ایرانی میڈیا کے مطابق پارلیمانی کمیٹی نے امریکی اور اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں انٹرنیشنل ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے طرز عمل پر اس کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایرانی پارلیمنٹ نے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری دے دی۔ ایرانی میڈیا کے مطابق پارلیمانی کمیٹی نے امریکی اور اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں انٹرنیشنل ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے طرز عمل پر اس کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری دی ہے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے ترجمان ابراہیم رضائی نے تصدیق کی ہے کہ پیر کو پارلیمانی کمیٹی کے طویل سیشن میں صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد بل کی منظوری دی گئی۔

ترجمان نے کہا کہ اس اقدام کی حتمی منظوری ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل دے گی اور اگر یہ بل کونسل سے منظور ہوتا ہے تو ایران کی حکومت آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون معطل کرے گی جس کے تحت عالمی ایجنسی کو گارنٹی نہیں دی جائے گی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے تحت ہو سکتا ہے کہ ایران اپنی جوہری سائٹس پر کیمروں کی تنصیب نہ کرے اور عالمی انسپکشن کے لیے عالمی ادارے کے انسپکٹرز کو بھی اجازت نہ دینے سمیت انہیں رپورٹس بھی جمع نہ کرائی جائیں اور یہ اس وقت تک ہو سکتا ہے جب تک ہماری جوہری تنصیبات سے متعلق سکیورٹی کی ضمانت نہ دی جائے۔

واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے ایران کی 3 جوہری تنصیبات کو بی 2 بمبار طیاروں سے نشانہ بنایا گیا تھا جس میں فردو، نطنز اور اصفہان کی تنصیبات شامل ہیں۔ امریکی حملے کے بعد صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکا نے ایران کی جوہری صلاحیتوں کو تباہ کردیا ہے اور اب ایران کبھی ایٹم بم نہیں بنا سکے گا البتہ ایران کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس افزودہ شدہ یورینینم محفوظ ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری کے ساتھ تعاون معطل بل کی منظوری دی ا ئی اے ای اے ایران کی

پڑھیں:

جوہری معاہدے کے بارے امریکہ اور یورپ کا ایران کیخلاف دباؤ کا مشترکہ منظر نامہ

یورپی سفارت کاروں نے بھی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دھمکی آمیز انداز اپناتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے لیے وقت محدود ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری پروگرام کو محدود اور ختم کروانے کے لئے امریکہ اور یورپ نے مشترکہ طور پر ایک انتباہی لہجے میں ایران کیخلاف دباؤ بڑھانے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق ایران اور مغرب کے درمیان جوہری مذاکرات کے بارے میں اقوام متحدہ میں امریکی سفیر مائیک والٹز نے آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی سے ملاقات کے بعد تہران پر مزید دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئی اے ای اے کو ایران کو جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کرنے پر مجبور کرنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ وہ کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے۔   دریں اثناء یورپی سفارت کاروں نے بھی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دھمکی آمیز انداز اپناتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے لیے وقت محدود ہے۔ ایک یورپی سفارت کار نے ریڈیو فرانس انٹرنیشنل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ گیند ایران کے کورٹ میں ہے۔ ایک اور سفارت کار نے کہا کہ اگر آنے والے دنوں میں ٹھوس کارروائی نہ کی گئی تو پابندیاں دوبارہ عائد کر دی جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کامیابی کے امکانات بہت کم ہیں۔   رپورٹ کے مطابق ایران، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ کا مشترکہ اجلاس نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقع پر شروع ہوا۔ ایرانی وفد کی قیادت ہمارے ملک کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کر رہے ہیں۔ ملاقات میں ایران کے نائب وزرائے خارجہ ماجد تخت روانچی، کاظم غریب آبادی اور اسماعیل بقائی بھی موجود تھے۔

متعلقہ مضامین

  • ’امریکا سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، ایران یورینیئم کی افزودگی نہیں روکے گا‘
  • جوہری معاہدے کے بارے امریکہ اور یورپ کا ایران کیخلاف دباؤ کا مشترکہ منظر نامہ
  • نیو یارک میں ایران اور یورپی ٹرائیکا کے درمیان مذاکرات کی تفصیلات
  • روس ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر تعمیر کرے گا
  • ایران کیساتھ مذاکرات کسی فوجی کارروائی میں رکاوٹ نہیں بلکہ جنگ کی ایک شکل ہیں، صیہونی ٹی وی
  • ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع
  • ایرانی پارلیمنٹ کے 71 سخت گیر اراکین کا ایٹم بم بنانے اور دفاعی حکمتِ عملی پر نظرثانی کا مطالبہ
  • نتین یاہو نے شام کیساتھ مذاکرات میں پیشرفت کی خبر دیدی
  • ایران کا یورپی ممالک کو سخت انتباہ، جوہری ایجنسی سے تعاون معطل کرنے کی دھمکی
  • حد سے بڑھے مطالبات کے آگے ہتھیار نہیں ڈالیں گے،  ایرانی صدر کا دو ٹوک اعلان