آئی جی کے پی ذوالفقار حمید نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس نے جدید اسلحہ خرید لیا ہے، پولیس کو تھرمل ڈرونز رواں ہفتے مل جائیں گے، ان ڈرونز سے دن رات کسی بھی وقت نقل و حرکت کی نگرانی کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقارحمید نے کہا ہے کہ محرم الحرام میں ماتمی جلوسوں کی نگرانی کے لیے ڈرونز استعمال کیے جائیں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی کے پی ذوالفقار حمید نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس نے جدید اسلحہ خرید لیا ہے، پولیس کو تھرمل ڈرونز رواں ہفتے مل جائیں گے، ان ڈرونز سے دن رات کسی بھی وقت نقل و حرکت کی نگرانی کی جائے گی۔ آئی جی کے پی نے بتایا کہ رواں ہفتے شارٹ مشین گنزکی ڈیلیور ی بھی ہوجائے گی، خراب آرمرڈ پرسنل کیرئیر گاڑیاں بھی ٹھیک کردی ہیں جب کہ  آرمرڈ پرسنل کیرئیر گاڑیاں بھی آجائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اے پی سی گاڑیاں حساس اضلاع میں محرم کے دوران مہیا کریں گے اور ماتمی جلوسوں کی نگرانی کیلئے ڈرونز بھی استعمال کیے جائیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کی نگرانی کی جائیں گے

پڑھیں:

خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی، سترہ طالبان جنگجو ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 ستمبر 2025ء) صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملکی سکیورٹی دستوں نے عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے کے خلاف کارروائی شروع کی، تو ان کی وہاں چھپے ہوئے طالبان جنگجوؤں کے ساتھ باقاعدہ جھڑپ شروع ہو گئی۔

صوبائی پولیس کے مطابق جمعہ 26 ستمبر کو ہونے والی اس جھڑپ میں ٹی ٹی پی کے 17 عسکریت پسند مارے گئے۔

ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس کے علاقائی سربراہ شہباز الہٰی نے بتایا کہ کڑک میں ہونے والی اس مسلح جھڑپ میں تین پولیس اہلکار زخمی ہو گئے، جن کا علاج جاری ہے۔ دو روز قبل بھی تیرہ طالبان جنگجو مارے گئے تھے

شہباز الہٰی نے مزید تفصیلات بتائے بغیر بس اتنا کہا کہ مارے جانے والے شدت پسند ''خوارج‘‘ تھے۔

(جاری ہے)

اسلامی تاریخی پس منظر کی حامل یہ وہ اصطلاح ہے، جو ملکی حکام اور سکیورٹی فورسز پاکستانی طالبان کی ممنوعہ تنظیم ٹی ٹی پی کے ارکان کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

پاکستان کے شمال مغربی علاقوں، خاص طور پر افغانستان کے ساتھ سرحد کے قریب اور ماضی میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے یا فاٹا کہلانے والے خطوں میں قانون نافذ کرنے والے ادارو‌ں کے اہلکار عسکریت پسندوں کے خلاف اکثر کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔

جمعے کے روز ایک خفیہ اطلاع ملنے کے بعد طالبان کے ایک ٹھکانے پر کیے جانے والے آپریشن سے دو روز قبل بھی ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک بڑی مسلح جھڑپ ہوئی تھی، جس میں حکام کے مطابق 13 طالبان جنگجو مارے گئے تھے۔

پاکستان میں حالیہ برسوں میں عسکریت پسندوں کے خونریز حملوں میں پھر کافی تیزی آ چکی ہے۔ ایسا خاص طور پر ہمسایہ ملک افغانستان میں افغان طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے ہوا ہے۔ پاکستان میں ان خونریز حملوں کی ذمے داری اکثر تحریک طالبان پاکستان یا کچھ دیگر مسلح عسکریت پسند گروپ قبول کر لیتے ہیں۔

پاکستان اور افغانستان کے مابین کشیدگی کی وجہ

پاکستانی طالبان اور ان کی ممنوعہ تنظیم ٹی ٹی پی کا افغانستان میں حکمران طالبان سے کوئی تعلق نہیں اور یہ دو مختلف گروپ ہیں، مگر دونوں کی سوچ اور نظریات میں کافی مماثلت پائی جاتی ہے اور دونوں ایک دوسرے کے حلیف ہیں۔

پاکستانی طالبان کے بارے میں سیاسی اور دفاعی حکام کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ 2021ء میں کابل میں افغان طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے ٹی ٹی پی کے بہت سے رہنما افغانستان میں پناہ لے چکے ہیں، جہاں سے وہ پاکستان میں حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔

کابل میں طالبان کی حکومت اسلام آباد کے ان الزامات کی تردید کرتی ہے لیکن پاکستانی طالبان کی قیادت کی افغانستان میں موجودگی سے متعلق اطراف کے یہی متضاد دعوے دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین مسلسل تناؤ کی وجہ بنے ہوئے ہیں۔

ادارت: شکور رحیم

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا میں دہشتگردوں کو ادائیگی کیلئے کرپٹو کرنسی کے استعمال کا انکشاف
  • خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی، سترہ طالبان جنگجو ہلاک
  • خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے، شدت 5.5 ریکارڈ
  •  جعلی حکومت انصاف کا جنازہ نکال رہی ہے،بیرسٹر سیف
  • عمران خان کے خلاف بغض میں جعلی حکومت انصاف کا جنازہ نکال رہی ہے
  • ماحولیاتی آلودگی کی نگرانی کیلئے ائیرکوالٹی مانیٹرنگ سسٹمز نے کام شروع کردیا
  • مائیکروسافٹ نے فلسطینیوں کی نگرانی کیلئے اسرائیل کی ‘اے آئی’ ٹیکنالوجی تک رسائی روک دی
  • وفاقی حکومت کا 40 سال پرانے افغان مہاجرین کیمپس بند کرنے کا فیصلہ
  • مائیکروسافٹ نے فلسطینیوں کی نگرانی کیلئے اسرائیلی فوج کی اے آئی ٹیکنالوجی تک رسائی روک دی
  • مائیکروسافٹ نے فلسطینیوں کی نگرانی کیلئے اسرائیل کی ‘اے آئی’ ٹیکنالوجی تک رسائی روک دی