قائمہ کمیٹیاں جیلوں میں اضافی سہولتیں لینے کیلئے قائم نہیں کی گئیں: اعظم نذیر تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ—فائل فوٹو
وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ قائمہ کمیٹیاں جیلوں میں اضافی سہولتیں لینے کے لیے قائم نہیں کی گئیں۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ قائمہ کمیٹی کے قوانین سب نے مل کر بنائے ہیں، قائمہ کمیٹی کے پاس پولیس تفتیش کا اختیار نہیں، قائمہ کمیٹیاں کیسز ختم کرانے کے لیے نہیں بنائی گئیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ اپوزیشن تنقید کے ساتھ ساتھ دوسروں کو سننے کا حوصلہ رکھے، اسٹینڈنگ کمیٹی کے رولز سب نے مل کر بنائے ہیں، میرا خیال تھا کہ انسانی حقوق کی کٹ موشنز میں اچھی مثبت تجاویز ہوں گی۔
وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حسین نواز کے خلاف انکوائری شہزاد اکبر نے شروع کی اور خود اس گڑھے میں گر گئے،پی ٹی آئی کا این آر او کا مطالبہ پورا نہیں ہوسکتا۔
ان کا کہنا ہے کہ جو قانون سازی ہم نے کی ہے اس سے متعلق بات کی جاتی، معصوم سبجیکٹ کو سیاست کی نذر کر دیا گیا، قائمہ کمیٹیوں کی بات کی گئی، بجٹ کا قائمہ کمیٹیوں سے کیا تعلق ہے۔
وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ کمیٹیاں لوگوں کو ضمانتیں دلوانے کے لیے بالکل قائم نہیں کی گئیں، وزارتِ انسانی حقوق کے پاس 3 یا 4 کمیشن ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم پر تنقید کرنے والے اپنے دور میں نفرت کے بیج بوتے رہے، اپوزیشن بانیٔ پی ٹی آئی کو خوش کرنے کے لیے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اعظم نذیر تارڑ کے لیے نے کہا
پڑھیں:
61 ممالک کی جیلوں میں 21 ہزار 406 پاکستانی قید, پاکستانی سفارتخانے تاحال ڈیٹافراہم نہ کرسکے۔
وزارت اوورسیز پاکستانیز کی دستاویزات نے تصدیق کی ہے کہ اس وقت 61 ممالک کی جیلوں میں 21 ہزار 406 پاکستانی قید ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 14 پاکستانی سفارت خانوں نے قیدیوں کا مکمل ڈیٹا تاحال فراہم نہیں کیا گیا۔ دستاویزات کے مطابق وہ ممالک جنہوں نے ڈیٹا فراہم کیا، ان میں سر فہرست سعودی عرب ہے جہاں سب سے زیادہ 10 ہزار 423 پاکستانی جیلوں میں قید ہیں، اس کے بعد متحدہ عرب امارات میں 5 ہزار 297 پاکستانی قید ہیں، اور ترکی کی جیلوں میں 1 ہزار 437 پاکستانی قید ہیں۔ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں 738 پاکستانی قید ہیں۔ عمان میں 578، ملائیشیا 463، قطر 422، سری لنکا 112، افغانستان (85)، اور جنوبی افریقہ 75 شامل ہیں۔ دستاویز کے مطابق امریکہ میں 65 پاکستانی قید ہیں، جن میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی بھی شامل ہیں، جب کہ برطانیہ میں 23، آسٹریلیا میں 27، اور اسپین میں 42 پاکستانی قید ہیں۔ دیگر ممالک جن میں پاکستانیوں کی تعداد کم ہے، ان میں نیپال 19، بلغاریہ 11، ڈنمارک 21، بنگلہ دیش 1، ایران 4، اور عراق کی جیل میں 40 پاکستانی قیدی موجود ہیں۔ کچھ ممالک نے بالکل بھی پاکستانی قیدیوں کی اطلاع نہیں دی، جن میں ارجنٹائن، برازیل، کیوبا، گھانا، مراکش، میانمار، نیوزی لینڈ، روانڈا، سینگال، اور سنگاپور شامل ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ فرانس نے اپنے ڈیٹا کو مقامی پرائیویسی قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے شیئر نہیں کیا، جب کہ جاپان میں 16 پاکستانی قید ہیں لیکن ان میں سے 6 کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ وزارت کے مطابق بیشتر پاکستانی سعودی عرب سمیت مختلف ممالک میں جرمانے نہ ادا کرنے کے باعث جیلوں میں قید کاٹ رہے ہیں۔