اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے بتایا ہے کہ غزہ میں بیشتر خاندان روزانہ ایک وقت کے کھانے پر گزارا کر رہے ہیں جبکہ ایک تہائی آبادی کو کئی روز فاقوں کا سامنا رہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’او وی خوب دیہاڑے سَن‘، خوشیاں لانے والی سردیاں اور بارشیں اب غزہ والوں کے دل کیوں دہلا دیتی ہیں؟

غزہ کے شہریوں کو محدود مقدار میں جو امدادی خوراک میسر آتی ہے اس میں غذائیت کا فقدان ہوتا ہے۔ یہ عموماً پتلے شوربے، دالوں یا چاول اور تھوڑی سی روٹی یا بسا اوقات جڑی بوٹیوں اور زیتون کے تیل کے مرکب پر مشتمل ہوتی ہے جسے دقہ بھی کہتے ہیں۔

ادارے کے مطابق بچوں، معمر اور بیمار افراد کو خوراک مہیا کرنے کے لیے بڑے عام طور پر فاقے کرتے ہیں۔ جنوری کے بعد روزانہ اوسطاً 112 بچوں کو شدید غذائی قلت کے علاج کی غرض سے طبی مراکز میں لایا جا رہا ہے۔ اسرائیلی بمباری اور بھوک کے ہاتھوں موت سے تاحال بچے ہوئے بچوں کی اب خواہش ہے کہ وہ اپنے خاندان کے مرحومین کے پاس چلے جائیں تاکہ وہاں اللہ انہیں (جنت میں) کھانا کھلادیا کرے۔

بھوک مارنے کے لیے بچوں کو پانی پینے کا مشورہ

ایک شخص نے بتایا کہ رات کو جب ان کے بچے بھوک کے مارے جاگ اٹھتے ہیں تو وہ انہیں کہتے ہیں کہ پانی پی کر اپنی آنکھیں بند کر لیں۔ یہ صورتحال نہایت دل شکن ہوتی ہے۔ بھوک لگنے پر وہ خود بھی پانی پیتے اور صبح ہونے کا انتظار کرتے ہیں۔

جان ہتھیلی پر رکھ کر بچوں کی خاطر کھانا لینے جاتے ہیں

غزہ کے طبی حکام کا کہنا ہےکہ شدید غذائی قلت کے باعث لوگ اپنی جان کا خطرہ مول لے کر اسرائیل کے قائم کردہ امدادی مراکز پر خوراک لینے جاتے ہیں۔ 27 مئی کے بعد ان مراکز پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ اور دیگر واقعات میں 549 فلسطینی ہلاک اور 4،066 خمی ہو چکے ہیں۔

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ کار جوناتھن وٹل نے کہا ہے کہ ان جگہوں پر بیشتر ہلاکتیں فائرنگ یا گولہ باری سے ہوئی ہیں۔ یہ مراکز سوچے سمجھے انداز میں ایسے جگہوں پر قائم کیے گئے ہیں جہاں عسکری کارروائیاں جاری ہیں۔

مزید پڑھیے: کن علاقوں کے افراد کو بھوک کا عفریت نگلنے والا ہے؟

ایک شہری نے ڈبلیو ایف پی کو بتایا کہ لوگ خوراک لینے کے لیے ان مراکز پر نہیں جانا چاہتے لیکن ان کے پاس کوئی اور چارہ نہیں ہوتا۔ بچے بھوک سے بلکتے ہیں تو والدین رات کو سو نہیں پاتے۔ چاروناچار لوگ اس امید پر خوراک لینے نکل کھڑے ہوتے ہیں کہ وہ زندہ واپس آ جائیں گے۔

پینے کے پانی کی قلت

طویل جنگ اور متواتر بمباری کے باعث غزہ میں تقریباً تمام خدمات کی فراہمی بند ہو جانے کا خدشہ ہے۔

غزہ میں ایندھن کی شدید قلت کے باعث پینے کا پانی فراہم کرنے کی صرف 40 فیصد تنصیبات ہی فعال ہیں جبکہ 93 فیصد گھرانوں کو آبی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔ ایندھن کی عدم دستیابی کے نتیجے میں طبی خدمات کی فراہمی بھی متاثر ہو رہی ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل نے بھوک کو جنگی ہتھیار بناکر غزہ کے مزید 29 بچے اور بوڑھے قتل کردیے

19 مئی سے غزہ میں محدود پیمانے پر امدادی خوراک کی فراہمی بحال ہونے کے بعد کیریم شالوم کے سرحدی راستے سے طبی سازوسامان لے کر 9 ٹرک ہی علاقے میں آئے ہیں۔

لاکھوں مسلمان دربدر

42  روزہ جنگ بندی کے بعد 18 مارچ کو غزہ میں اسرائیل کی بمباری دوبارہ شروع ہونے کے بعد 684،000 فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔ غزہ کے 82 فیصد سے زیادہ علاقے میں اسرائیل کی عسکری کارروائیاں جاری ہیں یا وہاں سے لوگوں کو انخلا کے احکامات دیے گئے ہیں۔

نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو گنجان پناہ گزین کیمپوں، عارضی خیموں، تباہ شدہ عمارتوں اور بعض اوقات کھلے آسمان تلے رہنا پڑتا ہے۔ اسکول اب پڑھنے اور سیکھنے کی جگہوں کے بجائے پناہ گاہوں میں تبدیل ہو گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل کی درندگی جاری: اہلخانہ کے لیے کھانا لینے جانے والوں کی مزید 57 لاشیں خالی ہاتھ گھر واپس

اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجیرک نے کہا ہے کہ ان پناہ گاہوں میں رہن سہن کے حالات انتہائی مخدوش ہیں۔ یکم مارچ کے بعد پناہ کا کوئی سامان غزہ میں نہیں آیا۔ اگرچہ محدود مقدار میں بعض چیزوں کو علاقے میں لانے کی اجازت دی گئی ہے لیکن خیموں، لکڑی، ترپالوں اور ایسے دیگر سامان پر بدستور پابندی ہے۔

بچی کی مرحوم دادا کے پاس جانے کی ضد تاکہ اللہ سے کھانا مل سکے

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کا امدادی ادارہ (انروا) اس جنگ کے آغاز سے ہی بے گھر اور زخمی شہریوں کو کئی طرح کی مدد فراہم کر رہا ہے۔

غزہ شہر میں ادارے کے ترجمان حسین نے بتایا  کہ بمباری، تباہی اور بھوک کے نتیجے میں بچے مایوس ہونے لگے ہیں اور انہیں خودکشی کے خیالات بھی آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک روز انہوں نے اپنی بیٹی کو بتایا کہ اس کے مرحوم والد اللہ کے پاس ہیں جہاں وہ کھاتے پیتے ہیں۔ یہ سننے کے بعد ان کی  بچی اکثر روتی اور کہتی ہے کہ اسے بھوک لگی ہے اور وہ اپنے والد کے پاس جانا چاہتی ہے کیونکہ وہ انہیں کھانا دے سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائلی بربریت بھوک پیاس اور موت غزہ غزہ بھوک غزہ دربدری.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائلی بربریت غزہ بھوک اقوام متحدہ غزہ کے کے لیے کے بعد کے پاس

پڑھیں:

فیصل خان کی جانب سے لگائے گئے سنگین الزامات پر عامر خان اور اہل خانہ کا ردعمل سامنے آگیا

بالی ووڈ اسٹار عامر خان کے بھائی فیصل خان کی جانب سے لگائے گئے متنازع اور سنسنی خیز الزامات کے چند دن بعد عامر خان کے خاندان نے ان الزامات پر دیا ہے۔

ایک حالیہ انٹرویو میں فیصل خان نے دعویٰ کیا تھا کہ عامر خان اور ان کے خاندان نے انہیں ایک سال تک گھر میں بند رکھا اور ان پر ذہنی بیماری، شیزوفرینیا ہونے کا الزام لگایا۔

اب عامر خان کے خاندان نے فیصل کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فیصل کے الزامات نے انہیں گہرا صدمہ پہنچایا ہے اور یہ پہلی بار نہیں کہ فیصل نے واقعات کو غلط انداز میں پیش کیا ہو۔

عامر خان کے خاندان نے واضح کیا کہ فیصل سے متعلق تمام فیصلے ڈاکٹروں کی مشاورت سے کیے گئے اور یہ سب محبت، ہمدردی اور ان کی ذہنی و جذباتی صحت کی بہتری کے لیے تھے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فیصل کی والدہ زینت طاہر حسین، بہن اور بھائی عامر خان کے خلاف فیصل کی غلط اور تکلیف دہ تصویر کشی قابلِ قبول نہیں ہے۔ خان فیملی نے میڈیا سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے کو بے بنیاد افواہوں میں نہ بدلے اور معاملے کی سنجیدگی کو سمجھتے ہوئے اس حوالے سے کوئی مزید معلومات نہ پھیلائیں۔

دوسری جانب فیصل خان نے پِنک ولا کو بتایا کہ انہیں جے جے ہسپتال میں 20 دن تک رکھا گیا اور ان کے ذہنی حالات کے حوالے سے مختلف ٹیسٹ کیے گئے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ان کے خاندان نے انہیں معاشرے کے لیے خطرہ قرار دیا۔

واضح رہے کہ اس معاملے پر عامر خان کے خاندان اور فیصل کے بیانات کے بعد صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • نئی دہلی میں پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کیا جانے لگا، گھروں کو خالی کرنے کا حکم 
  • غزہ: خوراک کا حصول موت کا کھیل جبکہ ہسپتالوں میں گنجائش سے زیادہ مریض
  • فیصل خان کی جانب سے لگائے گئے سنگین الزامات پر عامر خان اور اہل خانہ کا ردعمل سامنے آگیا
  • اداکارہ اریج فاطمہ کا کینسر میں مبتلا ہونے کا انکشاف
  • عامر خان پر بھائی کا سنگین الزام، خاندان والے بھی بول پڑے
  • غزہ میں خوراک کے متلاشی 40 افراد سمیت مزید 47 فلسطینی شہید، غذائی قلت سے 11فلسطینی دم توڑ گئے
  • جرمنی میں شرح پیدائش مسلسل کم کیوں ہو رہی ہے؟
  • ’’ایک مجھے بھی چاہیے‘‘ مریم نواز نے خاتون سے پرفیوم کا مطالبہ کیوں کیا؟
  • ’’ایک مجھے بھی چاہیے‘‘ مریم نواز نے  خاتون سے پرفیوم کا مطالبہ کیوں کیا؟
  • امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر بھارتی طیارے گرائے جانے کی تصدیق کر دی