حماس کی حالیہ گھنٹوں میں غزہ جنگ بندی پر مذاکرات تیز ہونے کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
حماس کی حالیہ گھنٹوں میں غزہ جنگ بندی پر مذاکرات تیز ہونے کی تصدیق WhatsAppFacebookTwitter 0 25 June, 2025 سب نیوز
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ تنازع کے حل کی جانب اہم پیش رفت کا عندیہ دیے جانے کے بعد حماس نے بھی حالیہ گھنٹوں میں مذاکرات میں تیزی آنے کی تصدیق کردی۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق حماس کے ایک سینئر رہنما نے بدھ کو اسے بتایا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات حالیہ گھنٹوں میں تیز ہو گئے ہیں اور ثالثی کرنے والے ممالک کے ساتھ رابطے مسلسل جاری ہیں۔
حماس کے ترجمان طاہر النونو نے کہا کہ مصر اور قطر میں ثالث بھائیوں کے ساتھ ہمارے رابطے کبھی منقطع نہیں ہوئے اور حالیہ گھنٹوں میں یہ مزید تیز ہو گئے ہیں۔
تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ ’ابھی تک ہمیں جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی نئی تجاویز موصول نہیں ہوئیں‘۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرحالیہ بارشوں کے بعد ڈیموں میں پانی کے ذخیرے میں اضافہ پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر نے پارٹی کے فیصلوں سے خود کو الگ کر لیا چین مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور موثر جنگ بندی کی امید رکھتا ہے، چینی وزارت خارجہ چین نے سی آئی اے کی جانب سے “چینی جاسوسوں” کی بھرتی کی کوشش کو مضحکہ خیز قرار دے دیا اسرائیلی حملے میں شہید قرار دیے گئے ایرانی جنرل زندہ سامنے آگئے کراچی سے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے 4 ایجنٹ گرفتار تیسری عالمی جنگ کا آغاز ہو چکا جو اب رکنے والی نہیں ،محمد عارفCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
حماس کو فلسطینی اتھارٹی کے سامنے ہتھیار ڈالنا ہوں گے، محمود عباس
اقوام متحدہ کے زیراہتمام کانفرنس سے خطاب میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر نے مصر اور اردن کی جانب سے اس بات کو مسترد کیا جانا بھی قابل ستائش قرار دیا کہ ان دونوں ممالک نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کا اسرائیلی منصوبہ مسترد کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ حماس کو ہر صورت اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے سامنے ڈالنا ہوں گے۔ اقوام متحدہ کے زیراہتمام کانفرنس سے خطاب میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر نے واضح کیا کہ فلسطین کی گورننس میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔ فلسطینی صدر نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں امداد کی ضرورت ہے اور قیدیوں کی رہائی ہونی چاہیئے۔ انہوں نے مصر اور قطر کی جانب سے جنگ ختم کرنے کے لیے ثالثی کی کوششوں کو بھی سراہا۔ فلسطینی صدر نے ساتھ ہی مصر اور اردن کی جانب سے اس بات کو مسترد کیا جانا بھی قابل ستائش قرار دیا کہ ان دونوں ممالک نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کا اسرائیلی منصوبہ مسترد کر دیا ہے۔