امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی ہو گئی ہے تاہم موجودگی صورتحال پیش نظر حکومت کی جانب سے پاک ایران سرحد کو تاحال آمدورفت کے لیے مکمل طور پر نہیں کھولا گیا جس سے بلوچستان کے سرحدی علاقے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کے بعد ایران نے فضائی حدود کھولنے کا اعلان کردیا

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ایوان صنعت و تجارت ایوب مریانی نے کہا کہ جنگ عالمی مفادات کی بنیاد پر لڑی جا رہی ہے مگر اس کے سنگین اثرات بلوچستان خصوصاً سرحدی اضلاع پر پڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تفتان، پنجگور، تربت اور گوادر جیسے اضلاع میں 10 سے 20 لاکھ افراد کا روزگار خطرے میں ہے۔

ایوب مریانی کے مطابق ایران سے درآمد کی جانے والی روزمرہ استعمال کی اشیا خصوصاً خوردنی اجناس مکمل طور پر بند ہو چکی ہیں جب کہ بلوچستان سے ایران بھیجی جانے والی اجناس بشمول آم، کینو اور چاول کی برآمدات بھی معطل ہو چکی ہیں۔

مزید پڑھیے: ایران اسرائیل جنگ بندی، کیا بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں صورتحال معمول پر آگئی؟

انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام خاص طور پر اربعین کے دوران چاول کی بڑی مقدار میں خریداری کرتے ہیں جو اب ممکن نہیں رہی۔

ایوب مریانی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو کاروباری حضرات ایران میں ایڈوانس ادائیگی کر چکے ہیں ان کی رقم بھی خطرے میں ہے۔

مزید پڑھیں: خوبانی کا سیزن جوبن پر، بلوچستان کے باغات مہک اٹھے

انہوں نے سرحدی علاقوں میں جاری پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کو سنگین بحران قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی تیل بند ہونے کے بعد بلوچستان کے بارڈر ایریاز میں لوگ حیران و پریشان بیٹھے ہیں کیونکہ وہاں زندگی کی بنیادی سہولیات پہلے سے ہی ناپید تھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایران اسرائیل تنازع بلوچستان بلوچستان میں کاروبار متاثر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایران اسرائیل تنازع بلوچستان بلوچستان میں کاروبار متاثر بلوچستان کے کہا کہ

پڑھیں:

ڈالر آج کتنا سستا ہوا ؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

انٹربینک مارکیٹ میں منگال کے روز امریکی ڈالر کی قدر میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی، جہاں ڈالر تین پیسے سستا ہو کر 281 روپے 42 پیسے پر بند ہوا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق یہ کمی وقتی نوعیت کی ہے، جس کی بنیادی وجہ درآمدی طلب میں کمی اور بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ میں جزوی کمی ہے۔ فاریکس ڈیلرز کا کہنا ہے کہ اگرچہ ڈالر کی قیمت میں اتار چڑھاؤ جاری ہے، تاہم حالیہ دنوں میں امریکی کرنسی روپے کے مقابلے میں نسبتاً مستحکم دکھائی دے رہی ہے۔

مارکیٹ تجزیہ کاروں کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام، ترسیلات زر میں اضافہ اور برآمدات سے ہونے والی وصولیاں کرنسی کے اتار چڑھاؤ پر اثرانداز ہو رہی ہیں۔

 یاد رہے کہ گزشتہ روز ڈالر کی کم ترین سطح 281 روپے 38 پیسے جبکہ بلند ترین سطح 281 روپے 48 پیسے رہی۔

کرنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں روپے کی قدر کا براہ راست انحصار زرمبادلہ کے ذخائر اور بیرونی ادائیگیوں پر ہوگا۔ اسٹیٹ بینک نے واضح کیا ہے کہ حکومت روپے کو مصنوعی سہارا دینے کے بجائے مارکیٹ کے حقیقی تقاضوں کے مطابق شرح تبادلہ آگے بڑھا رہی ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل صرف جارحیت نہیں انسانیت کے خلاف جرم کا مرتکب ہورہا ہے: محمود عباس
  • رحیم یار خان،مزدور کی اجرت 40ہزار روپے مقرر کردی گئی
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ خطے میں نیا سیکیورٹی ڈھانچہ تشکیل دینے کا آغاز ہے؛ ایران
  • پاک سعودی دفاعی معاہدے کو خوش آمدید کہتے ہیں: ایرانی صدر مسعود پزشکیان
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ جامع علاقائی سلامتی کے نظام کی شروعات ہے،ایرانی صدر
  • ایران پر امریکا اسرائیل حملہ خطے میں امن پر کاری وار تھا، صدر مسعود پیزشکیان
  • گروسی امریکہ و اسرائیل کیلئے جاسوسی میں مشغول ہے، دنیا کی سب سے بڑی صیہونی لابی کا برملاء اعتراف
  • شام اور اسرائیل سرحدی تنازع ختم کرنے کے قریب ہیں، امریکا
  • ایران کیساتھ مذاکرات کسی فوجی کارروائی میں رکاوٹ نہیں بلکہ جنگ کی ایک شکل ہیں، صیہونی ٹی وی
  • ڈالر آج کتنا سستا ہوا ؟