حجرہ شاہ مقیم (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جون2025ء)وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی کی خصوصی ہدایت پر نائٹ کوچ کراچی ایکسپریس (16DN/15UP) کا اوکاڑہ ریلوے اسٹیشن پر اسٹاپ دوبارہ بحال کر دیا گیا، جس پر شہریوں اور مسافروں نے وفاقی وزیر کے اس عوام دوست اقدام پر بھرپور اظہار تشکر کیا ہے،اہل ِضلع اوکاڑہ نے وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان ریلوے عامر علی بلوچ سے اپیل کی ہے کہ بحال شدہ اسٹاپ کو فوری طور پر پاکستان ریلوے کی رابطہ ایپ اور لائیو ٹریکنگ ایپ پر بھی اپ ڈیٹ کیا جائے، اس اقدام سے نہ صرف گھر بیٹھے آن لائن ٹکٹ بکنگ میں آسانی ہوگی بلکہ مسافروں کو اسٹاپ سے متعلق بروقت معلومات اور ٹرین کی آمد و روانگی کے اوقات بھی دستیاب ہوں گے،شہریوں کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر ریلوے کا یہ اقدام ریلوے نظام کی بہتری اور مسافروں کی سہولت کے لیے ایک اہم سنگِ میل ہے،جس سے ریلوے پر عوام کا اعتماد بڑھے گا اور مسافروں کی تعداد میں اضافہ ہوگا،ریلوے حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اسٹاپ کی مکمل اپ ڈیٹ جلد از جلد یقینی بنائی جائے تاکہ جدید سہولیات سے استفادہ ممکن ہو اور اس فلاحی فیصلے سے زیادہ سے زیادہ شہری فائدہ اٹھا سکیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وفاقی وزیر

پڑھیں:

بوگی نمبر10 اور بوڑھا مسافر

کراچی کینٹ ریلوے اسٹیشن کی تزئین و آرائش مکمل۔ وزیر اعظم نے اپ گریڈ شالیمار ٹرین کا افتتاح کردیا۔ اب مسافروں کے لیے جتنی بھی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں ان میں مرکزیت مسافروں کی ہوتی ہے اور ان کی اہمیت بھی ہے۔

کراچی ریلوے اسٹیشن تزئین و آرائش ریل میں سفر سے پہلے کی سہولت کے لیے ہے لیکن دوران سفر مسافر کو جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کو سمجھنے کے لیے ایک سچی روداد پیش خدمت ہے۔ ایک مسافر جس نے 15 نومبر کو سرگودھا سے کراچی تک کا سفر کیا اس کی روداد کچھ یوں ہے۔

اس نے بکنگ کروائی کوچ کی برتھ و سیٹ تھی۔ سرگودھا اسٹیشن پر متعلقہ کوچ تو نہ ملی۔ مسافروں کے دھکے ملے، پوچھنے پر عملے کی طرف سے لاعلمی کا تحفہ ملا۔ بالآخر یہ سوچا کہ فیصل آباد سے مزید معلومات حاصل کی جائیں۔ وہاں بھی کچھ بھی کوئی بتانے سے قاصر تھا ،اب مسافر معلومات کہاں سے حاصل کرتا،اس کے لیے اب یہ نیا مسئلہ پیدا ہو گیا۔ کہیں سے کوئی معلومات فوری ملنا مشکل نظر آ رہا تھا۔ بالآخر سوچا کہ خانیوال کافی دیر گاڑی رکے گی وہاں مکمل معلومات حاصل ہو جائیں گی۔یہ سوچ کر کچھ امید بندھی کہ اس سے مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔

گمشدہ کوچ شاید اپنی ٹرین کو تلاش کرتے ہوئے آ ملے۔ بوڑھا مسافر سامان اٹھائے ہوئے ایک ایک ڈبے کا نمبر پڑھتا رہا لیکن کسی بوگی پر 10 نمبر درج نہ تھا۔ کم از کم مسافر کو آگاہ کرنا عالمی قوانین کے تحت لازمی تھا۔ مسافروں کی سہولت کے لیے بہت سے اقدامات کیے جاتے ہیں تاکہ انھیں کوئی پریشانی نہ ہو۔ عالمی ریلوے پالیسیز کے ماہرین اب مسافری مرکزیت پر زور دے رہے ہیں، اگر مسافروں کو ساری توقعات جیسے درست بوگی کا ملنا، اسٹیشن پر رہنمائی سروس، اسٹاف کا تعاون، کسی وجہ سے بوگی کا نہ ہونا تو ایسی صورت میں مسافر کو سیٹ اور برتھ ایڈجسٹ کرکے دینا یہ تو فرض ہے ریلوے کا۔

