آئی سی سی کا ٹی ٹوئنٹی پاور پلے قانون تبدیل،جولائی سے اطلاق ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دبئی:کرکٹ کے قوانین میں بڑی تبدیلیاں کردی گئیں، جس کے بعد اب پاور پلے کا نیا نظام، سست رفتار اوورز پر سزا اور فیلڈنگ و بیٹنگ پر نئے ضوابط کا اطلاق جولائی سے ہوگا۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے دنیا بھر میں کھیلے جانے والے مختصر دورانیے کے فارمیٹ ٹی ٹوئنٹی میں پاور پلے قوانین میں اہم تبدیلیوں کا اعلان کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ٹیسٹ کرکٹ سمیت تمام فارمیٹس کے لیے کئی نئے اصول بھی متعارف کرا دیے گئے ہیں جو کھیل کی رفتار، شفافیت اور دلچسپی کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
آئی سی سی کے نئے ضوابط کے مطابق ٹی ٹوئنٹی میچز میں پاور پلے اب ایک مقررہ تناسب کے مطابق طے کیا جائے گا۔ مکمل 20 اوورز کی اننگز میں پاور پلے حسب سابق 6 اوورز پر مشتمل رہے گا،تاہم اگر کسی وجہ سے میچ کے اوورز کم ہو جائیں تو پاور پلے بھی اوورز کے 30 فیصد کے حساب سے مختصر ہوگا۔
مثال کے طور پر اگر اننگز 8 اوورز کی ہو تو پاور پلے 2.
یہ نیا نظام خاص طور پر بارش یا کسی اور وجہ سے مختصر کیے گئے میچز میں بہتر توازن اور شفافیت لائے گا اور تمام ٹیموں کو یکساں موقع فراہم کرے گا۔
اسی طرح ٹیسٹ کرکٹ میں سست اوور ریٹ طویل عرصے سے ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔ آئی سی سی نے اب اس کا حل اسٹاپ کلاک کی صورت میں نکالا ہے۔فیلڈنگ ٹیم کو ہر اوور ختم کرنے کے بعد اگلا اوور ایک منٹ کے اندر شروع کرنا ہوگا اور خلاف ورزی کی صورت میں پہلی 2بار وارننگ دی جائے گی اور تیسری بار 5 رنز کی پنالٹی بیٹنگ سائیڈ کو دے دی جائے گی۔
یہ اصول آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے نئے سائیکل میں نافذ العمل ہو چکا ہے۔
کورونا وبا کے دوران عارضی طور پر عائد کی گئی تھوک کی پابندی کو اب مستقل حیثیت دے دی گئی ہے۔ اگر کوئی کھلاڑی جان بوجھ کر گیند پر تھوک استعمال کرتا ہے تو گیند تبدیل نہیں کی جائے گی بلکہ امپائر بیٹنگ سائیڈ کو 5 پنالٹی رنز دے گا۔
اسی طرح اگر کوئی بیٹسمین جان بوجھ کر شارٹ رن لینے کی کوشش کرتا ہے تو بیٹنگ ٹیم کو 5 پنالٹی رنز دیے جائیں گے جب کہ اسٹرائیک کا فیصلہ بولنگ سائیڈ کرے گی اور امپائر کو اختیار ہوگا کہ وہ بولنگ ٹیم سے مشورہ کرکے فیصلہ کرے کہ اگلے اوور کی پہلی گیند پر کون سا بیٹر اسٹرائیک پر ہوگا۔
علاوہ ازیں فیئر کیچ کے ریویو میں بھی تبدیلی کی گئی ہے، جس کے تحت اب اگر امپائر کو کسی کیچ پر شک ہو تو تھرڈ امپائر پہلے نوبال اور کیچ دونوں پہلوؤں کا جائزہ لے گا۔ اگر نوبال نہ ہو اور کیچ قانونی ہو تو آؤٹ دیا جائے گا، تاہم نوبال کی صورت میں آؤٹ شمار نہیں ہوگا، لیکن بیٹنگ ٹیم کو نوبال کا رن ملے گا۔
آئی سی سی کے مطابق تمام نئے قوانین جولائی 2025 سے دنیا بھر کے انٹرنیشنل میچز میں لاگو ہوں گے۔ اس فیصلے کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی کرکٹ کمیٹی نے متفقہ طور پر منظور کیا ہے، جس میں کھیل کے موجودہ اور سابقہ اسٹارز بھی شامل ہیں۔
ان قوانین کا مقصد کرکٹ کو تیز رفتار، منصفانہ اور شائقین کے لیے مزید دلچسپ بنانا ہے۔ خاص طور پر مختصر فارمیٹ میں شفافیت اور برابری لانے کے لیے یہ تبدیلیاں خوش آئند قدم قرار دی جا رہی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاور پلے
پڑھیں:
