مائنس عمران کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، بیرسٹر گوہر نے علیمہ خان پر واضح کردیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
پاکستان تحریکِ انصاف کے مرکزی رہنما اور چیئرمین عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ عمران خان پاکستان کی سیاست کا مرکز و محور ہیں اور دنیا کی کوئی طاقت انہیں سیاست سے مائنس نہیں کر سکتی۔
عمران خان پاکستان کی سیاست کا محور ہیں، دنیا کی کوئی طاقت اُنہیں مائنس نہیں کر سکتی، میں اُن کے خاندان اور علیمہ باجی کو بھی تسلی دیتا ہوں، بیرسٹر گوہر pic.
— Khurram Iqbal (@khurram143) June 26, 2025
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان کو مائنس کرنے کا تصور بھی حقیقت سے دور ہے۔
اُنہوں نے عمران خان کے اہلِ خانہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں اُن کے خاندان اور خصوصاً علیمہ باجی کو بھی تسلی دیتا ہوں کہ خان صاحب پاکستان کی سیاست میں پوری طاقت کے ساتھ موجود ہیں۔
’عمران خان کو عملاً مائنس کر دیا گیا ہے‘
یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے حالیہ دنوں میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ ’عمران خان کو عملاً مائنس کر دیا گیا ہے‘۔
بیرسٹر گوہر نے اس دعوے کی سختی سے تردید کرتے ہوئے واضح کیا کہ عمران خان کی سیاسی حیثیت ناقابلِ تردید ہے اور عوام کا اعتماد اُن کے ساتھ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی خانہ جنگی کا شکار، علیمہ خان اور علی امین گنڈاپور آمنے سامنے
انہوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ عمران خان نہ صرف پاکستان کی سیاست میں رہیں گے بلکہ آئندہ بھی قیادت کا اہم ترین کردار ادا کرتے رہیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی علیمہ خان عمران خان مائنس عمرانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر پی ٹی ا ئی علیمہ خان پاکستان کی سیاست کہ عمران خان بیرسٹر گوہر علیمہ خان
پڑھیں:
27ویں کے بعد 28ویں آئینی ترمیم بھی آسکتی ہے، بیرسٹر عقیل ملک
تصویر بشکریہ، بیرسٹر عقیل ملک فیس بکوزیر مملکت قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ 27ویں کے بعد 28ویں آئینی ترمیم بھی آسکتی ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کے دوران بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ آئینی عدالت کے ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 کرنے کی تجویز ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ اور سینیٹ کا اجلاس پیپلز پارٹی کے تحفظات کی وجہ سے ملتوی کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ججز کے تبادلے میں انتظامیہ کا کردار نہیں ہونا چاہیے، اس معاملے پر پیپلز پارٹی کی تجویز اچھی ہے، حکومت ضرور غور کرے گی۔
وزیر مملکت نے مزید کہا کہ اگر مرکزی نکات پر اتفاق ہوگیا ہے تو ہم آگے بڑھیں گے، اراکین کی دہری شہریت نہیں ہوسکتی تو بیوروکریسی کی کیوں ہو۔
اُن کا کہنا تھا کہ نہیں معلوم بلاول بھٹو نے بیوروکریسی کی دہری شہریت نہ ہونے پر کیوں اتفاق نہیں کیا، آئینی عدالت کو پیپلز پارٹی میثاق جمہوریت کے دیگر نکات پر عمل سے مشروط نہ کرے۔
بیرسٹر عقیل ملک نے یہ بھی کہا کہ میثاق جمہوریت کے وقت دہشت گردی کی صورت حال ایسی نہیں تھی، جیسی آج ہے، بلاول نے کہا تھا کہ آئینی عدالت کے حوالے سے ہم آہنگی موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم 18ویں ترمیم کو لپیٹنے اور کسی صوبےکے اختیارات کم کرنے کی بات نہیں کر رہے،27ویں کے بعد 28ویں آئینی ترمیم بھی آسکتی ہے۔