اگر ایسا نہ ہو سکے تو سخت سردی میں رات کے وقت مسافر انجن سے لے کر آخری ڈبے تک دوڑتا ہی چلا جاتا ہے اور کوئی اس کے سوال کا جواب نہیں دیتا۔ اس مسافر کا کیا قصور ہے جس نے رقم خرچ کرکے سیٹ برتھ بک کروائی جو اسے مل نہ سکی آخر مریض بوڑھا شخص مجبوری کے عالم میں واش روم کے سامنے چادر بچھا کر فرش پر بیٹھ گیا۔ اور یخ بستہ ہواؤں کے تھپیڑے کھاتا رہا۔

ایک سخت سردی اور دوسرے بوڑھا جسم،تیسرے متعلقہ سیٹ نہ ملنے کی پریشانی۔اگر کوئی ریلوے سسٹم اپنے مسافروں کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں دینے کے بجائے اس کی پریشانی کا باعث بنے اور عملے کا کوئی فرد اس کے مسئلے کو حل کرنے کی پوزیشن میں بھی نہ ہو تو ایسی صورت میں اس ادارے کے سسٹم کو کیا بہتر اور مثالی کہا جا سکتا ہے۔خرابی کہاں ہے کوئی اس طرف توجہ نہیں دیتا۔ہر کوئی اسے سرکاری ادارہ اور خود کو احتساب کے عمل سے مبرا سمجھ کر اپنے فرائض سر انجام دے گا تو اس ادارے کا نظام کیسے چلے گا۔

بین الاقوامی سطح پر بھی شکایات مینجمنٹ اور فیڈ بیک چینلز ریلوے کے نظام کو بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں ریلوے نیٹ ورکس کو اس لیے بہتر کیا جا رہا ہے تاکہ وہ ماحول دوست ہو۔ مسافر دوستانہ ہو۔ ریلوے کی اصلاح سے متعلق تنظیمیں مستقبل کی ریلوے سرمایہ کاری پر تبصرہ کرتی ہیں اور بتاتی ہیں کہ ریلوے ایک سماجی اور اقتصادی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ ریلوے ملک کے تجارتی اور صعنتی نظام کی ترقی کے لیے نہایت ضروری ہے۔

ترقی یافتہ ممالک کی خوشحالی اور عوامی سہولتوں کی بر وقت فراہمی میں ریلوے کا جدید نظام اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ مگر بنیادی باتیں ہوں گی بوگی نمبر 10 کا نہ ملنا، سیٹ اور برتھ کی بکنگ کرانے پر بھی نیچے فرش پر یخ بستہ ہواؤں کے تھپیڑے کھا کر رات بھر سفر کرتے رہنا۔ بتایا گیا کہ سامنے واش روم میں 23 گھنٹے میں دو یا تین گھنٹے کے لیے ہی پانی دستیاب تھا۔ زیادہ تر واش روم کی کنڈیاں ٹوٹی ہوئی۔ ٹونٹیاں بھی بس نام کی تھیں۔ صفائی بالکل غائب، ہر اسٹیشن پر بہت سے مسافر بوگی میں آ جاتے کھڑے کھڑے سفرکرتے بوڑھی عورتیں، جوان لڑکیاں، چھوٹی بچے، بوڑھے مریض سب کھڑے ہو کر گھنٹوں سفر کرتے رہے کیونکہ بیٹھے ہوئے مسافر اس بات کے لیے رضا مند نہیں ہوتے کہ ان کو تھوڑی سی جگہ دے دیں۔ کیونکہ مسافروں کا سفر دور کا ہوتا ہے اس لیے کھڑے مسافروں کے لیے سفر آسان نہیں ہوتا، خاص طور پر بوڑھے مسافروں کہ بہت دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

کھڑے مسافر اس بات کے متمنی ہوتے کہ ہمیں تھوڑی سی جگہ دینا ان کا حق بنتا ہے۔ کاش! ہم لوگ کسی کو تھوڑی سی سہولت دینے کی خاطر معمولی سی قربانی دینے کے لیے تیار ہو جائیں۔ عوام کو ریل کے سفر کے دوران ریل کے اندر سہولیات پہنچانا جیسے پانی کا ہونا، واش روم صاف اور ٹھیک حالت میں ملیں، مسافر کے بیٹھنے کے لیے بینچز ہوں۔ ایک ایک بوگی میں ضرورت سے زیادہ افراد کا بھر جانا اور کھڑے کھڑے 10 سے 12 گھنٹے کا سفرکرنا، یہ کس سہولت کا نام ہے۔

