ایران اسرائیل تنازع: بلوچستان میں کاروباری طبقہ کتنا متاثر ہورہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی ہو گئی ہے تاہم موجودگی صورتحال پیش نظر حکومت کی جانب سے پاک ایران سرحد کو تاحال آمدورفت کے لیے مکمل طور پر نہیں کھولا گیا جس سے بلوچستان کے سرحدی علاقے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کے بعد ایران نے فضائی حدود کھولنے کا اعلان کردیا
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ایوان صنعت و تجارت ایوب مریانی نے کہا کہ جنگ عالمی مفادات کی بنیاد پر لڑی جا رہی ہے مگر اس کے سنگین اثرات بلوچستان خصوصاً سرحدی اضلاع پر پڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تفتان، پنجگور، تربت اور گوادر جیسے اضلاع میں 10 سے 20 لاکھ افراد کا روزگار خطرے میں ہے۔
ایوب مریانی کے مطابق ایران سے درآمد کی جانے والی روزمرہ استعمال کی اشیا خصوصاً خوردنی اجناس مکمل طور پر بند ہو چکی ہیں جب کہ بلوچستان سے ایران بھیجی جانے والی اجناس بشمول آم، کینو اور چاول کی برآمدات بھی معطل ہو چکی ہیں۔
مزید پڑھیے: ایران اسرائیل جنگ بندی، کیا بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں صورتحال معمول پر آگئی؟
انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام خاص طور پر اربعین کے دوران چاول کی بڑی مقدار میں خریداری کرتے ہیں جو اب ممکن نہیں رہی۔
ایوب مریانی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو کاروباری حضرات ایران میں ایڈوانس ادائیگی کر چکے ہیں ان کی رقم بھی خطرے میں ہے۔
مزید پڑھیں: خوبانی کا سیزن جوبن پر، بلوچستان کے باغات مہک اٹھے
انہوں نے سرحدی علاقوں میں جاری پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کو سنگین بحران قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی تیل بند ہونے کے بعد بلوچستان کے بارڈر ایریاز میں لوگ حیران و پریشان بیٹھے ہیں کیونکہ وہاں زندگی کی بنیادی سہولیات پہلے سے ہی ناپید تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران اسرائیل تنازع بلوچستان بلوچستان میں کاروبار متاثر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران اسرائیل تنازع بلوچستان بلوچستان میں کاروبار متاثر بلوچستان کے کہا کہ
پڑھیں:
کربلا میں کلورین گیس کا اخراج، 600 سے زائد زائرین متاثر
رات گئے نجف اور کربلا کے درمیان واقع ایک پانی صاف کرنے کے اسٹیشن پرکلورین گیس کے اخراج کے باعث 600 سے زائد زائرین کو عارضی طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، واقعہ کے بعد زائرین کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
عراقی حکام کے مطابق اس سال لاکھوں زائرین کربلا کا رخ کر رہے ہیں جہاں امام حسینؓ اور ان کے بھائی حضرت عباسؓ کے مزارات واقع ہیں، زائرین یہاں اربعین کے موقع پر نبی کریم ﷺ کے نواسے امام حسینؓ کی شہادت کی یاد مناتے ہیں۔
???????? BREAKING!!! Reports of unusual suffocation incidents among visitors near Column 1200 in Iraq’s Holy Karbala Province.
Initial reports suggest an explosion at a chlorine factory. pic.twitter.com/6prNcwC3yl
— DD Geopolitics (@DD_Geopolitics) August 9, 2025
عراق کی وزارتِ صحت نے ایک مختصر بیان میں بتایا ہے کہ کلورین گیس کے اخراج کے باعث کربلا میں دم گھٹنے کے 621 کیسز ریکارڈ کیے گئے، تمام متاثرہ افراد کو طبی امداد فراہم کر دی گئی اور وہ صحت مند حالت میں اسپتال سے فارغ ہوگئے۔
زائرین کی حفاظت پر مامور سیکیورٹی فورسز نے بتایا کہ یہ واقعہ کربلا-نجف روڈ پر واقع ایک پانی صاف کرنے کے اسٹیشن سے کلورین لیک ہونے کے سبب پیش آیا۔
عراق میں دہائیوں کے تنازعات اور بدعنوانی کے باعث زیادہ تر انفرااسٹرکچر خستہ حالی کا شکار ہے اور حفاظتی معیار پر عملدرآمد اکثر کمزور رہتا ہے۔ جولائی میں مشرقی شہر کوت کے ایک شاپنگ مال میں خوفناک آگ بھڑکنے سے 60 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
زائرین عراق کربلا کلورین گیس نجف