رکن بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحمٰن کا لاپتا بیٹا آبائی گھر پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
رکن بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ کا ملیر سعود آباد کراچی سے لاپتا ہونے والا 14 سالہ بیٹا عبدالباسط گوادر میں اپنے آبائی گھر پہنچ گیا۔
رپورٹ کے مطابق رکن بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحمٰن کے سسر اور بچے کے نانامحمد آدم نے عبدالباسط کے گوادرمیں اپنے گھر پہنچنے تصدیق کردی ہے۔
سعود آباد تھانے میں واقع مدرسہ حنفیہ فاروقی مسجد سے رکن بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحمٰن کا لاپتا ہونے والا 14 سالہ بیٹا عبدالباسط اچانک لا پتا ہوگیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق وہ مدرسے سے کراچی اورنگی ٹائون میں رہائش پذیر اپنے رشتہ داروں کے ہاں جانے کے لئے نکلا تھا لیکن گھر نہیں پہنچا تھا۔
عبدالباسط کے اغوا کا مقدمہ رکن بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ کے سسرمحمد آدم کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔
مدعی نے پولیس کوبتایا کہمیرے 2 نواسے 14 سالہ عبدالباسط اور16 سالہ عبدالوہاب مدرسے حنفیہ فاروقی مسجد سعود آباد میں گزشتہ ایک سال سے زیرتعلیم ہیں۔
مدعی کے مطابق چھوٹا نواسہ عبدالباسط ساتویں جماعت میں زیر تعلیم ہونے کی وجہ سے کچھ پریشانی میں مبتلا تھا اور نواسہ مدرسہ چھوڑنے کا کہتا رہتا تھا اور اس نے یہ بات اپنے بڑے بھائی عبدالوہاب کو بھی بتا رکھی تھی۔
گزشتہ روزبعد نماز مغرب مدرسے میں بچوں کی چھٹی ہوئی تھی، میراچھوٹا نواسہ بغیر کسی کو اطلاع دیے مدرسے سے اچانک غائب ہوگیا، نواسے کو کافی تلاش کیا لیکن وہ نہیں ملا۔
نواسہ نہ ملنے پر رپورٹ کرانے آیا ہوا، لہذا قانونی کارروائی کی جائے، پولیس نے مقدمے کے اندراج کے بعد بچے کی تلاش شروع کردی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رکن بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحم ن
پڑھیں:
قائد شہید کے افکار و نظریات اسلام دشمن عناصر کیلئے سخت ناگوار تھے، علامہ رمضان توقیر
ڈیرہ اسماعیل خان جامعتہ النجف کوٹلی امام حسین میں قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی برسی کے سے مجلس ترحیم کا انعقاد کیا گیا۔قائد شہید اور شہدائے ملت جعفریہ کے لئے قرآن خوانی کی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ ڈیرہ اسماعیل خان جامعتہ النجف کوٹلی امام حسینؑ میں قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی برسی کے سلسلے میں مجلس ترحیم کا انعقاد کیا گیا، قائد شہید اور شہدائے ملت جعفریہ کے لئے قرآن خوانی بھی کی گئی۔ جس میں وائس پرنسپل مولانا حاجی حنیف رکنو، مولانا شبیر حسن عسکری، مولانا ناصر عباس توکلی، مولانا حافظ مشتاق حسین، مولانا مجاہد حسین، مولانا تنویر تنویر عباس اور مولانا احسن ثقلین اصفہانی نے قائد شہید کی دینی و ملی خدمات کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ علامہ محمد رمضان توقیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائد شہید اتحاد بین المسلمین اور امن کے داعی تھے، وطن عزیز کے لیے انکی گرانقدر خدمات ہیں۔ انکی قومی، تنظیمی، ملی اور دینی خدمات کو سراہتے ہوئے انکی شہادت کو سرخ سلام پیش کیا اور کہا کہ قائد شہید جیسی شخصیت کے خلا کا پر ہونا نا ممکن ہے، وہ ملت جعفریہ پاکستان کے عظیم لیڈر اور امام خمینی کے فرزند تھے، استعمار کی آنکھوں میں ہمیشہ کانٹے کی طرح چبتھے رہتے تھے۔
علامہ محمد رمضان توقیر نے ملکی سیاسی اور سیکورٹی کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے حالات ابتر ہوتے جا رہے ہیں، حکومت نے زائرین کے لئے سیکورٹی کا بہانہ بنا کر زائرین کو اربعین حسینی سے بذریعہ زمینی سفر سے روک دیا ہے کہ صوبہ بلوچستان میں سیکورٹی حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ ہم زائرین کے مسائل کے حوالے سے وفاقی حکومت سے مذاکرات اور احتجاج بھی کر رہے ہیں لیکن بلوچستان میں ہر کوئی زمینی سفر کر رہا ہے لیکن زائرین کے لئے سیکورٹی مسائل ہیں۔ زائرین کے مسائل اور زمینی سفر کی بندش کے خلاف کل سے ملک گیر احتجاج کا سلسلہ شروع ہو رہا ہے، حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ زائرین کے زمینی سفر سمیت دیگر مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے۔