ایران کا عالمی ادارۂ صحت سے اسرائیلی و امریکی حملوں کی مذمت اور قانونی کارروائی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
اقوام متحدہ کے جنیوا دفتر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے نے عالمی ادارۂ صحت کے ڈائریکٹر جنرل کے نام اپنے خط میں اسرائیل و امریکہ کی جارحیت کی مذمت اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی پر مبنی اقدامات پر ان دونوں کو جوابدہ بنانے کیلئے فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ کیا ہے اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے جنیوا دفتر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر و مستقل نمائندے علی بحرینی نے عالمی ادارۂ صحت (World Health Organization - WHO) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر تدروس آدھانوم (Dr.
انہوں نے اپنے مراسلے میں تصریح کی کہ ان حملوں کے نتیجے میں ایران کے مختلف علاقوں میں 7 ہسپتال اور طبی مراکز کو نقصان پہنچا ہے، جس کے باعث 627 افراد کہ جن میں طبی عملہ اور امدادی کارکنان بھی شامل ہیں، شہید اور 4 ہزار 935 شہری زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے تاکید کی کہ یہ اقدامات نہ صرف انسانیت سوز بلکہ عالمی انسانی ضوابط، طبی اصولوں اور جنیوا کنونشنز (Geneva Conventions) کی بھی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
اپنے خط کے ایک دوسرے حصے میں علی بحرینی نے نشاندہی کی کہ امریکہ و غاصب صیہونی رژیم نے ایرانی جوہری تنصیبات کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جس سے نہ صرف ایران بلکہ پورے خطے کی شہری آبادی کو شدید جانی خطرہ لاحق ہوا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ یہ حملات عالمی ادارۂ صحت کے آئین اور اس کے تحت منظور شدہ متعدد قراردادوں کے بھی سراسر منافی ہیں۔
ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق، ایرانی وزیر صحت ڈاکٹر محمد رضا ظفرقندی نے بھی ایک علیحدہ مراسلے میں، ملکی طبی مراکز پر غاصب اسرائیلی رژیم کے انسانیت سوز حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے، عالمی ادارۂ صحت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قابض صیہونی رژیم کے ان حملات کی مذمت کرے ان جارحانہ حملوں کے خلاف عملی اقدامات اٹھائے تاکہ بین الاقوامی سطح پر طبی عملے، مراکز و مریضوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عالمی ادارہ انہوں نے
پڑھیں:
امریکا نے ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں لگادیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی محکمہ خزانہ نے ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کر دیں۔ پابندیاں ایران کے بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں اور ڈرون خریداری نیٹ ورکس پر لگائی گئی ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق ایران کی اس غیر قانونی سرگرمی میں متحدہ عرب امارات، ہانگ کانگ، بھارت، جرمنی اور یوکرین کے 32 افراد اور ادارے بھی ملوث ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ایران اپنے مالیاتی نظام کو استعمال کرتے ہوئے ہتھیاروں کی خریداری اور دہشت گرد گروپس کی مالی مدد کرتا ہے، جب کہ یہ نیٹ ورکس مشرق وسطیٰ میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کے لیے خطرہ ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی ہدایت پر ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالا جا رہا ہے تاکہ اس کے جوہری خطرے کا خاتمہ کیا جا سکے۔
محکمہ خزانہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران پر اقوام متحدہ کی عائد کردہ پابندیوں کو مکمل طور پر نافذ کرے۔