دنیا کا پہلا مصنوعی ڈی این اے بنانے کا منصوبہ شروع، اس سے جڑے خدشات اور اعتراضات کیا ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
سائنسدانوں نے مصنوعی طور پر انسان کے ڈی این اے کو از خود تخلیق کرنے کے ایک حیران کن منصوبے پر کام شروع کردیا ہے جو اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے۔
اس منصوبے کے لیے دنیا کے سب سے بڑے طبی خیراتی ادارے ویلکم ٹرسٹ نے ابتدائی طور پر 10 ملین پاؤنڈ فراہم کیے ہیں۔ اس تحقیق کا مقصد مصنوعی ڈی این اے تیار کرنا ہے، جس سے بیماری سے بچاؤ کرنے والی خلیہ سازی اور زخمی اعضا کی مرمت کے لیے علاج جیسے مختلف طبی فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: سائنسدانوں کے ہاتھ سورج کا نیا روپ لگ گیا، اس سے کیا مدد ملے گی؟
ڈی این اے میں انسان کی تمام جینیاتی خصوصیات پائی جاتی ہیں اور مصونعی ڈی این اے کی تخلیق سے سائنسدان پسندیدہ خصوصیات کو ترجیح دیکر ناپسندیدہ خصوصیات ختم کرکے انسان کی جینیاتی انجینئرنگ کرسکتے ہیں۔ مثلاً اس سے کسی انسان کی آنکھوں کے رنگ سے لے کر اس میں موجود مختلف دوسری جسمانی، ذہنی اور یہاں تک کے نفسیاتی خصوصیات میں بھی اپنی مرضی سے ردوبدل کیا جاسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قدم جینیاتی سائنس کو سمجھنے اور خصوصاً بڑھاپے کے دوران صحت میں بہتری لانے میں اہم ثابت ہو سکتا ہے۔
تاہم اس منصوبے کے حوالے سے اخلاقی سوالات بھی اٹھ رہے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کا غلط استعمال ہو سکتا ہے، ان کا خیال ہے کہ اگر مصنوعی ڈین اے بنانے کی ٹیکنالوجی انسان کے ہاتھ لگ گئی تو اسے اپنی مرضی کی خصوصیات پر مبنی انسان بنانے یا حیاتیاتی ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگرچہ یہ تجربات ابھی محدود ہیں اور لیبارٹری تک محدود ہیں، لیکن اس ٹیکنالوجی کی طاقت خطرناک بھی ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سائنس دانوں کو انسانی اعضا کی دوبارہ تخلیق کا راستہ دکھانے والا مسکراتا جل تھلیہ مل گیا
اس کے باوجود اس منصوبے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ذمہ داری کے ساتھ اس ٹیکنالوجی کی ترقی ضروری ہے۔ سائنسدانوں نے زور دیا ہے کہ ہمیں اس سے جڑے اخلاقی اور سماجی سوالات کو جلد حل کرنا چاہیے تاکہ اس ٹیکنالوجی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کیا جا سکے اور خطرات کو کم کیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
DNA genetics جینیات ڈی این اے سائنس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جینیات ڈی این اے اس ٹیکنالوجی ڈی این اے کے لیے
پڑھیں:
ہوائے نفس اور اس کے خطرات
اسلام ٹائمز: روایت ہے کہ ایک نیک و پاک دامن عورت ایک روز غسل کے لیے حمام مستجار کی تلاش میں نکلی۔ وہ راستہ بھول گئی اور ایک اجنبی سے راستہ پوچھا۔ اس شخص نے دھوکے سے اسے اپنے گھر کی طرف بلا لیا۔ جب وہ اندر پہنچی تو اس مرد کے دل میں برے خیالات پیدا ہوئے۔ عورت نے اپنی عقل و فراست سے خطرے کو محسوس کیا اور خود کو بچانے کا ایک طریقہ اختیار کیا۔ اس نے غصے کے بجائے خوش اخلاقی سے کہا: "میں ابھی باہر جا کر عطر لگا کر آتی ہوں، تم میرا انتظار کرنا۔" یوں وہ باہر نکل کر اس مرد کے چنگل سے ہمیشہ کے لیے آزاد ہوگئی۔ یہ واقعہ اس بات کی بہترین مثال ہے کہ نفس کی خواہش جب بیدار ہو جائے تو انسان گناہ کے دہانے پر پہنچ جاتا ہے، لیکن عقل و ایمان اگر بیدار ہوں تو انسان بچ نکلتا ہے۔ ترتیب و تنظیم: ابو میرآب رضوی فاطمی الھاشمی