تزئین و آرائش پر اتنی زیادہ رقم خرچ کرنے کے بجائے مسافروں کو سہولت دیں، دوران سفر سہولت دینے پر رقم خرچ کریں۔مسافروں کو دوران سفر جتنی زیادہ سہولتیں ملیں گی،سفر اتنا ہی آسان ہو جائے گا۔مسافروں کا اعتماد بھی بڑھے گا اور زیادہ سے زیادہ مسافر ریلوے کے ذریعے سفر کو ترجیح دیں گے ، اس سے ریلوے کی آمدن میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ریلوے کے اعلیٰ افسران ذرا سی توجہ دیں تو ریلوے کے بہت سے مسائل فوری حل ہو سکتے ہیں۔ ریلوے کے مسائل عملے کی کوتاہی اور لاپروائی سے پیدا ہوتے ہیں، عملے کے کام کی نگرانی کی جائے تو تو نظام بہتر ہو سکتا ہے۔

سچی بات یہ ہے کہ پاکستان ریلوے کے مسائل مشکلات مصیبتیں عذاب کو سمجھنا ہے تو وزیر ریلوے یا وزیر اعظم بھیس بدل کر ایک ایک بوگی میں جا کر بیٹھیں۔ کہیں کھڑے ہو کر مسافروں کے ساتھ سفر کریں، بار بار ٹوائلٹ چیک کریں، کب پانی آتا ہے اورکب ٹونٹیاں پانی سے فارغ ہو جاتی ہیں۔ ایک واش روم اور مسافروں کی قطار یعنی ایک انار سو بیمار کا عملی مشاہدہ خود کریں۔ مسافروں سے ان کے سفرکا احوال خود معلوم کریں، اس ان پڑھ دیہاتی غریب مسکین مسافر کو بتائیں کہ ریلوے اسٹیشن پر واش روم، فوری ٹکٹ کا انتظام، اے ٹی ایم مشین، لاؤنج انتظار گاہیں، مسافروں کے لیے جدید انفارمیشن ڈیسک، ڈیجیٹل کمپلینٹ سسٹم کا قیام اور آپ کے لیے بہت ساری سہولتیں فراہم ہو گئی ہیں اور حکومت یہ ساری سہولتیں فراہم کرے گی، کرتی رہی ہے اور آیندہ بھی کرتی رہے گی۔

لیکن اس بوڑھے غریب مریض مسافر کو آج بھی اس سوال کا جواب درکار ہے جو صرف وزیر اعظم یا وزیر ریلوے دے سکتے ہیں کہ آخر سرگودھا سے ٹرین کی بوگی نمبر 10 کہاں غائب ہو گئی تھی؟

متعلقہ مضامین

  • کراچی کینٹ ریلوے اسٹیشن کی اپ گریڈیشن: نئی سہولیات کونسی ہیں؟
  • آج سے کراچی تا لاہور شروع ہونے والی شالیمار ایکسپریس میں نیا کیا ہے؟
  • صوبوں سے  مل  کر  ریلو ے  نیٹ ورک  کو وسطی ایشیا تک  توسیع  دینگے : وزیراعظم 
  • وزیراعظم کا شالیمار ایکسپریس کی اپ گریڈیشن کا افتتاح
  • کراچی: شالیمار ایکسپریس‘کینٹ اسٹیشن کی اپ گریڈیشن‘ مسافر خانوں‘لاؤنجز کا افتتاح
  • بوگی نمبر10 اور بوڑھا مسافر
  • کراچی سرکلر ریلوےشہر کی ضرورت ہے، جلد بحال کریں گے،وزیراعظم
  • وزیراعظم نے کراچی میں کینٹ اسٹیشن کی اپگریڈیشن، مسافر خانوں و لاؤنجز کا افتتاح کر دیا
  • وزیراعظم شہباز شریف نے شالیمار ایکسپریس کی اپ گریڈیشن کے بعد افتتاح کردیا
  • کراچی ،وزیرِ اعظم کا شالمیار ایکسپریس، کینٹ اسٹیشن اپگریڈیشن، مسافر خانوں، لاؤنجز کا افتتاح