سائنسدانوں نے مصنوعی طور پر انسان کے ڈی این اے کو از خود تخلیق کرنے کے ایک حیران کن منصوبے پر کام شروع کردیا ہے جو اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے۔

اس منصوبے کے لیے دنیا کے سب سے بڑے طبی خیراتی ادارے ویلکم ٹرسٹ نے ابتدائی طور پر 10 ملین پاؤنڈ فراہم کیے ہیں۔ اس تحقیق کا مقصد مصنوعی ڈی این اے تیار کرنا ہے، جس سے بیماری سے بچاؤ کرنے والی خلیہ سازی اور زخمی اعضا کی مرمت کے لیے علاج جیسے مختلف طبی فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: سائنسدانوں کے ہاتھ سورج کا نیا روپ لگ گیا، اس سے کیا مدد ملے گی؟

ڈی این اے میں انسان کی تمام جینیاتی خصوصیات پائی جاتی ہیں اور مصونعی ڈی این اے کی تخلیق سے سائنسدان پسندیدہ خصوصیات کو ترجیح دیکر ناپسندیدہ خصوصیات ختم کرکے انسان کی جینیاتی انجینئرنگ کرسکتے ہیں۔ مثلاً اس سے کسی انسان کی آنکھوں کے رنگ سے لے کر اس میں موجود مختلف دوسری جسمانی، ذہنی اور یہاں تک کے نفسیاتی خصوصیات میں بھی اپنی مرضی سے ردوبدل کیا جاسکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قدم جینیاتی سائنس کو سمجھنے اور خصوصاً بڑھاپے کے دوران صحت میں بہتری لانے میں اہم ثابت ہو سکتا ہے۔

تاہم اس منصوبے کے حوالے سے اخلاقی سوالات بھی اٹھ رہے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کا غلط استعمال ہو سکتا ہے، ان کا خیال ہے کہ اگر مصنوعی ڈین اے بنانے کی ٹیکنالوجی انسان کے ہاتھ لگ گئی تو اسے اپنی مرضی کی خصوصیات پر مبنی انسان بنانے یا حیاتیاتی ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگرچہ یہ تجربات ابھی محدود ہیں اور لیبارٹری تک محدود ہیں، لیکن اس ٹیکنالوجی کی طاقت خطرناک بھی ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سائنس دانوں کو انسانی اعضا کی دوبارہ تخلیق کا راستہ دکھانے والا مسکراتا جل تھلیہ مل گیا

اس کے باوجود اس منصوبے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ذمہ داری کے ساتھ اس ٹیکنالوجی کی ترقی ضروری ہے۔ سائنسدانوں نے زور دیا ہے کہ ہمیں اس سے جڑے اخلاقی اور سماجی سوالات کو جلد حل کرنا چاہیے تاکہ اس ٹیکنالوجی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کیا جا سکے اور خطرات کو کم کیا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

DNA genetics جینیات ڈی این اے سائنس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جینیات ڈی این اے اس ٹیکنالوجی ڈی این اے کے لیے

پڑھیں:

جدید جاپانی رکشا پاکستانی کی سڑکوں پر، خصوصیات کیا ہیں؟

جاپان کی معروف الیکٹرک وہیکل ساز کمپنی ٹیرا موٹرز نے پاکستان میں اپنا جدید بیٹری سے چلنے والا تھری وہیلر رکشا ’کیورو‘ متعارف کرا دیا ہے۔

کیورو نیکسٹ جنریشن الیکٹرک تھری وہیلر ہے جو شہری سفری ضروریات اور لاسٹ مائل لاجسٹکس یعنی سامان کی ترسیل میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ اس الیکٹرک رکشا کی رفتار 55 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زائد کی ہے جبکہ یہ ایک چارج پر 200 کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پرانی گاڑیوں پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کی جا رہی ہے؟

اس میں نصب 11.7 کلوواٹ آور بیٹری طویل دورانیے تک کارآمد رہتی ہے اور صرف 4 گھنٹے میں مکمل چارج ہو جاتی ہے۔ اور یہ دشوار گزار پہاڑی راستوں پر بھی آسان چڑھائی ممکن بناتا ہے۔

ماحول دوست اور کفایتی ٹیکنالوجی کی حامل یہ گاڑی کم آپریٹنگ اخراجات کے باعث نہ صرف عام شہریوں بلکہ کاروباری طبقے کے لیے بھی ایک پرکشش انتخاب ثابت ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نئی انرجی وہیکل پالیسی پاکستان کا سرسبز مستقبل، 30 فیصد گاڑیاں الیکٹرک بنانے کا ہدف

ٹیرا موٹرز کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر مسٹر گو سوزوکی نے کہا ہے کہ پاکستان میں ’کیورو‘ نہ صرف شہری ٹرانسپورٹ میں جدت لائے گا بلکہ ایندھن پر انحصار میں کمی، روزگار کے مواقع میں اضافہ اور ماحولیاتی بہتری کے فروغ کا سبب بھی بنے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کمپنی پاکستان میں قابلِ اعتماد ڈسٹریبیوشن پارٹنرز کی تلاش میں ہے تاکہ مقامی سطح پر سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی کا تبادلہ، ہنر مندی کی ترقی اور ’لوکل ویلیو ایڈیشن‘ کو فروغ دیا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

الیکڑانک رکشا جاپانی رکشا رکشا

متعلقہ مضامین

  • جدید جاپانی رکشا پاکستانی کی سڑکوں پر، خصوصیات کیا ہیں؟
  • مصنوعی ذہانت ترقی پذیر ممالک کے لیے کامیابی کی ضمانت بن چکی، بلال بن ثاقب
  • گرین لائن منصوبے کی وجہ سے ایم اے جناح روڈ کا برا حال ہو گیا: مرتضی وہاب
  • آرٹیمس 2: ناسا نے 50 سال بعد دوبارہ چاند پر انسان بھیجنے کا اعلان کردیا
  • گرین لائن منصوبے کی وجہ سے ایم اے جناح روڈ کا برا حال ہو گیا: مرتضیٰ وہاب
  • چین نے اے آئی کی مدد سے دنیا کا بلند ترین ڈیم بنا لیا، پانی ذخیرہ کرنے کا آغاز
  • چین نے اے آئی کی بدولت بلند ترین ڈیم تعمیر کرکے پانی ذخیرہ کرنا شروع کردیا
  • ایک اور شاندار منصوبہ شروع، ”روزگار کارڈ‘‘ کیلئے آن لائن اپلائی کا طریقہ کار
  • پاراچنار، ایم این اے حمید حسین کے فنڈز سے ترقیاتی منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچ گیا
  • 26 ویں ترمیم پر فل کورٹ بنانے کا معاملہ، مصطفیٰ نواز کھوکھر کی درخواست پر اعتراضات عائد