورتحال
حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کر کے 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا۔
حالیہ اطلاعات کے مطابق اب بھی 48 اسرائیلی یرغمالی حماس کی قید میں موجود ہیں، تاہم خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان میں سے تقریباً نصف ہلاک ہو چکے ہیں۔
لہٰذا مذاکرات کا ایک مقصد ان کی لاشوں کی واپسی کو بھی ممکن بنانا ہے۔
ٹرمپ کا کردار اور اقوام متحدہ میں اہم اجلاس
یہ خط ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ میں ایک اہم اجلاس جاری ہے، جس کی میزبانی فرانس اور سعودی عرب کر رہے ہیں۔
اجلاس میں کم از کم 6 مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان متوقع ہے اور ایک متفقہ قرارداد بھی پیش کی جا سکتی ہے۔
امریکا اور اسرائیل کا اجلاس سے بائیکاٹ
اس تاریخی موقع پر امریکا اور اسرائیل نے حسبِ روایت اقوام متحدہ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا ہے، جو فلسطین کے حوالے سے ان کے سخت مؤقف کی عکاسی کرتا ہے۔