خیبرپختونخوا میں تخریبی کارروائیوں کے لیے ڈرونز کا استعمال، سیکیورٹی خدشات بڑھ گئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل پولیس ذوالفقار حمید نے انکشاف کیا ہے کہ صوبے میں دہشتگرد اب تخریبی سرگرمیوں کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں، خاص طور پر ضم شدہ قبائلی اضلاع اور جنوبی علاقوں میں یہ رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چین نے مچھر جتنا چھوٹا جدید ڈرون تیار کرلیا، مقاصد کیا ہیں؟
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا نے کہا کہ ان علاقوں میں دہشتگردوں کی جانب سے ڈرونز کے استعمال کی تصدیق ہو چکی ہے، جس سے سیکیورٹی خدشات میں نمایاں اضافہ ہو گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں ڈرون کا استعمال بڑھ رہا ہے، اور یہ امکان موجود ہے کہ دہشتگرد اس ٹیکنالوجی کو مزید وسعت دیں گے۔ آئی جی ذوالفقار حمید نے کہا کہ پولیس کو تمام اضلاع میں ڈرونز کی فوری ضرورت ہے تاکہ بروقت نگرانی اور کارروائی ممکن ہو سکے۔
ان کے مطابق خاص طور پر رات کے وقت کام کرنے والے جدید ڈرونز سیکیورٹی کے لیے ناگزیر ہو چکے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پولیس کے لیے ڈرونز کی خریداری پر کام جاری ہے، اور امید ظاہر کی کہ یہ اہم کمی جلد پوری کر لی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی جی خیبرپختونخوا پاکستان دہشتگرد ڈرون.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی جی خیبرپختونخوا پاکستان دہشتگرد کے لیے
پڑھیں:
پشاور :5 سال بعد اسنیپ چیکنگ کا سلسلہ دوبارہ شروع
پشاور:خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں دہشت گردوں کے پے درپے حملوں میں اضافے کے باعث پشاور کے نواحی علاقوں بڈھ بیر، متنی، حسن خیل، وارسک، ریگی، ارمڑ اور قبائلی ضلع خیبر سے متصل چیک پوسٹوں پر اسنائپر تعینات کر دیے گئے۔اگلے مرحلے میں تھرمل ٹیکنالوجی پشاور پولیس کو حساس مقامات کی سیکیورٹی کے لیے فراہم کیے جائیں گے، امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر تقریباً پانچ سال بعد سیکیورٹی فورسز اور پولیس نے دوبارہ سے خصوصی اسنیپ چیکنگ کا آغاز کر دیا۔پولیس حکام کے مطابق پاک آرمی کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی اور امن و امان کے قیام کے لیے خصوصی ناکہ بندی اور چیکنگ کا مقصد جرائم پیشہ عناصر کی نقل و حرکت پر قابو اور عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔ پولیس و آرمی اہلکار مختلف شاہراہوں اور داخلی و خارجی راستوں پر مؤثر نگرانی انجام دینے لگے۔پولیس حکام کے مطابق قبائلی علاقوں اور خاص طور پر خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں آئے روز پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف حملوں کے بعد پشاور میں پولیس اور سہکیورٹی فورسز نے شہر کے داخلہ و خارجی راستوں سمیت بڑی شاہراہوں پر روزانہ کی بنیاد پر خصوصی اسنیپ چیکنگ کا فیصلہ کیا ہے۔