مسافروں کی پراسرار بیماری نے ایئرانڈیا کی ساکھ پر ایک اور سوالیہ نشان لگادیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
لندن سے ممبئی آنے والی ایئر انڈیا کی ایک پرواز اس وقت خبروں کی زینت بن گئی جب دورانِ پرواز 7 افراد، جن میں 2 فضائی عملے کے ارکان بھی شامل تھے، اچانک ایک جیسی طبی علامات کا شکار ہوگئے، جن میں پیٹ درد، چکر آنا اور متلی شامل تھیں۔
بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، متاثرہ افراد نے دورانِ پرواز طبیعت بگڑنے کی شکایت کی تاہم خوش قسمتی سے طیارہ بحفاظت ممبئی ایئرپورٹ پر لینڈ کر گیا، جہاں فوری طور پر متاثرہ مسافروں کو طبی امداد فراہم کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: 271 افراد کی ہلاکت، ایئر انڈیا کو شوکاز نوٹس جاری، تادیبی کارروائی کا عندیہ
ایئر انڈیا کے ترجمان کے مطابق واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ مسافروں کی بیماری کی اصل وجہ کیا تھی۔
میڈیا رپورٹس میں ابتدائی طور پر کیبن پریشر میں ممکنہ کمی کو اس صورتحال کا سبب قرار دیا گیا ہے کیونکہ آکسیجن کی سطح میں کمی سے مسافروں کو چکر آنا عام ہوتا ہے۔ تاہم، دیگر ذرائع نے کیبن میں آکسیجن کی سطح کو معمول کے مطابق قرار دیا، فوڈ پوائزننگ کو بھی ایک ممکنہ وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: طیارہ حادثے کے بعد ایئر انڈیا کا بین الاقوامی فلائٹس کم کرنے کا فیصلہ، کونسے روٹس متاثر ہوں گے؟
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب کچھ عرصہ قبل احمد آباد میں ایئر انڈیا کا ایک طیارہ حادثے کا شکار ہو چکا ہے، جس میں 241 افراد جاں بحق ہوئے تھے، جبکہ ایک مسافر معجزاتی طور پر زندہ بچ گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آکسیجن ایئر انڈیا پراسرار بیماری پرواز فوڈ پوائزننگ لندن ممبئی ممبئی ایئرپورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایئر انڈیا پرواز فوڈ پوائزننگ ممبئی ایئرپورٹ ایئر انڈیا
پڑھیں:
کراچی: کمسن صارم کے قتل کا معمہ تاحال حل نہ ہو سکا،کئی ماہ گزرنے کے بعد دوبارہ تفتیش کا آغاز
نارتھ کراچی میں پانچ ماہ قبل ایک رہائشی اپارٹمنٹ کی پانی کی ٹینکی سے ملنے والی کمسن بچے صارم کی لاش کے معاملے میں اب تک کوئی حتمی پیش رفت نہ ہو سکی، کئی ماہ گزر جانے کے باوجود مقتول کے ورثاء اب بھی انصاف کے منتظر ہیں۔
ذرائع کے مطابق انسداد اغواء برائے قتل (اے وی سی سی) پولیس نے واقعے کی تفتیش ایک بار پھر سے شروع کر دی ہے۔ تازہ پیش رفت کے طور پر پولیس نے مزید چار مشتبہ افراد کے ڈی این اے نمونے حاصل کیے ہیں۔ تفتیشی ٹیم ڈی این اے رپورٹس کے موصول ہونے کا انتظار کر رہی ہے تاکہ قاتل یا اس سے جُڑے شواہد کو بے نقاب کیا جا سکے۔
یہ واقعہ 18 جنوری کو اس وقت منظر عام پر آیا جب نارتھ کراچی میں واقع ایک رہائشی عمارت کی پانی کی ٹینکی سے ننھے صارم کی لاش برآمد ہوئی۔ ابتدائی طور پر پولیس کو شبہ تھا کہ یہ کوئی حادثہ ہو سکتا ہے، تاہم بعد ازاں اس میں قتل کا عنصر سامنے آیا جس پر تفتیش کا دائرہ وسیع کیا گیا۔
متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ وہ مسلسل انصاف کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں، لیکن ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا اور نہ ہی کسی نتیجے پر پہنچا جا سکا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کیس کی پیچیدگی کے باعث تفتیش میں وقت لگ رہا ہے، تاہم وہ قاتل کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