الحمد للہ ربّ العالمین، والصلاة والسلام علی سیدنا محمد و آلہ الطاہرین۔ انسان کی سب سے بڑی آزمائش، اس کا سب سے بڑا دشمن اور گمراہی کا سب سے بڑا سبب "ہوائے نفس" ہے۔ یہی وہ اندرونی دشمن ہے، جو انسان کو آہستہ آہستہ حق سے دور اور باطل کے قریب لے جاتا ہے۔ رسولِ خدا (ص) کا ارشاد: "إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمُ اثْنَتَانِ: اتِّبَاعُ الْهَوَى، وَطُولُ الْأَمَلِ، فَأَمَّا اتِّبَاعُ الْهَوَى فَيَصُدُّ عَنِ الْحَقِّ، وَأَمَّا طُولُ الْأَمَلِ فَيُنْسِي الْآخِرَةَ" (نہج الفصاحہ، حدیث ۲۷۶/ بحارالأنوار، ج ۷۳، ص ۱۸۱) ''دو چیزوں سے مجھے تمہارے بارے میں سب سے زیادہ خوف ہے: ایک ہوائے نفس کی پیروی اور دوسری لمبی امیدیں۔ ہوائے نفس انسان کو حق سے روک دیتی ہے اور لمبی امیدیں اسے آخرت سے غافل کر دیتی ہیں۔''
امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام کا ارشاد: "مَنِ اتَّبَعَ هَوَاهُ أَعْمَاهُ وَأَصَمَّهُ، وَأَرْدَاهُ" (نہج البلاغہ، حکمت ۱۰۷) "جو شخص اپنے نفس کی پیروی کرتا ہے، وہ اندھا اور بہرا ہو جاتا ہے اور ہلاکت کی طرف بڑھتا ہے۔" یہ قول ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ اگر انسان اپنے جذبات، خواہشات اور نفس کی خواہشوں کے آگے سر جھکا دے تو وہ عقل و ایمان کی روشنی سے محروم ہو جاتا ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام کا فرمان: "اتَّقُوا أَهْوَاءَكُمْ كَمَا تَتَّقُونَ أَعْدَاءَكُمْ، فَلَيْسَ عَدُوٌّ أَعْدَى لِلرَّجُلِ مِنِ اتِّبَاعِ هَوَاهُ" (الکافی، ج ۲، ص ۳۳۵) "اپنے نفس کی خواہشوں سے اسی طرح ڈرو جیسے اپنے دشمن سے ڈرتے ہو، کیونکہ انسان کے لیے اپنے نفس کی پیروی سے زیادہ خطرناک کوئی دشمن نہیں۔" یہ حدیث ہمیں یاد دلاتی ہے کہ انسان کا سب سے بڑا جہاد دراصل "جہاد بالنفس" ہے۔ اگر انسان اپنے دل کی خواہشات کو قابو میں رکھ لے تو وہ تمام گناہوں سے بچ سکتا ہے۔
روایت ہے کہ ایک نیک و پاک دامن عورت ایک روز غسل کے لیے حمام مستجار کی تلاش میں نکلی۔ وہ راستہ بھول گئی اور ایک اجنبی سے راستہ پوچھا۔ اس شخص نے دھوکے سے اسے اپنے گھر کی طرف بلا لیا۔ جب وہ اندر پہنچی تو اس مرد کے دل میں برے خیالات پیدا ہوئے۔ عورت نے اپنی عقل و فراست سے خطرے کو محسوس کیا اور خود کو بچانے کا ایک طریقہ اختیار کیا۔ اس نے غصے کے بجائے خوش اخلاقی سے کہا: "میں ابھی باہر جا کر عطر لگا کر آتی ہوں، تم میرا انتظار کرنا۔" یوں وہ باہر نکل کر اس مرد کے چنگل سے ہمیشہ کے لیے آزاد ہوگئی۔ یہ واقعہ اس بات کی بہترین مثال ہے کہ نفس کی خواہش جب بیدار ہو جائے تو انسان گناہ کے دہانے پر پہنچ جاتا ہے، لیکن عقل و ایمان اگر بیدار ہوں تو انسان بچ نکلتا ہے۔
امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام کا نصیحت آموز فرمان: "خَالِفْ نَفْسَكَ وَاحْذَرْهَا عَلَى الدَّوَامِ، فَإِنَّهَا أَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ، إِلَّا مَا رَحِمَ اللَّهُ" (غررالحکم، حدیث ۴۳۵۰) "اپنے نفس کی مخالفت کرو اور ہمیشہ اس سے ہوشیار رہو، کیونکہ نفس برائی کا حکم دینے والا ہے، سوائے اس کے جس پر خدا کی رحمت ہو۔" انسان اگر اپنے نفس کو آزاد چھوڑ دے تو وہ اسے برے راستوں کی طرف لے جاتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ انسان اپنے نفس کو قابو میں رکھے، اس کی خواہشات کو لگام دے اور ہر قدم پر خدا سے مدد طلب کرے۔
دعا
پروردگارا۔۔ ہمیں ہمارے نفسِ امّارہ کے شر سے محفوظ فرما۔ الٰہا۔۔ ہمیں ہوائے نفس کی پیروی سے نجات عطا فرما۔ پروردگارا۔۔ ہمیں ان بندوں میں شامل فرما، جن کے دل تیری یاد سے زندہ ہیں اور جو گناہ کے راستے پر قدم رکھنے سے پہلے تیری پناہ لیتے ہیں۔ اللهم صلّ على محمدٍ وآل محمد، "ووفّقنا لما تحبّ وترضى، وابعِدنا عن هوى النفس ووساوس الشيطان۔" آمین