موجودہ نظام آئینی ہے اور نہ قانونی، ملک عملاً مارشل لا کے تحت چل رہا ہے: اسد قیصر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ملک کے طرزِ حکمرانی کو غیر قانونی، غیر آئینی اور غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک عملاً مارشل لا کے تحت چل رہا ہے اور فیصلے ذاتی پسند وناپسند کی بنیاد پر ہو رہے ہیں، ملک کو اس موجودہ ہائبرڈ نظام کے تحت نہیں چلایا جاسکتا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران 27ویں آئینی ترمیم پر بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ اس قانون سازی کے حوالے سے ’ایک نیا ڈرامہ‘ شروع ہو گیا ہے. اس معاملے میں ہم وکلا برادری سے رابطہ کریں گے اور رواں ماہ اسلام آباد بار سے ملاقات کرکے اس سلسلے کا آغاز کریں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال 26ویں آئینی ترمیم کے بعد حکومت ایک اور ترمیم پیش کرنے کا منصوبہ بنا رہی تھی.جسے عام طور پر 27ویں ترمیم کہا جا رہا ہے.اس کا مقصد مقامی حکومتوں میں اصلاحات اور ’پچھلی قانون سازی میں رہ جانے والے مسائل کے حل‘ کو یقینی بنانا بتایا جا رہا ہے۔اسد قیصر نے ملک کے طرزِ حکمرانی کو غیر قانونی، غیر آئینی اور غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک عملاً مارشل لا کے تحت چل رہا ہے اور فیصلے ذاتی پسند وناپسند کی بنیاد پر ہو رہے ہیں، ملک کو اس موجودہ ہائبرڈ نظام کے تحت نہیں چلایا جاسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم پارلیمان، عدالتوں اور عوام سمیت ہر فورم کو استعمال کریں گے تاکہ ناانصافی اور جبر کے خلاف اپنی جدوجہد کو آگے بڑھا سکیں جب کہ پی ٹی آئی رواں ماہ غیر ملکی سفارت کاروں سے ملاقاتوں کے ساتھ ساتھ ایک سیمینار بھی منعقد کرے گی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ عدالتوں کے فیصلے میرٹ پر نہیں بلکہ ادارہ جاتی دباؤ کے تحت ہوتے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ سیاسی قیدیوں کے کیسز کا فیصلہ حکام کے دباؤ کے بجائے میرٹ پر ہونا چاہیے۔سابق اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ اگر مقدمات میرٹ پر طے ہوں اور میڈیا پر براہِ راست نشریات دکھائی جائیں تو قوم دیکھ لے گی کہ یہ کتنا بڑا ڈرامہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسمبلی میں بھی ایک تماشا لگا ہوا ہے، جس طرح اسے کنٹرول کیا جا رہا ہے، نظام چلایا جا رہا ہے، اور پارلیمنٹیرینز کو اڈیالہ جیل کے سامنے ذلیل کیا جا رہا ہے.یہ تشویش ناک ہے۔
خیال رہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کی تفصیلات اس وقت ذرائع نے بتائی تھیں جب گزشتہ سال 27 اکتوبر کو لاہور میں وزیرِ اعظم شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات ہوئی تھی۔اُس وقت کے وزیرِ اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے اشارہ دیا تھا کہ حکومت نہ صرف ’ایک ترمیم‘ پارلیمان میں پیش کر سکتی ہے بلکہ اسے منظور بھی کروا سکتی ہے۔تاہم وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ حکومت ایسی کسی قانون سازی پر غور نہیں کر رہی۔جولائی میں ایکس پر کی گئی ایک پوسٹ میں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے لکھا تھا کہ اس ترمیم کو ’جعلی پارلیمان‘ کے ذریعے لانے کے بجائے بہتر ہے کہ کھل کر بادشاہت کا اعلان کر دیا جائے، کیونکہ جو نظام اس وقت نافذ ہے وہ کھلی آمریت ہے جو زبردستی ملک پر مسلط کی گئی ہے۔